سرینگر: زیشتا دیوی مندر جو کہ شہر سرینگر کے زبرون پہاڑی سلسلے کے دامن میں اور ڈل جھیل کے کنارے پر واقع ہے۔ مقامی طور زیشتا ماتا کے نام سے مشہور مندر نہ صرف سرینگر کے قدیم مندروں میں شمار ہوتا ہے۔ بلکہ یہ وادی کشمیر کے صدیوں پرانے بھائی چارے اور آپسی میل میلاپ کا ایک بہترین سنگم بھی پیش کرتا ہے۔
خوبصورت جگہ پر تعمیر کیا گیا یہ مندر تقریباً 3 ہزار سال پرانا ہے جس سے چھٹی اور آٹھویں صدی میں اس کی تزئین آرائش عمل میں لائی گئی۔ تاریخی اعتبار سے اس مندر کی کافی اہمیت بھی ہے۔ جہاں اس کا ذکر راجترنگنی میں کیا گیا۔ وہیں تاریخ کی دیگر کتابوں میں بھی زیشتا دیوی مندر کا تذکرہ ملتا ہے۔
مئی کے مہینے میں زیشتا جینتی کے موقع پر مندر میں ایک بڑا ہون کیا جاتا ہے۔ اس روز مہایگیہ میں بڑی تعداد میں ہندو برادری کے لوگ شرکت کرتے ہیں۔ جموں اور ملک کے دیگر جگہیوں سے کشمیر پندٹ خاص پوجا آرچنا کے لیے یہاں پہنچتے ہیں۔جبکہ سیاحوں کی خاصی تعداد بھی میلے میں دیکھنے کو ملتی ہے۔
مندر کی دیکھ ریکھ زیشتا دیوی پربندھک کمیٹی کرتی ہے۔ شردھالوں کے لیے ہر طرح کی سہولیات دستیاب رکھی گئی ہیں۔قیام و طعام کے علاوہ ان عقیدت مندوں کے لیے بھی رہنے کے لیے کمرے دستیاب ہیں جو کہ چند دن یہاں گزارنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
وادی کشمیر میں دہائیوں سے حالات کیسے بھی کیوں نہ رہے ہوں یا کوئی بھی سیاسی بحران پیش کیوں نہ آیا ہو۔ لیکن یہاں کے لوگوں نے صدیوں کے آپسی بھائی چارے کے حسین امتزاج پر کسی بھی بحران کو کبھی حاوی ہونے نہیں دیا۔ ایسی عبادت گاہیں اس بات کی غماز ہیں کہ کشمیر میں کثیر مذہبی، کثیر لسانی اور کثیر ثقافتی ماننے والے لوگ رہتے ہیں۔ جو کہ یہاں کا خاصا ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛
- میرواعظ کو منصبی ذمہ داریوں سے روکنا حد درجہ افسوس:متحدہ مجلس علما
- غیرمقیم مزدوروں کی ہلاک کے خلاف سرینگر میں موم بتی جلوس کا اہتمام
وادی کشمیر کو صوفی، سنتوں اور منیوں کی سرزمین کہا جاتا ہے اور اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے کہ ریشیوں اور صوفی سنتوں نے آپسی بھائی چارے کی فضا کو قائم و دائم رکھنے کے لئے نہ صرف درس دیا بلکہ وہ آپسی میل میلاپ اور مذہبی رواداری کے حسین امتزاج کو برقرار رکھنے کے لئے وقت وقت پر نصیحت بھی کرتے رہے ہیں