سرینگر (جموں و کشمیر): انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے وادی کشمیر میں منی لانڈرنگ کے ایک اہم کیس کے سلسلے میں تین افراد کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار کیے گئے افراد کی شناخت محمد اکبر بٹ، فاطمہ شاہ اور سبزار احمد شیخ کے نام سے ہوئی ہے۔ ای ڈی نے انہیں منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے متعلقہ دفعات کے تحت حراست میں لے لیا ہے۔
افسران کے مطابق ان تینوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ عسکریت پسندی کی مالی معاونت کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور ان کے مبینہ طور پر پاکستانی ہینڈلرز سے روابط تھے، ہینلڈلز کی شناخت منظور احمد شاہ اور الطاف احمد بٹ کے نام سے کی گئی ہے۔ مبینہ طور پر دونوں ہینڈلرز جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلباء کے پاکستانی کالجوں میں ایم بی بی ایس سمیت مختلف کورسز میں داخلے کی سہولت فراہم کرنے کے ذمہ دار تھے۔
گرفتار کیے گئے افراد پر شبہ ہے کہ وہ اس غیر قانونی نیٹ ورک میں اہم کردار ادا کر رہے تھے جس نے طلباء کو پاکستانی تعلیمی اداروں میں داخلہ حاصل کرنے کے قابل بنایا، اور یہ بھی الزام ہے کہ یہ سرگرمیاں دہشت گردی کی مالی معاونت کے ساتھ جڑی ہوئی تھیں۔ ای ڈی کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ملزمان پاکستانی ہینڈلرز کے ساتھ مل کر غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے تھے، جس سے تعلیم اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے درمیان ممکنہ گٹھ جوڑ کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے۔
مزید پڑھیں: ایم بی بی ایس اڈمیشن کیس: کپواڑہ کا رہائشی منی لاندرنگ کیس میں گرفتار
افسران نے مبینہ منی لانڈرنگ اسکیم میں ملوث رقم کے بارے میں کوئی خاص تفصیلات فراہم نہیں کیں، لیکن انہوں نے یقین دلایا کہ رقم کی تفاصیل کو ٹریس کرنے اور نیٹ ورک کی وسعت اور گہرائی پر سے پردہ اٹھانے کے لیے مکمل چھان بین جاری ہے۔ ایک بیان میں ایجنسی نے انکشاف کیا کہ گرفتار کیے گئے افراد کو خصوصی جج، اے سی بی (سی بی آئی-کیسس) کشمیر کی عدالت نے 20 فروری تک ای ڈی کی حراست میں بھیج دیا ہے۔