نئی دہلی: جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی فنڈنگ کے ملزم اور حالیہ لوک سبھا انتخابات میں منتخب ہونے والے رکن پارلیمنٹ شیخ عبدالرشید المعروف انجینئر رشید کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست پر فیصلہ بدھ کو دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں سنایا جائے گا۔ اس سے قبل عدالت نے 27 اگست کو کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ اس پر فیصلہ سنائیں گے۔
انجینئر رشید معروف کشمیری سیاستدان اور عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ ہیں جنہیں حکام نے اگست 2019 میں ٹیرر فنڈنگ کے الزامات میں گرفتار کیا ہے تاہم وہ اور ان کی جماعت ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور اسے سیاسی انتقام گیری سے تعبیر کرتے ہیں۔ انجینئر رشید دو بات شمالی کشمیر کے لنگیٹ انتخابی حلقے سے جموں و کشمیر کی سابق اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ وہ اپنے حکومت مخالف نظریات کے لیے جانے جاتے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے 21 اگست کو قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کو نوٹس جاری کیا تھا۔ آپ کو بتا دیں کہ عدالت نے رشید انجینئر کو لوک سبھا رکن کے طور پر حلف لینے کے لیے 5 جولائی کو دو گھنٹے کے لیے کسٹوڈیل پیرول پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ انہیں انتہائی رازداری میں تہاڑ جیل سے پارلیمنٹ ہاؤس منتقل کیا گیا تھا اور میڈیا کوریج سے دور رکھ ان کا حلف لیا گیا تھا۔
رشید انجینئر نے لوک سبھا انتخابات 2024 میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو تقریباً ایک لاکھ ووٹوں سے شکست دے کر کامیابی حاصل کی ہے۔ تاہم وہ فی الحال تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ پارلیمانی الیکشن میں انجینئر رشید کے حق میں ایک حیرت انگیر لہر چلی جس کے دوران نوجوان طبقے نے ان کے حق میں بھاری تعداد میں ووٹ ڈالے۔ انجینئر رشید نے نہ صرف عمر عبداللہ کو ہرا کر بڑا اپ سیٹ کیا بلکہ پیپلز کانفرنس کے سربراہ اور سابق وزیر سجاد غنی لون بھی اس الیکشن میں مات کھا گئے۔
رشید کی پارٹی نے جموں و کشمیر کے اسمبلی الیکشن میں پچاس سے زائد جگہوں پر اپنے امیدوار اتارنے کا اعلان کیا ہے۔ انہیں امید ہے کہ پارلیمانی الیکشن میں جو لہر ان کے حق میں دیکھی گئی تھی وہ اسمبلی الیکشن میں نظر آئے گی اور ان کے متعدد امیدوار اسمبلی کے ایوان مین پہنچنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ پارٹی کے لیڈروں نے امید ظاہر کی ہے کہ انجینئر رشید کو رہا کرکے الیکشن مہم کی قیادت کرنے کا موقعہ دیا جائے گا۔
این آئی اے کے مطابق لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف، جیش محمد جیسی تنظیموں نے پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد سے جموں و کشمیر میں عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز پر حملے اور تشدد کو انجام دیا۔