ETV Bharat / jammu-and-kashmir

ای چالان سسٹم میں بہتری لائے جانے کا عدالتی حکم

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 5, 2024, 8:57 PM IST

سرینگر کی ایک عدالت نے ’غلطی‘ سے جاری کیا گیا ایک چالان منسوخ کرتے ہوئے نہ صرف متاثرہ کو معاوضہ دینے کی ہدایت جاری کی بلکہ ایس ایس پی ٹریفک کو ای چالان سسٹم میں بہتری لائے جانے کے حوالہ سے اقدامات اٹھائے جانے کی بھی ہدایت جاری کی۔

ای چالان سسٹم میں بہتری لائے جانے کا عدالتی حکم
ای چالان سسٹم میں بہتری لائے جانے کا عدالتی حکم

سرینگر (جموں و کشمیر): ایک اہم پیش رفت میں، جموں و کشمیر کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی)، ٹریفک سرینگر کو ہدایت دی ہے کہ وہ ای-چالان سسٹمe-challan system کا استعمال کرنے والے ٹریفک اہلکاروں کو غلط چالان جاری کرنے سے کے قابل بنانے کے لیے اہلکاروں کو مناسب تربیت دیں۔ عدالت کی یہ ہدایت ایک شہری کو جرمانے کے ایک حالیہ واقعے کے بعد جاری کی گئی تھی، جس میں ٹریفک کی خلاف ورزی پر غلطی سے اسکوٹی مالک کو جرمانہ کیا گیا تھا۔

چالان کا پس منظر

یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب ایک اسکوٹی ڈرائیور کے خلاف ہیلمٹ نہ پہننے پر ای-چالان جاری کیا گیا۔ تاہم چالان غلطی سے اسی طرح کی نمبر پلیٹ والی دوسری اسکوٹی کو جاری کر دیا گیا۔ اسکوٹی مالک نے جرمانہ کے خلاف کورٹ کا رخ کیا جس کی وجہ سے اسپیشل موبائل مجسٹریٹ (ٹریفک) کورٹ نے معاملے کی تحقیقات کی۔

غلطی کا اعتراف کرنے والے چالان جاری کرنے والے افسر شاہ نواز کو عدالت نے طلب کر لیا۔ غلطی تسلیم کرنے کے بعد عدالت نے چالان منسوخ کرنے کا حکم دیا اور اہلکار کو ہدایت کی کہ اصل خلاف ورزی کرنے والے کو نیا ای چالان جاری کیا جائے۔ جسٹس مدثر فاروق نے ای-چالان سسٹم کے بار بار ہونے والے مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’ایسا لگتا ہے کہ یا تو سسٹم کو چلانے والے ٹریفک پولیس مکمل طور پر تربیت یافتہ نہیں ہیں یا پھر ای چالان سسٹم جاری کرتے وقت اہلکار احتیاطی تدابیت کو اختیار نہیں کر رہے۔‘‘

عدالت نے 5 فروری 2024 کے اپنے حکم نامے میں ایس ایس پی ٹریفک (سٹی) سرینگر کو ہدایت کی تھی کہ وہ ای چالان سسٹم کا استعمال کرنے والے ٹریفک اہلکاروں کو اہل اور قابل بنائیں تاکہ معصوم افراد کو مستقبل میں ایسی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ مزیدیکہ عدالت نے ایس ایس پی کو چالان کرنے والے افسر سے حلف نامہ حاصل کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ مستقبل میں ای-چالان کے اجراء کے دوران زیادہ احتیاط کو یقینی بنایا جا سکے۔

عدالت نے کہا کہ ’’غلط وہیکل (اسکوٹی) کے خلاف غلطی سے جاری کردہ ای-چالان کو فوری طور پر ’پریواہن پورٹل‘ سے ہٹانے یا منسوخ کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔‘‘ خصوصی موبائل مجسٹریٹ (ٹریفک) عدالت نے ایس ایس پی ٹریفک سٹی سرینگر کو ہدایت کی کہ وہ اصل خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف نیا ای-چالان جاری کریں تاکہ غلطی کو سدھارا جا سکے۔

دریں اثنا، اس غلطی کی وجہ سے متاثرہ فریق کی ذہنی اذیت، ایذا رسانی اور قانونی فیس کو مد نظر رکھتے ہوئے عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ درخواست گزار کو 1000 روپے کا ہرجانہ اور معاوضہ ادا کیا جائے۔ یہ معاوضے متعلقہ چالان کرنے والے افسر شاہ نواز، جو کہ ایک انسپکٹر ہے، پر عائد کیا گیا۔

ماضی کے واقعات

29 نومبر 2022 کو اسی طرح کے ایک اور واقعے میں عدالت نے ٹریفک پولیس کی جانب سے گاڑیوں کو ضبط کرنے کے لیے ای-چالان کو روکنے کی ہدایت کی تھی جب تک کہ نظام میں تکنیکی خرابیوں کو دور نہیں کیا جاتا۔ عدالت نے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کی پابندی کیے بغیر ضبط کی گئی تمام گاڑیوں کو رہا کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

حالیہ کیس میں درخواست گزار کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ توصیف منظور بھٹ نے ایک مناسب کام کرنے والے ای چالان سسٹم کی ضرورت پر زور دیا اور حکام پر زور دیا کہ وہ شہریوں کے لیے غیر ضروری تکلیفوں کو روکنے کے لیے جاری مسائل کو حل کریں۔ یہ واقعات سری نگر میں ای-چالان سسٹم کو درپیش چیلنجوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ شہریوں کی جانب سے غلطی سے ان کے نام پر جاری کیے گئے جرمانہ عائد کرنے کے کئی الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ عدالت کی ہدایات کا مقصد ٹریفک قوانین کے منصفانہ اور درست نفاز کو یقینی بنانا ہے، جبکہ بے گناہ افراد کے حقوق کو بھی بے جا ہراساں کرنے سے بچانا ہے۔

سرینگر (جموں و کشمیر): ایک اہم پیش رفت میں، جموں و کشمیر کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی)، ٹریفک سرینگر کو ہدایت دی ہے کہ وہ ای-چالان سسٹمe-challan system کا استعمال کرنے والے ٹریفک اہلکاروں کو غلط چالان جاری کرنے سے کے قابل بنانے کے لیے اہلکاروں کو مناسب تربیت دیں۔ عدالت کی یہ ہدایت ایک شہری کو جرمانے کے ایک حالیہ واقعے کے بعد جاری کی گئی تھی، جس میں ٹریفک کی خلاف ورزی پر غلطی سے اسکوٹی مالک کو جرمانہ کیا گیا تھا۔

چالان کا پس منظر

یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب ایک اسکوٹی ڈرائیور کے خلاف ہیلمٹ نہ پہننے پر ای-چالان جاری کیا گیا۔ تاہم چالان غلطی سے اسی طرح کی نمبر پلیٹ والی دوسری اسکوٹی کو جاری کر دیا گیا۔ اسکوٹی مالک نے جرمانہ کے خلاف کورٹ کا رخ کیا جس کی وجہ سے اسپیشل موبائل مجسٹریٹ (ٹریفک) کورٹ نے معاملے کی تحقیقات کی۔

غلطی کا اعتراف کرنے والے چالان جاری کرنے والے افسر شاہ نواز کو عدالت نے طلب کر لیا۔ غلطی تسلیم کرنے کے بعد عدالت نے چالان منسوخ کرنے کا حکم دیا اور اہلکار کو ہدایت کی کہ اصل خلاف ورزی کرنے والے کو نیا ای چالان جاری کیا جائے۔ جسٹس مدثر فاروق نے ای-چالان سسٹم کے بار بار ہونے والے مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’ایسا لگتا ہے کہ یا تو سسٹم کو چلانے والے ٹریفک پولیس مکمل طور پر تربیت یافتہ نہیں ہیں یا پھر ای چالان سسٹم جاری کرتے وقت اہلکار احتیاطی تدابیت کو اختیار نہیں کر رہے۔‘‘

عدالت نے 5 فروری 2024 کے اپنے حکم نامے میں ایس ایس پی ٹریفک (سٹی) سرینگر کو ہدایت کی تھی کہ وہ ای چالان سسٹم کا استعمال کرنے والے ٹریفک اہلکاروں کو اہل اور قابل بنائیں تاکہ معصوم افراد کو مستقبل میں ایسی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ مزیدیکہ عدالت نے ایس ایس پی کو چالان کرنے والے افسر سے حلف نامہ حاصل کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ مستقبل میں ای-چالان کے اجراء کے دوران زیادہ احتیاط کو یقینی بنایا جا سکے۔

عدالت نے کہا کہ ’’غلط وہیکل (اسکوٹی) کے خلاف غلطی سے جاری کردہ ای-چالان کو فوری طور پر ’پریواہن پورٹل‘ سے ہٹانے یا منسوخ کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔‘‘ خصوصی موبائل مجسٹریٹ (ٹریفک) عدالت نے ایس ایس پی ٹریفک سٹی سرینگر کو ہدایت کی کہ وہ اصل خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف نیا ای-چالان جاری کریں تاکہ غلطی کو سدھارا جا سکے۔

دریں اثنا، اس غلطی کی وجہ سے متاثرہ فریق کی ذہنی اذیت، ایذا رسانی اور قانونی فیس کو مد نظر رکھتے ہوئے عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ درخواست گزار کو 1000 روپے کا ہرجانہ اور معاوضہ ادا کیا جائے۔ یہ معاوضے متعلقہ چالان کرنے والے افسر شاہ نواز، جو کہ ایک انسپکٹر ہے، پر عائد کیا گیا۔

ماضی کے واقعات

29 نومبر 2022 کو اسی طرح کے ایک اور واقعے میں عدالت نے ٹریفک پولیس کی جانب سے گاڑیوں کو ضبط کرنے کے لیے ای-چالان کو روکنے کی ہدایت کی تھی جب تک کہ نظام میں تکنیکی خرابیوں کو دور نہیں کیا جاتا۔ عدالت نے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کی پابندی کیے بغیر ضبط کی گئی تمام گاڑیوں کو رہا کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

حالیہ کیس میں درخواست گزار کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ توصیف منظور بھٹ نے ایک مناسب کام کرنے والے ای چالان سسٹم کی ضرورت پر زور دیا اور حکام پر زور دیا کہ وہ شہریوں کے لیے غیر ضروری تکلیفوں کو روکنے کے لیے جاری مسائل کو حل کریں۔ یہ واقعات سری نگر میں ای-چالان سسٹم کو درپیش چیلنجوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ شہریوں کی جانب سے غلطی سے ان کے نام پر جاری کیے گئے جرمانہ عائد کرنے کے کئی الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ عدالت کی ہدایات کا مقصد ٹریفک قوانین کے منصفانہ اور درست نفاز کو یقینی بنانا ہے، جبکہ بے گناہ افراد کے حقوق کو بھی بے جا ہراساں کرنے سے بچانا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.