سرینگر (جموں کشمیر): جانچ اور اسکریننگ کی وجہ سے وادی کشمیر میں گذشتہ تین برسوں میں تپ دق یعنی ٹی بی کے معاملات میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ محکمہ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق سال 2021 میں چار ہزار سے زائد ٹی بی کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ سال 2022 میں یہ معاملات تین ہزار سے زیادہ تھے جب کہ سال 2023 میں تپ دق کے کیسز 2856 رپورٹ ہوئے۔
اسی طرح سال 2021 میں کرائے گئے ٹیسٹ کی کُل تعداد 95 ہزار سے زائد تھی۔ سال 2022 میں 97 ہزار 647 جب کہ سال 2023 میں ٹیسٹ کی تعداد بڑھا کر دو لاکھ 37 ہزار 219 تھی۔ محکمہ صحت کے مطابق نئی مالیکیورلر ٹیسٹسنگ مشینیں اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) سلوشنز کو بھی شامل کیا ہے جس سے ان معاملات کا جلد پتہ لگانے میں مدد ملی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے گذشتہ برسوں کے دوران ٹی بی کی اسکریننگ اورٹیسٹنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ سرگرم ٹی بی معاملات کی تلاش کی کوششوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ادھر، وادی کشمیر کے ضلع بڈگام، اننت ناگ، کولگام، پلوامہ اور شوپیاں اضلاع کو پہلے ہی ٹی بی سے پاک قرار دیا گیا ہے۔ جب کہ سرینگر، کپواڑہ اور گاندربل نے گولڈ جب کہ ضلع بارہمولہ اور بانڈی پورہ نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا ہے۔ گذشتہ تین برسوں میں وادی کشمیر میں تپ دق کے معاملات میں آ رہی کمی کے باعث یہ محکمہ کی جانب سے اس امید کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ 2025 تک وادی سے ٹی بی کا خاتمہ ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: World Tuberculosis Day: ڈوڈہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ سوسائٹی کی جانب سے تپ دق کا عالمی دن منایا گیا