پلوامہ: ایل جی انتظامیہ وادی میں تعمیراتی پروجیکٹس کی بروقت مکمل کرنے کے لیے اقدامات کا دعویٰ کر رہی ہے۔ تاہم برسوں سے جنوبی کشمیر کے پلوامہ میں بن رہا رابطہ پل سرکاری دعووں کی قلعی کھول رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈوگری پورہ اونتی پورہ کے مقام دریاے جہلم پر بننے والا پل سال 2007 سے نامکمل ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق انھیں مجبوراً آج بھی دریائے جہلم کو پار کر کے زندگی کی شمع کو فروزاں رکھنا پڑ رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں گزشتہ روز سری نگر کے بٹوارہ علاقے میں پیش آیا دل دوز سانحہ یہاں بھی پیش آ سکتا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق دریاے جہلم پر بننے والے اس پل کا افتتاح سال 2007 میں کیا گیا اور پندرہ کروڑ کی رقم بھی منظور کی گئی۔ تاہم سترہ برس گزرنے کے باوجود اس اہم پل، جو کہ ترال سے شوپیاں تک وسیع آبادی کو ملاتا ہے، کے محض کئی ستون تعمیر کیے گیے ہیں۔ فی الوقت کام رکا پڑا ہوا ہے اور عوام یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ڈوگری پورہ کا یہ پل کب مکمل ہوگا۔
مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سترہ برس گزر جانے کے بعد بھی پل تعمیر نہیں ہو سکا ہے۔ ڈوگری پورہ اور نواحی علاقوں کے ہزاروں لوگوں کو اننت ناگ، اونٹ پورہ یا دیگر مقامات تک جانے کے لیے اس ندی کو کشتی کے ذریعے پار کرنا پڑتا ہے۔ خاص طور پر طلبہ اور مریضوں کو بے حد مشکل پیش آتی ہے۔ مجبورا انہیں اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر کشتی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ برسات یا خراب موسم کے دوران جب پانی کی سطح میں اضافہ ہو جاتا ہے تب علاقے میں زندگی کی رفتار تھم سے جاتی ہے۔
مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ شاید انتظامیہ کو سرینگر جیسے سانحے کا انتظار ہے اور اسی لیے اس پل پر کام شروع نہیں کیا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق پل کی تعمیر کے حوالے سے انہوں نے ہر سرکاری دفتر کے چکر کاٹے لیکن ان کی کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: زیر تعمیر پل پر سست رفتاری سے کام پر مقامی باشندوں کا احتجاج
ایگزیکٹو انجینیر آر اینڈ بی ڈویژن اونتی پورہ منظور احمد بیگ نے کہا کہ انھوں نے حال ہی میں اس پل کو جے کے پی سی سی سے لے لیا ہے اور چونکہ اس پل پر چار سپینز کے اندر کام ہونا تھا، دو پہلے ہی مکمل ہو گیے ہیں اور دو کے لیے ٹینڈر جلد ہی نکالے جانے کی توقع ہے۔ اس وقت لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے کوڈ آف کنڈکٹ جاری ہے اس لیے انھیں گرین سگنل کا انتظار ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ امسال یہ پل مکمل تعمیر ہو جائے گا۔