نونہ ون، یاتری بیس کیمپ (جموں کشمیر) : کشمیری مسلمان صدیوں سے امرناتھ یاتریوں کی خدمت کے لیے پیش پیش رہتے ہیں۔ یاتریوں کو ہر طرح کی سہولیت میسر رکھتے کے لیے کشمیریوں کی دنیا بھر میں سراہنا کی جاتی ہے۔ ایک ایسی ہی قابل ذکر مثال پہلگام کے نونہ ون بیس کیمپ میں اس وقت دیکھنے کو ملی جب یاترا ڈیوٹی پر مامور ایک ملازم نے خود کی تقریب نکاح کے لئے ڈیوٹی چھوڑنے کے بجائے ورچول موڑ کے ذریعے نکاح کی تقریب میں شرکت کو ترجیح دی۔
جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے زینہ پورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے سپروائزر فیصل احمد نے ڈیوٹی کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے نونہ ون، بیس کیمپ پہلگام میں ہی ورچوئل نکاح کی رسم ادا کی۔ فیصل احمد کے گھر میں آج خوشی کا ماحول تھا اور اج اس زندگی کا ایک اہم ترین دن تھا، لیکن فیصل نے اپنی ڈیوٹی کو ہی ترجیح دی اور امرناتھ ڈیوٹی پر مامور اپنے دیگر ساتھیوں کی موجودگی میں ورچول موڑ سے نکاح کی تقریب میں شریک ہوئے۔ فیصل کا کہنا ہے کہ ’’امرناتھ یاترا 2024 جاری ہے اور حکومت کی جانب سے مجھے یاتریوں کی خدمت کے لیے ڈیوٹی پر نونہ وَن بیس کیمپ میں تعینات کیا گیا ہے اورمجھے اپنی ذمہ داری کا پورا احساس ہے۔‘‘
اس موقع نونہ ون بیس کیپ میں فیصل کے اعزاز میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں امرناتھ ڈیوٹی پر مامور ملازمین خاص کر دیہی ترقی کے ڈائریکٹر جنرل انو ملہوترا نے بھی تقریب میں شرکت کی اور فیصل احمد کو مبارک بادی پیش کی اور انہیں نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا ایسا واقع ہے جس میں فیصل نے اپنی زندگی کے اس اہم ترین دن پر بھی ڈیوٹی کو ہی ترجیح دی اور کشمیر کی صدیوں پرانی مہمان نوازی کی مثال کو قائم و دائم رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: امرناتھ یاتریوں کے لئے مفت سم کارڈ