ترال، پلوامہ: پوری دنیا کی طرح ہمارے ملک میں بھی آج تمباکو مخالف دن منایا جا رہا ہے اور اس حوالہ سے ملک بھر میں تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے وادیٔ کشمیر کے قرب وجوار میں بھی تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور اس دن کی مناسبت سے مقالات پیش کیے جا رہے ہیں۔ جنوبی کشمیر کے سب ضلع ترال میں ایک مقامی تعلیمی ادارے ہمدرد گرامر اسکول کے طلبہ نے عالمی تمباکو مخالف دن کے پس منظر میں ایک ریلی کا اہتمام کیا۔ یہ ریلی ترال کے بس اسٹینڈ سے شروع ہوئی اور شرکا نے قصبے کے مصروف بازاروں سے گزرتے ہوئے عام لوگوں کو پیغام دیا کہ وہ تمباکو اور سگریٹ نوشی کی لت اور لعنت سے پرہیز کریں۔
یہ بھی پڑھیں:
ریلی کے دوران بچوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے تھے جن پر تمباکو نوشی کے مضر اثرات کے بارے میں نعرے درج تھے۔ اس دوران ریلی میں شامل طلباء تمباکو نوشی مخالف بلند کر رہے تھے تاکہ سماج کو تمباکو نوشی کے اثرات کے بارے میں بتایا جائے اور اس حوالہ سے زمینی سطح پر آگاہی پیدا کی جا سکے۔ مقامی افراد نے اسکول کی جانب سے نکالی جانے والی ریلی کو سماجی ذمہ داریوں کا احساس قرار دیا ہے۔ طلبہ کی اس بات پر بھی سراہنا کی گئی کہ انہوں نے عام فہم اور کشمیری زبان میں پیغامات لکھے تھے اور نعرے بلند کیے تاکہ سڑکوں پر چلنے والے لوگ، تمباکو نوشی کے مہلک نتائج اور مضمرات سے آگاہ ہوسکیں۔
میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کئی طلباء نے بتایا کہ تمباکو نوشی صحت کے لیے مضر ہے اور ہمارے ملک میں کینسر کے کیسوں میں اضافہ کی ایک بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے۔ ایک طالب علم نے کہا کہ طلبہ کو فزیکل فٹنس کی جانب متوجہ ہوجانا چاہیے اور ان تمام نشہ آور چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے جو انسانی صحت کے لیے ضرر رساں ثابت ہوسکتے ہیں۔ مختلف بازاروں سے گزرنے کے بعد یہ ریلی ترال بالا میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے احاطہ میں اختتام پذیر ہوئی۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سجاد یحییٰ نقاش نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو نوشی کی لت سے نہ صرف انفرادی بلکہ سماجی سطح پر ایسے منفی رجحانات پیدا ہوتے ہیں جو انتہائی ضرر رساں اور مہلک ثابت ہوتے ہیں۔ انہوں نے طلبہ کی اس بات پر ستائش کی کہ انہوں نے اپنی مادری زبان میں نعرے لگائے تاکہ عام لوگ ان کی باتوں کو سمجھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جب مادری زبان میں کوئی بات کی جاتی ہے تو اس کا اثر کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔