ETV Bharat / jammu-and-kashmir

مہلوک آرمی پورٹر: جواں سالہ بیوہ، کینسر میں مبتلا والد اور تین سالہ بیٹے کی کفالت کرے گا کون؟

بارہمولہ میں ایک 27 سالہ پورٹر عسکری حملے میں ہلاک ہوا جو کینسر زدہ والد، نوجوان بیوہ اور تین سالہ (یتیم) بیٹے کو چھوڑ گیا۔

ماتم کا منظر: کشمیری پورٹر عسکری حملے میں ہلاک، کنبے کو اندھیرے میں چھوڑ گیا
ماتم کا منظر: کشمیری پورٹر عسکری حملے میں ہلاک، کنبے کو اندھیرے میں چھوڑ گیا (ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 2 hours ago

Updated : 1 hours ago

بارہمولہ (جموں کشمیر) : شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے ایک دور افتادہ اور پہاڑی علاقہ نوشہرہ، بونیار میں اُس وقت غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی جب 27 سالہ نوجوان - مشتاق احمد چودھری - کی لاش اس کے گھر لائی گئی۔ مشتاق احمد فوج کے ساتھ بطور سول پورٹر کام کر رہا تھا۔ مشتاق، گزشتہ رات گلمرگ کے دور افتادہ جنگلاتی علاقے بوٹاپتھری میں عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہوا۔ اس حملے میں دو فوجی اہلکار بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ دو سول پورٹرز بھی ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہانے والے پورٹرز میں سے ایک مشتاق احمد چودھری بھی شامل تھا، جو نوشہرہ، بونیار سے تعلق رکھتا تھا۔

بارہمولہ میں غم کی لہر: حملے میں نوجوان پورٹر کی ہلاکت، گاؤں ماتم میں ڈوب گیا (ETV Bharat)

جب مشتاق احمد کی لاش جمعہ کی صبح گاؤں پہنچی تو ہر طرف صف ماتم بچھ گئی۔ رشتہ داروں اور گاؤں والوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔ مشتاق کے کینسر زدہ والد، نوجوان بیوہ اور تین سالہ بیٹے کے چہروں پر دکھ کی لکیریں نمایاں تھیں۔ گاؤں والوں نے اس غریب نوجوان کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’آخر اس کی خطا کیا تھی؟ وہ تو اپنی روزی روٹی کے لیے فوج کے ساتھ کام کر رہا تھا۔‘‘

مقامی باشندوں نے کہنا ہے کہ ’’اب اس کی بیوہ کیسے گزارہ کرے گی؟ اس کے بوڑھے والد، جو کینسر کا شکار ہیں، کے لیے کوئی سہارا نہیں بچا، کون ان کی کفالت کرے گا؟‘‘ ایک مقامی نوجوان نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہم کب تک اپنے نوجوانوں کی لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟ خونریزی کب ختم ہوگی؟‘‘ قابل ذکر ہے کہ عسکری حملہ میں ہلاک ہونے والا دوسرا پوٹر بھی بارہمولہ ضلع کے اوڑی، برنیڈ سے تعلق رکھتا ہے۔ اہل علاقہ نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سانحے کے ذمہ داروں کو جلد سے جلد سامنے لائیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کریں، جبکہ فوت ہونے والوں کے اعزہ و اقارب کی کفالت کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بارہمولہ میں فوج کی گاڑی پر عسکریت پسندوں کے حملے میں چار فوجی زخمی، دو شہری پورٹر کی موت

بارہمولہ (جموں کشمیر) : شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے ایک دور افتادہ اور پہاڑی علاقہ نوشہرہ، بونیار میں اُس وقت غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی جب 27 سالہ نوجوان - مشتاق احمد چودھری - کی لاش اس کے گھر لائی گئی۔ مشتاق احمد فوج کے ساتھ بطور سول پورٹر کام کر رہا تھا۔ مشتاق، گزشتہ رات گلمرگ کے دور افتادہ جنگلاتی علاقے بوٹاپتھری میں عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہوا۔ اس حملے میں دو فوجی اہلکار بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ دو سول پورٹرز بھی ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہانے والے پورٹرز میں سے ایک مشتاق احمد چودھری بھی شامل تھا، جو نوشہرہ، بونیار سے تعلق رکھتا تھا۔

بارہمولہ میں غم کی لہر: حملے میں نوجوان پورٹر کی ہلاکت، گاؤں ماتم میں ڈوب گیا (ETV Bharat)

جب مشتاق احمد کی لاش جمعہ کی صبح گاؤں پہنچی تو ہر طرف صف ماتم بچھ گئی۔ رشتہ داروں اور گاؤں والوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔ مشتاق کے کینسر زدہ والد، نوجوان بیوہ اور تین سالہ بیٹے کے چہروں پر دکھ کی لکیریں نمایاں تھیں۔ گاؤں والوں نے اس غریب نوجوان کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’آخر اس کی خطا کیا تھی؟ وہ تو اپنی روزی روٹی کے لیے فوج کے ساتھ کام کر رہا تھا۔‘‘

مقامی باشندوں نے کہنا ہے کہ ’’اب اس کی بیوہ کیسے گزارہ کرے گی؟ اس کے بوڑھے والد، جو کینسر کا شکار ہیں، کے لیے کوئی سہارا نہیں بچا، کون ان کی کفالت کرے گا؟‘‘ ایک مقامی نوجوان نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہم کب تک اپنے نوجوانوں کی لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟ خونریزی کب ختم ہوگی؟‘‘ قابل ذکر ہے کہ عسکری حملہ میں ہلاک ہونے والا دوسرا پوٹر بھی بارہمولہ ضلع کے اوڑی، برنیڈ سے تعلق رکھتا ہے۔ اہل علاقہ نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سانحے کے ذمہ داروں کو جلد سے جلد سامنے لائیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کریں، جبکہ فوت ہونے والوں کے اعزہ و اقارب کی کفالت کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بارہمولہ میں فوج کی گاڑی پر عسکریت پسندوں کے حملے میں چار فوجی زخمی، دو شہری پورٹر کی موت

Last Updated : 1 hours ago
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.