بانڈی پورہ : شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع میں محکمہ صحت نے بچوں میں ہیپاٹائٹس-اے کے کیسوں میں اضافے کی رپورٹ کے بعد نہ صرف آگاہی مہم تیز کر دی گئی ہے بلکہ حکام نے متعدد علاقوں میں جاکر سروے شروع کرنے کے ساتھ ساتھ پانی کے نمونے بھی جمع کئے۔ سی ایم او بانڈی پورہ ڈاکٹر رفیع نے تصدیق کی کہ ضلع کے مانتریگام، کرالہ پورہ بنکوٹ، سونروانی، کلوسہ اور سملر جیسے علاقوں میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے ہیپائٹس اے کے مثبت کیسز میں غیر معمولی اضافے ہوا ہے تاہم انہوں نے اسے وبائی صورتحال کو خارج از امکان قرار دیا۔
چیف میڈیکل آفیسر (سی ایم او) کے دفتر میں وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر نبیل اشتیاق نے کہا کہ وہ ان متاثرہ علاقوں سے اسکریننگ کے لیے پانی کے نمونے جمع کریں گے تاکہ ڈاکٹروں کے ذریعے غیر معمولی اسپائک کی وجہ کا تعین کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے کیسز عام طور پر آلودہ پانی استعمال کرنے کی وجہ سے سامنے آتے ہیں لہٰذا انہوں نے عوام سے پانی ابال کر استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ حکام نے متاثرہ علاقوں میں کئی روز سے گھر گھر جا کر سروے شروع کی ہے اور یہ عمل بدھ کو بھی جاری رہا اور جبکہ سروے مزید کچھ دنوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ ڈاکٹر نبیل کا مزید کہنا ہے کہ ’’یہ سروے وائرل اور بیکٹیریل بیماریوں کی وجوہات کی نشاندہی کرنے کی جانب ایک اچھا قدم ہے اور اس سے اصلاحی اقدامات اٹھانے میں مزید مدد ملے گی۔‘‘
ادھر، مقامی باشندوں نے حکام خاص کر محکمہ جل شکتی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’بار ہا گزارشات کے باوجود محکمہ جل شکتی لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے میں ناکام ہو چکا ہے جس کی وجہ سے لوگ گونا گوں مسائل کے شکار ہو رہے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: وادی میں ابتدائی تین مہینوں میں کینسر کے ایک ہزار سے زائد مریضوں کی شناخت