جموں: جموں و کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے بندوق لائسنس جاری کرنے سے متعلق گھوٹالے کے بارے میں نرم رویہ اپنانے پر مرکزی اور ریاستی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ڈویژن بنچ کے مطابق اس معاملے میں نہ تو مرکزی اور نہ ہی ریاستی حکومت کا وکیل پیش ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے بنچ اس معاملے میں کوئی فیصلہ نہیں دے پا رہی ہے۔
درخواست گزاروں کی جانب سے پیش ہوئے وکیل راہل رینا کے مطابق ’’یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ جموں و کشمیر حکومت اس گھوٹالے میں ملوث کچھ سرکاری افسران (آئی اے ایس) کو بچانے میں مصروف ہے ان کے خلاف کارروائی کی فائل دو سال سے زیر التوا ہے۔‘‘ دوسری جانب حکومت نے دو سال قبل جموں کشمیر ایڈمنسٹریٹو سروس (جے کے اے ایس) کے افسران کے خلاف کارروائی کی منظوری دی تھی۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں کئی چالان بھی پیش کیے ہیں۔ جس میں انہوں نے کہا کہ ’’ایک ریاست میں دو قانون نہیں ہو سکتے۔‘‘
ایک جانب، جے کے اے ایس افسران کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے اور دوسری جانب آئی اے ایس افسران کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی اور انہیں اہم عہدوں پر تعینات کیا جاتا ہے۔ بنچ نے اس معاملے پر سرزنش کی اور جمعہ کے روز کی عدالتی کارروائی کی کاپی دونوں - مرکزی و ریاستی - حکومتوں کو بھیجنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: Govt Lifts Ban on Gun License جموں کشمیر میں گن لائسنس کی اجرائی پر پابندی ختم