نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے قتل اور ٹیرر فنڈنگ کیس میں سزا یافتہ یاسین ملک کو ایمس یا کشمیر میں فوری طبی سہولت فراہم کرنے کے مطالبے پر سماعت کرتے ہوئے تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس کے علاوہ جسٹس انوپ کمار مہدیرتا نے یاسین ملک کی میڈیکل رپورٹ طلب کی ہے۔ اس کیس کی اگلی سماعت اب 11 نومبر کو ہوگی۔
عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی کہ یاسین ملک کو ضروری طبی امداد فراہم کی جائے۔ یاسین یکم نومبر سے جیل میں بھوک ہڑتال پر ہیں۔ سماعت کے دوران یاسین ملک کے وکیل نے کہا کہ بھوک ہڑتال کے باعث درخواست گزار کی طبیعت خراب ہو گئی ہے۔ وہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے قابل بھی نہیں ہے۔ درخواست گزار کو اسٹریچر پر رکھا گیا ہے۔ درخواست گزار کی زندگی اور موت کا فاصلہ کم ہے۔
پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے سنائی ہے عمر قید کی سزا:
آپ کو بتاتے چلیں کہ 25 مئی 2022 کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ یاسین ملک کو قتل اور ٹیرر فنڈنگ کے مقدمات میں سزا سنائی گئی تھی۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے یاسین ملک کو یو اے پی اے کی دفعہ 17 کے تحت عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، دفعہ 18 کے تحت دس سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانے، دفعہ 20 کے تحت دس سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ یاسین ملک کو دفعہ 38 اور 39 کے تحت پانچ سال قید اور پانچ ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ عدالت نے یاسین ملک کو تعزیرات ہند کی دفعہ 120B کے تحت دس سال قید اور دس ہزار روپے جرمانے اور دفعہ 121A کے تحت دس سال قید اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ یاسین ملک کو دی گئی یہ تمام سزائیں ایک ساتھ چلیں گی۔
10 مئی 2022 کو یاسین ملک نے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔ 16 مارچ 2022 کو عدالت نے حافظ سعید، سید صلاح الدین، یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم، رشید انجینئر، ظہور احمد وتالی، بٹہ کراٹے، عفت احمد شاہ، اوتار احمد شاہ، نعیم خان، بشیر احمد بٹ عرف پیر، سیف اللہ اور دیگر کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔
این آئی اے کے مطابق لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف، جیش محمد جیسی تنظیموں نے پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد سے جموں و کشمیر میں عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز پر حملے اور تشدد کی کارروائیوں کو انجام دیا ہے۔ قومی جانچ ایجنسی کے مطابق 1993 میں آل پارٹی حریت کانفرنس کا قیام علیحدگی پسند سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے کیا گیا تھا۔
این آئی اے کے مطابق، حافظ سعید نے حریت کانفرنس کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر حوالہ اور دیگر چینلز کے ذریعے عسکری کارروائیوں کے لیے رقم کا لین دین کیا۔ انہوں نے اس رقم کو وادی میں بدامنی پھیلانے، سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے، اسکولوں کو جلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا۔ وزارت داخلہ سے یہ اطلاع ملنے کے بعد این آئی اے نے تعزیرات ہند کی دفعہ 120 بی، 121، 121 اے اور یو اے پی اے کی دفعہ 13، 16، 17، 18، 20، 38، 39 اور 40 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے این آئی اے نے یاسین ملک کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ عرضی ابھی تک ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: