ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش

Kashmir Surge in Virtual Autism Among Childrenعالمی وبا کورونا دور میں آن لائن تعلیم اور بڑھتی ہوئی اسکرین ٹائم کشمیری بچوں میں ’’ورچوئل آٹزم‘‘ کی بڑی وجہ بتائی جا رہی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ جن گھروں میں زیادہ اسکرین کا استعمال اور حقیقی دنیا سے تال میل کم ہوتا ایسے کنبوں میں ورچول آٹزم کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش
کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 23, 2024, 6:56 PM IST

سرینگر (جموں کشمیر) : سرینگر کے ایس ایم ایچ ایسSMHS ہسپتال میں قائم انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز (IMHANS) کے تحت چائلڈ گائیڈنس اینڈ ویلبئنگ سینٹر (CGWC) نے کشمیری بچوں میں ’’ورچوئل آٹزم‘‘ Virtual Autism کے کیسوں میں قابلِ ذکر اضافہ رپورٹ کیا ہے۔ ماہرین اسے بچوں کی آن لائن تعلیم اور کورونا وائرس وبا کے دوران بڑھتی ہوئی اسکرین ٹائم سے جوڑ رہے ہیں، جس سے نوجوان نسل کی ذہنی نشو نما پر ڈیجیٹل دنیا کے منفی اثرات اجاگر ہوتے ہیں۔

کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش
کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش

سال 2019 سے 2021 تک، CGWC-IMHANS نے آٹزم کے 189 کیس رجسٹر کیے۔ 2022 میں 75 نئے کیس سامنے آئے اور 2023 کے دسمبر تک یہ تعداد 78 تک پہنچ گئی۔ ماہرین اسے انتہائی تشویش ناک قرار دے رہے ہیں اور اس کے فوری حل کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔

’’ورچوئل آٹزم‘‘ تین سال سے کم عمر تک کے بچوں میں اسکرین کے بے تحاشہ استعمال سے پیدا ہونے والی ایک کیفیت ہے، جس کی علامات عام آٹزم سے ملتی جلتی ہیں۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ دو برسوں میں رپورٹ ہونے والے تقریباً 50 سے 60 فیصد کیسز ورچوئل آٹزم کے ہیں، خاص طور پر ایسے گھرانوں میں جہاں دونوں والدین ملازمت کرتے ہیں۔

کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش
کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش

اسمارٹ فون، ٹیبلٹ، کمپیوٹر اور ٹیلی ویژن کا بے تحاشہ استعمال ورچوئل آٹزم کا ایک اہم عنصر، جزء بن چکا ہے۔ خاص طور پر ایسے خاندانوں میں ان کیسز میں زیادہ اچھال دیکھا گیا ہے جہاں بچوں کا حقیقی دنیا سے کم تال میل اور جسمانی سرگرمیاں محدود ہیں، وہاں یہ مسئلہ زیادہ خطرناک نوعیت اختیار کر چکا ہے۔ یونیسیف کی اسپانسرشپ میں CGWC-IMHANS کی تحقیق پر مبنی ایک رپورٹ بتاتی ہے کہ کشمیر وادی میں چار سے چھ سال کی عمر کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر (ASD) کی شرح تقریباً 2.34 فیصد ہے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ورچوئل آٹزم سے نمٹنے کے لیے موثر مداخلت اور آگاہی مہم چلانے کی فوری ضرورت ہے۔

کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش
کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش

مزید پڑھیں: Autism Cases Increased During Lockdown: ’گزشتہ تین برسوں کے دوران آٹزم کیسز میں اضافہ درج ہوا ہے‘

صحت، تعلیم اور والدین کے درمیان مشترکہ کاوششوں کی ضرورت پر ماہرین زور دے رہے ہیں تاکہ ٹیکنالوجی کے فوائد اور بچوں کی ذہنی نشوونما پر اس کے منفی اثرات کے درمیان توازن پیدا کیا جائے۔ CGWC-IMHANS رپورٹ کی دریافت والدین اور حکام دونوں کے لیے ایک وارننگ ہے کہ وہ ڈیجیٹل دنیا کے بڑھتے ہوئے اثر کے دور میں بچوں کی ذہنی سلامتی اور مکمل نشوونما کو ترجیح دیں۔

سرینگر (جموں کشمیر) : سرینگر کے ایس ایم ایچ ایسSMHS ہسپتال میں قائم انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز (IMHANS) کے تحت چائلڈ گائیڈنس اینڈ ویلبئنگ سینٹر (CGWC) نے کشمیری بچوں میں ’’ورچوئل آٹزم‘‘ Virtual Autism کے کیسوں میں قابلِ ذکر اضافہ رپورٹ کیا ہے۔ ماہرین اسے بچوں کی آن لائن تعلیم اور کورونا وائرس وبا کے دوران بڑھتی ہوئی اسکرین ٹائم سے جوڑ رہے ہیں، جس سے نوجوان نسل کی ذہنی نشو نما پر ڈیجیٹل دنیا کے منفی اثرات اجاگر ہوتے ہیں۔

کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش
کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش

سال 2019 سے 2021 تک، CGWC-IMHANS نے آٹزم کے 189 کیس رجسٹر کیے۔ 2022 میں 75 نئے کیس سامنے آئے اور 2023 کے دسمبر تک یہ تعداد 78 تک پہنچ گئی۔ ماہرین اسے انتہائی تشویش ناک قرار دے رہے ہیں اور اس کے فوری حل کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔

’’ورچوئل آٹزم‘‘ تین سال سے کم عمر تک کے بچوں میں اسکرین کے بے تحاشہ استعمال سے پیدا ہونے والی ایک کیفیت ہے، جس کی علامات عام آٹزم سے ملتی جلتی ہیں۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ دو برسوں میں رپورٹ ہونے والے تقریباً 50 سے 60 فیصد کیسز ورچوئل آٹزم کے ہیں، خاص طور پر ایسے گھرانوں میں جہاں دونوں والدین ملازمت کرتے ہیں۔

کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش
کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش

اسمارٹ فون، ٹیبلٹ، کمپیوٹر اور ٹیلی ویژن کا بے تحاشہ استعمال ورچوئل آٹزم کا ایک اہم عنصر، جزء بن چکا ہے۔ خاص طور پر ایسے خاندانوں میں ان کیسز میں زیادہ اچھال دیکھا گیا ہے جہاں بچوں کا حقیقی دنیا سے کم تال میل اور جسمانی سرگرمیاں محدود ہیں، وہاں یہ مسئلہ زیادہ خطرناک نوعیت اختیار کر چکا ہے۔ یونیسیف کی اسپانسرشپ میں CGWC-IMHANS کی تحقیق پر مبنی ایک رپورٹ بتاتی ہے کہ کشمیر وادی میں چار سے چھ سال کی عمر کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر (ASD) کی شرح تقریباً 2.34 فیصد ہے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ورچوئل آٹزم سے نمٹنے کے لیے موثر مداخلت اور آگاہی مہم چلانے کی فوری ضرورت ہے۔

کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش
کشمیری بچوں میں ڈیجیٹل دنیا نے بڑھائی آٹزم کی تشویش

مزید پڑھیں: Autism Cases Increased During Lockdown: ’گزشتہ تین برسوں کے دوران آٹزم کیسز میں اضافہ درج ہوا ہے‘

صحت، تعلیم اور والدین کے درمیان مشترکہ کاوششوں کی ضرورت پر ماہرین زور دے رہے ہیں تاکہ ٹیکنالوجی کے فوائد اور بچوں کی ذہنی نشوونما پر اس کے منفی اثرات کے درمیان توازن پیدا کیا جائے۔ CGWC-IMHANS رپورٹ کی دریافت والدین اور حکام دونوں کے لیے ایک وارننگ ہے کہ وہ ڈیجیٹل دنیا کے بڑھتے ہوئے اثر کے دور میں بچوں کی ذہنی سلامتی اور مکمل نشوونما کو ترجیح دیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.