سرینگر (جموں و کشمیر): لداخ میں بھوک ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یونین ٹیریٹری لداخ سے تعلق رکھنے والے معروف سماجی اور ماحولیاتی کارکن، سونم وانگچک، منگل کو اپنے 21 روزہ بھوک ہڑتال کے اختتام کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ خطے میں ایک اور تحریک/بھوک ہڑتال زور پکڑ رہی ہے۔ کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) نے لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور چھٹے شیڈول کا درجہ دینے سمیت اپنے مطالبات کی حمایت میں تین روزہ بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
سونم وانگچک کی بھوک ہڑتال چھ مارچ کو شروع ہوئی تھی۔ ان کی ہڑتال کا مقصد ماحولیاتی تحفظ اور آئینی تحفظات کے ساتھ ساتھ لداخ کے لیے جمہوری حقوق کی وکالت کرنا تھا۔ وانگچک کے مطابق لداخ کے نازک ماحولیاتی نظام کی حفاظت اور اس کے سیاسی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے انہوں نے بھوک ہڑتال شروع کی تاکہ حکام بالا تک وہ اپنی آواز پہنچا سکیں۔
لداخ کے لیے ریاستی درجہ اور چھٹے شیڈول کی حیثیت کے لیے ایجی ٹیشن کو تقویت دینے کے لیے کے ڈی اے اور لیہہ ایپکس باڈی (ایل اے بی) نے حال ہی میں ایک مشترکہ میٹنگ بلائی۔ دونوں اضلاع کی مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے اپنے مطالبات کو تقویت دینے کے لیے حکمت عملی مرتب کی۔ ان مطالبات میں مقامی نوجوانوں کے لیے ملازمت میں ریزرویشن، لیہہ اور کرگل کے لئے دو پارلیمانی نشستیں اور جمہوری حقوق کی بحالی شامل ہے۔
کے ڈی اے، بنیادی طور پر مسلم گروپوں کی نمائندگی کرتی ہے، جو لیہہ میں قائم ایپکس باڈی کے ساتھ قریبی تال میل رکھتی ہے۔ ایپکس باڈی بنیادی طور پر لیہہ میں بدھ مت کے مفادات کی نمائندگی کرتی ہے۔ اتوار کو کے ڈی اے کی قیادت اور رضاکاروں نے کرگل کے حسینی پارک میں وانگچک کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بھوک ہڑتال شروع کی۔ اور اس دوران لداخ میں ٹھوس اصلاحات اور جمہوری حکمرانی کی بحالی کے مطالبے کی حق میں نعرے بازی بھی ہوئی۔
کرگل خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل کے چیف ایگزیکٹو کونسلر ڈاکٹر جزر اخون، کے ڈی اے کے شریک چیئرمین اصغر علی کربلائی اور قمر علی آخون کے ہمراہ بھوک ہڑتال میں شریک ہوئے۔ اس تقریب نے متعدد افراد کو اپنی طرف متوجہ کیا، جن میں امام خمینی میموریل ٹرسٹ کے چیئرمین شیخ محمد محقق، منتخب نمائندے، اور کمیونٹی رہنما بھی شامل تھے۔
اصغر علی کربلائی نے لداخ کی آئینی حیثیت کے حوالے سے وزارت داخلہ کے ساتھ رابطے میں کے ڈی اے کی مسلسل کوششوں پر روشنی ڈالی۔ کربلائی نے کہا: ’’ہم نے وزارت داخلہ کے ساتھ بات چیت کے پانچ دور کیے ہیں لیکن 4 مارچ کو ہمیں بتایا گیا کہ ہمیں کچھ آئینی تحفظات دیے جائیں گے لیکن ریاست کا درجہ اور آئین کا چھٹا شیڈول نہیں دیا سکتا۔‘‘
دریں اثنا، وانگچک کی بھوک ہڑتال میں لیہہ کے این ڈی ایس اسٹیڈیم میں منفی درجہ حرارت میں ہزاروں افراد ان کے ساتھ شامل ہوئے۔ ملک گیر حمایت کے لیے اظہار تشکر کرتے ہوئے وانگچک نے لداخ کے ماحول کو محفوظ رکھنے اور اس کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ وانگچک نے ایکس پوسٹ میں کہا کہ ’’آج تقریباً 5000 لوگ میرے ساتھ لیہہ میں ایک دن کی بھوک ہڑتال میں شامل ہوئے اور تقریباً 300 لوگ یہاں سو رہے ہیں۔ 3 سے 10 دن کے بھوک ہڑتال کے لیے آج پورے ہندوستان میں تقریباً 40 شہروں نے فرینڈز آف لداخ کے پروگرام کا مشاہدہ کیا۔ لداخ، اس کے لوگ اور اس کے پہاڑ اور گلیشیر اس اظہار یکجہتی کے لیے ہمیشہ شکر گزار رہیں گے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: ریاستی درجہ کا مطالبہ: لداخ کے رہنما لوک سبھا انتخابات کے بائیکاٹ پر غور کر رہے ہیں - ladakh protest