ترال: اس موقعے پر وادی کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے سینکڑوں عقیدت مندوں نے صوفی شاعر کے مزار پر حاضری دی اور خراج عقیدت پیش کیا۔ دن بھر خصوصی دعایہ مجالس کا اہتمام رہا۔ اس موقع پر رقت آمیز دعائیں بھی مانگی گئیں۔
عرس کے دوران حسب روایت عقیدت مندوں کی طرف سے درود و اذکار اور نعت و مناجات کی مجالس آراستہ کی گئیں۔ وہیں رات کو ساز و سماع کی محفلیں بھی سجائی جا رہی ہیں جن میں وادی کے کئی فنکاروں رجب حامد کا کلام گاکر مرحوم شاعر کو اپنے اپنے انداز میں خراج عقیدت پیش کریں گے۔جبکہ دن بھر لنگر کا بھی اہتمام کیا گیا۔
تاہم اس معروف صوفی شاعر کے عقیدت مندوں نے کلچرل اکاڈمی اور فن وادب کی خدمت کرنے والے دیگر اداروں کی جانب سے اتنے بڑے شاعر کی پزیرائی نہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ عقیدت مندوں نے سرکاری سطح پر صوفی ازم کو پروان چڑھانے کے لیے دعوے تو کیے جاتے ہیں لیکن رجب صاحب مرحوم کے لیے کچھ نہیں کیا گیا ہے
ای ٹی وی بھارت کے سے بات کرتے ہوئے رجب حامد کے جانشین ندیم الطاف کا کہنا تھا کہ اصل میں یہ دن ہر سال دو اپریل کو منایا جاتا ہے تاہم امسال رمضان المبارک کے پیش نطر آج یہ دن منایا جا رہا ہے۔اس میں وادی کے قرب وجوار سے عقیدت مند بڑی تعداد میں شامل ہوئے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں:میرک شاہؒ کے عرس پر 'انوار العرفان' کتاب کی رسم رونمائی
۔ ندیم الطاف کے مطابق صوفیت کی طرف نوجوانوں کا رجحان بڑھا ہے کیونکہ صوفیت یکسانیت پر زور دے رہا ہے جو کہ اصل اسلام ہے۔ تاہم۔ انھوں نے کلچرل اکادمی اور دیگر سرکاری اداروں کی جانب سے اس عظیم شاعر کو نظر انداز کرنے پر ان اداروں کو ہدف تنقید بھی بنایا