نئی دہلی: دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے ٹیرر فنڈنگ کیس کے ملزم اور ایم پی انجینئر راشید کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ملتوی کر دی ہے۔ پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ومل یادو کی عدم دستیابی کی وجہ سے سماعت ملتوی کر دی گئی ہے۔ درخواست ضمانت پر اگلی سماعت کل یعنی 13 دسمبر کو ہوگی۔
انجینئر راشید نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں عرضی داخل کر کے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کے لیے عبوری ضمانت کی مانگ کی ہے۔ راشید انجینئر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ مجھے عوام نے منتخب کیا ہے اور مجھے پارلیمنٹ کے آخری اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔ راشید نے ہاتھ جوڑ کر کہا تھا کہ انہیں پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کے لیے عبوری ضمانت دی جائے۔
ایم پی ایم ایل اے کورٹ میں ٹرانسفر کا معاملہ:
اس سے قبل، 21 نومبر کو ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے رشید انجینئر سے متعلق ایم پی-ایم ایل اے کی عدالت کو پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کیس کی سماعت کر رہے تھے۔
عبوری ضمانت میں کئی بار توسیع کی گئی:
ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے کہا تھا کہ اس معاملے کا ملزم رشید انجینئر اب ایم پی بن چکے ہے، اس لیے اس کیس کی سماعت اس عدالت میں منتقل کی جانی چاہیے، جو ایم پی-ایم ایل اے سے متعلق مقدمات کی سماعت کرتی ہے۔ بتا دیں کہ رشید انجینئر نے 28 اکتوبر کو تہاڑ جیل میں خودسپردگی کی تھی۔ 10 ستمبر کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے رشید انجینئر کو جموں و کشمیر میں انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لیے 2 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے راشید انجینئر کی عبوری ضمانت میں دو بار توسیع کی تھی۔ رشید انجینئر نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں عمر عبداللہ کو تقریباً ایک لاکھ ووٹوں سے شکست دی تھی۔
رشید انجینئر کو این آئی اے نے 2016 میں گرفتار کیا تھا:
پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے 16 مارچ 2022 کو حافظ سعید، سید صلاح الدین، یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم، راشید انجینئر، ظہور احمد وتالی، بٹا کراٹے، آفتاب احمد شاہ، اوتار اہم شاہ، نعیم خان، بشیر احمد بٹ عرف پیر سیف اللہ سمیت دیگر ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے لیے حکم دیا گیا تھا۔ این آئی اے کے مطابق لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف، جیش محمد جیسی تنظیموں نے پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد سے جموں و کشمیر میں عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز پر حملے اور تشدد کو انجام دیا۔ 1993 میں آل پارٹی حریت کانفرنس کا قیام علیحدگی پسند سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے کیا گیا۔
کیا ہے پورا معاملہ:
این آئی اے کے مطابق حافظ سعید نے حریت کانفرنس کے لیڈروں کے ساتھ مل کر حوالات اور دیگر چینلز کے ذریعے دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کے لیے رقم کا لین دین کیا۔ انہوں نے اس رقم کو وادی میں بدامنی پھیلانے، سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے، اسکولوں کو جلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا۔ وزارت داخلہ سے یہ اطلاع ملنے کے بعد این آئی اے نے تعزیرات ہند کی دفعہ 120 بی، 121، 121 اے اور یو اے پی اے کی دفعہ 13، 16، 17، 18، 20، 38، 39 اور 40 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: |