ETV Bharat / jammu-and-kashmir

سات برس مسلسل خدمات انجام دینے والے عارضی ملازمین مستقل کے حقدار ہیں، ہائی کورٹ - Regularisation of govt employee

JK high court on Regularisation of Employee جموں و کشمیراور لداخ ہائی کورٹ نے کہا کہ مسلسل سات برس سے زائد عرصے سے کام کرنے والے عارضی ملازمین کو متعلقہ ایس آر او کے تحت ریگولرائزیشن کے فائدے سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔

ہائی کورٹ
ہائی کورٹ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 22, 2024, 5:33 PM IST

سرینگر: جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جو مسلسل 7 برس سے زائد عرصے سے کام کرنے والے عارضی ملازمین کو متعلقہ ایس آر او کے تحت ریگولرائزیشن کے فائدے سے محروم نہیں کیا جاسکتا ہے۔یہ مشاہدات جسٹس سنجیو کمار نے یونیورسٹی کے ایک ملازم کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کئے، جس میں درخواست گزار نے مستقل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

درخواست گزار نے عدالت سے رجوع کیا کہ اگرچہ اس کی خدمات کو فوری طور پر 25 مارچ 2010 کے حکم نامے کے ذریعے باقاعدہ بنایا گیا تھا، پھر بھی یونیورسٹی کے ذریعہ اپنائے گئے، ایس آر کی دفعات کے مطابق سال 2004 میں 7 برس کی سروس کی تکمیل کے بعد مستقل کا وہ حق دار تھا لیکن نہیں کیا گیا۔

جسٹس کمار نے کہا کہ جو شخص عارضی طور پر کام کرتا ہے اور اسے وقتاً فوقتاً حکومت کی طرف سے منظور شدہ نرخوں پر اجرت دی جاتی ہے اور مسلسل سات برس سے زائد عرصے تک اپنی خدمات انجام دیتا ہے اسے کسی بھی صورت میں عارضی یا کیجول لیبر نہیں کہا جاسکتا ہے اور 1994 کے ایس آر او 64 کے تحت اسے مستقل کرنے سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ یہ سابق ریگولرائزیشن درخواست گزار کو دیا گیا۔ اس مرحلے پر جب وہ سروس سے ریٹائر ہوچکا ہے۔یونیورسٹی کے کسی بھی ملازم کے سروس کے حقوق کو بری طرح متاثر نہیں کرے گا۔

مزید پڑھیں: غیر قانونی نیوز پورٹلز کے خلاف کارروائی کی ہدایت


ایسے میں جسٹس کمار نے کہا کی عام طور پر ایک رٹ پٹیشن جس میں سروس کے فوائد کے حصول کے لیے کئی برس کے بعد کارروائی کی وجہ سے جمع کیا جاتا ہے۔ رٹ کورٹ کی طرف سے غور نہیں کیا جاتا ہے،تاہم مذکورہ معاملے کے حیران کن حقائق دیکھتے ہوئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس درخواست میں عرضی گزار کی طرف سے درخواست کی گئی راحت دینے میں اس عدالت کی راہ میں تاخیر نہیں ہوگی۔

سرینگر: جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جو مسلسل 7 برس سے زائد عرصے سے کام کرنے والے عارضی ملازمین کو متعلقہ ایس آر او کے تحت ریگولرائزیشن کے فائدے سے محروم نہیں کیا جاسکتا ہے۔یہ مشاہدات جسٹس سنجیو کمار نے یونیورسٹی کے ایک ملازم کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کئے، جس میں درخواست گزار نے مستقل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

درخواست گزار نے عدالت سے رجوع کیا کہ اگرچہ اس کی خدمات کو فوری طور پر 25 مارچ 2010 کے حکم نامے کے ذریعے باقاعدہ بنایا گیا تھا، پھر بھی یونیورسٹی کے ذریعہ اپنائے گئے، ایس آر کی دفعات کے مطابق سال 2004 میں 7 برس کی سروس کی تکمیل کے بعد مستقل کا وہ حق دار تھا لیکن نہیں کیا گیا۔

جسٹس کمار نے کہا کہ جو شخص عارضی طور پر کام کرتا ہے اور اسے وقتاً فوقتاً حکومت کی طرف سے منظور شدہ نرخوں پر اجرت دی جاتی ہے اور مسلسل سات برس سے زائد عرصے تک اپنی خدمات انجام دیتا ہے اسے کسی بھی صورت میں عارضی یا کیجول لیبر نہیں کہا جاسکتا ہے اور 1994 کے ایس آر او 64 کے تحت اسے مستقل کرنے سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ یہ سابق ریگولرائزیشن درخواست گزار کو دیا گیا۔ اس مرحلے پر جب وہ سروس سے ریٹائر ہوچکا ہے۔یونیورسٹی کے کسی بھی ملازم کے سروس کے حقوق کو بری طرح متاثر نہیں کرے گا۔

مزید پڑھیں: غیر قانونی نیوز پورٹلز کے خلاف کارروائی کی ہدایت


ایسے میں جسٹس کمار نے کہا کی عام طور پر ایک رٹ پٹیشن جس میں سروس کے فوائد کے حصول کے لیے کئی برس کے بعد کارروائی کی وجہ سے جمع کیا جاتا ہے۔ رٹ کورٹ کی طرف سے غور نہیں کیا جاتا ہے،تاہم مذکورہ معاملے کے حیران کن حقائق دیکھتے ہوئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس درخواست میں عرضی گزار کی طرف سے درخواست کی گئی راحت دینے میں اس عدالت کی راہ میں تاخیر نہیں ہوگی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.