حضرت بل: حضرت بل اسمبلی انتخابی حلقے میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی آسیہ نقاش اور نیشنل کانفرنس کے سلمان ساگر کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ اگرچہ اسمبلی کے لیے 13 امیدوار میدان میں ہیں لیکن اصل مقابلہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے روایتی حریفوں کے درمیان ہونے والا ہے۔
جوں جوں دوسرے مرحلے کی انتخابی تاریخ نزدیک آتی جا رہی ہے۔ دونوں سیاسی جماعتوں کے امیدواروں نے اپنی انتخابی مہم میں تیزی لائی ہے۔ لیکن حدبندی کی مشق کے بعد حضرت بل حلقے کے سیاسی منظر نامے میں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ حضرت بل اسمبلی حلقے میں ووٹرز کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 12 ہزار 541 ہے۔ جن میں 56,175 مرد اور 56366 خواتین شامل ہیں۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ اس حلقے میں تیسری جنس (خواجہ سرا، مخنث) کے زمرے کا بھی کوئی ووٹر رجسٹرڈ نہیں ہے۔
حالیہ حد بندی کی مشق کے بعد اس نشست سے میر بہری ڈل جو کہ شیعہ آبادی والا علاقہ ہے، کو ذڈیبل اسمبلی حلقے سے ضم کیے جانے کے بعد حضرت بل میں سیاست نے نئی شکل اختیار کی ہے۔ کیونکہ میر بہری ڈل کا علاقہ حد بندی سے قبل حضرت بل انتخابی حلقے کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ اس کے علاوہ کئی دوسرے علاقوں کو حضرت بل سے جوڑ بھی دیا گیا جن میں لال بازار اور ہارون کا فقیر گجری وغیرہ بھی شامل ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے پی ڈی پی کی امیدوار آسیہ نقاش نے کہا کہ اس تبدیلی سے بعض سیاسی جماعتوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے، جو ان جماعتوں اور حد بندی کے حق میں تھی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کے لیے یہ کوئی چیلنج نہیں ہے۔ ہم این سی اور دیگر آزاد امیدواروں سے کڑا مقابلہ کرنے کی سکت رکھتے ہیں۔ ہم اپنی کارکردگی کی بنا پر لوگوں سے اعتماد حاصل کررہے ہیں۔
دوسری جانب نیشنل کانفرنس کے امیدوار سلمان ساگر جو کہ پہلی مرتبہ اسمبلی انتخاب میں شرکت کر رہے ہیں۔ اپنے انتخابی منشور اور ترقی کے وعدوں پر لوگوں کو لبہانے کی بھرپور کوشش کررہا ہے اور ساگر ووٹرز کو یقین دلاتے ہیں کہ اگر منتخب ہوئے تو ترقی کے ایجنڈے میں سب سے آگے ہوں گے۔
واضح رہے کہ حضرت بل حلقۂ انتخاب تاریخی طور پر نیشنل کانفرنس کا گڑھ رہا ہے۔ جس میں سال 1977 سے 2009 تک مسلسل این سی نے اس نشست پر جیت درج کی ہے۔ تاہم سال 2014 کے اسمبلی انتخابات کے دوران این سی کا یہ تسلسل اس وقت ٹوٹ گیا جب پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار آسیہ نقاش نے حضرت بل اسمبلی حلقے پر جیت درج کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: |
ادھر اس مرتبہ حضرت بل انتخابی حلقے سے سلمان ساگر کو اس نشست کے لیے مینڈیٹ دیے جانے پر اندرونی خلفشار بھی پیدا ہوا ہے۔ نیشنل کانفرنس کو پارٹی کے سینئر رہنما سابق ایم ایل اے اور حضرت بل اسمبلی حلقے سے کئی مرتبہ انتخابات لڑنے والے محمد سعید اخون نے انہیں مینڈیٹ نہ دینے پر پارٹی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
محمد سعد اخون نے کہا کہ این سی خاندانی سیاست کو فروغ دیے رہی ہے۔ انہوں نے چند مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ میاں الطاف کے بیٹے مہر علی کو کنگن سے مینڈیٹ دیا گیا جب کہ علی محمد ساگر کے بیٹے سلمان ساگر کو حضرت بل کا ٹکٹ دیا جانا۔ ایسے میں یہ رجحان پارٹی کو آئندہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔