ETV Bharat / jammu-and-kashmir

اسمبلی میں سید علی گیلانی کو خراج پیش کرنے پر جموں میں احتجاج

اسمبلی میں علیحدگی پسند رہنما اور سابق رکن اسمبلی سید علی گیلانی کو خراج پیش کیے جانے پر جموں میں سیاسی تنظیموں کا احتجاج۔

ا
جموں میں احتجاج (ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 5, 2024, 4:38 PM IST

جموں: شیوسینا اور ڈوگرہ فرنٹ فرنٹ نامی تنظیموں نے مرحوم سید علی گیلانی کو قانون ساز اسمبلی کے اراکین کی جانب سے اسمبلی میں خراج تحسین پیش کیے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے جموں میں احتجاج کیا۔ پیر کے روز، جنوبی کشمیر سے نیشنل کانفرنس کے رکن اسمبلی، بشیر احمد ویری نے جاری اسمبلی اجلاس کے دوران تعزیتی کلمات پڑھتے ہوئے سابق رکن اسمبلی سید علی گیلانی کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے این سی رہنما نے کہا: ’’میں سید علی شاہ گیلانی کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ وہ اس ایوان کے معزز رکن رہے ہیں۔‘‘

بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی تین بار اسمبلی کے رکن رہے، انہوں نے 1972، 1977، اور 1987 میں سوپور حلقے کی اسمبلی میں نمائندی کی ہے۔ 1989 میں عسکریت پسندی کے بعد سید گیلانی نے علیحدگی پسند کیمپ میں شمولیت اختیار کر لی اور انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ روایت کے مطابق اسمبلی میں گزشتہ اجلاس اب تک فوت ہوئے اراکین اسمبلی کو یاد کرتے ہوئے تعزیتی کلمات پڑھے گئے۔

منگل کے روز جموں میں شیوسینا کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے ریاستی صدر منیش ساہنی نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر اسمبلی میں پاکستان نواز علیحدگی پسند اور بنیاد پرست رہنما سید علی گیلانی کی تعریف کرنا انتہائی قابلِ مذمت اور غیرضروری عمل ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’یہ اقدام کشمیر میں ایک بار پھر علیحدگی پسندی اور بنیاد پرستی کی چنگاری کو بھڑکا سکتا ہے۔‘‘

ساہنی نے الزام عائد کیا کہ ’’گیلانی پر بغاوت، حوالہ فنڈنگ اور پتھراؤ کے واقعات کو بھڑکانے جیسے الزامات عائد ہیں۔ گیلانی نے ہمیشہ کشمیر کو بھارت کا حصہ ماننے کے بجائے اسے پاکستان سے ملانے کا خواب دیکھا، جس پر پاکستان میں بیٹھے ان کے سرپرست خوش ہو کر انہیں ’نشانِ پاکستان‘ سے نوازتے تھے۔‘‘ ساہنی نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حلف اٹھاتے وقت قومی وحدت اور سالمیت کے تحفظ کی بات کی تھی اور یہ بیان دیا تھا کہ وہ دفعہ 370 کو روک کر ریاست کی ترقی پر توجہ مرکوز کریں گے، لیکن اسمبلی اجلاس کے پہلے اور دوسرے روز ہی انہوں نے رنگ بدلتے ہوئے دفعہ 370 کا نعرہ لگایا اور ان کی پارٹی کے رکن نے سید علی شاہ گیلانی کو خراج تحسین پیش کیا۔

دوسری جانب، ڈوگرہ فرنٹ کے صدر اشوک گپتا کی قیادت میں کارکنان نے بھی سید علی گیلانی کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے خلاف جموں میں احتجاج کیا۔ رانی پارک جموں کے قریب جمع ہو کر مظاہرین نے اسمبلی میں گیلانی کو خراج پیش کرنے اور پی ڈی پی کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف بل پیش کرنے پر نعرے بازی کی۔

اشوک گپتا نے کہا کہ ’’اسمبلی میں سید علی شاہ گیلانی کو خراجِ تحسین پیش کرنا دہشت گردی کی حمایت کے مترادف ہے اور یہ ایک خطرناک پیغام ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’سید علی گیلانی بھارت مخالف تھے اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔‘‘ ڈوگرہ فرنٹ کے صدر اشوک گپتا نے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو مشورہ دیا کہ وہ ’’ریاست کی مجموعی ترقی اور عوامی مسائل پر توجہ مرکوز کریں اور بے مقصد معاملات کو اٹھا کر ریاست میں انتشار کی فضاء پیدا نہ کریں۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر اسمبلی اجلاس کا دوسرے روز آغاز، انتقال کرجانے والے ارکان کو خراج

جموں: شیوسینا اور ڈوگرہ فرنٹ فرنٹ نامی تنظیموں نے مرحوم سید علی گیلانی کو قانون ساز اسمبلی کے اراکین کی جانب سے اسمبلی میں خراج تحسین پیش کیے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے جموں میں احتجاج کیا۔ پیر کے روز، جنوبی کشمیر سے نیشنل کانفرنس کے رکن اسمبلی، بشیر احمد ویری نے جاری اسمبلی اجلاس کے دوران تعزیتی کلمات پڑھتے ہوئے سابق رکن اسمبلی سید علی گیلانی کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے این سی رہنما نے کہا: ’’میں سید علی شاہ گیلانی کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ وہ اس ایوان کے معزز رکن رہے ہیں۔‘‘

بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی تین بار اسمبلی کے رکن رہے، انہوں نے 1972، 1977، اور 1987 میں سوپور حلقے کی اسمبلی میں نمائندی کی ہے۔ 1989 میں عسکریت پسندی کے بعد سید گیلانی نے علیحدگی پسند کیمپ میں شمولیت اختیار کر لی اور انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ روایت کے مطابق اسمبلی میں گزشتہ اجلاس اب تک فوت ہوئے اراکین اسمبلی کو یاد کرتے ہوئے تعزیتی کلمات پڑھے گئے۔

منگل کے روز جموں میں شیوسینا کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے ریاستی صدر منیش ساہنی نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر اسمبلی میں پاکستان نواز علیحدگی پسند اور بنیاد پرست رہنما سید علی گیلانی کی تعریف کرنا انتہائی قابلِ مذمت اور غیرضروری عمل ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’یہ اقدام کشمیر میں ایک بار پھر علیحدگی پسندی اور بنیاد پرستی کی چنگاری کو بھڑکا سکتا ہے۔‘‘

ساہنی نے الزام عائد کیا کہ ’’گیلانی پر بغاوت، حوالہ فنڈنگ اور پتھراؤ کے واقعات کو بھڑکانے جیسے الزامات عائد ہیں۔ گیلانی نے ہمیشہ کشمیر کو بھارت کا حصہ ماننے کے بجائے اسے پاکستان سے ملانے کا خواب دیکھا، جس پر پاکستان میں بیٹھے ان کے سرپرست خوش ہو کر انہیں ’نشانِ پاکستان‘ سے نوازتے تھے۔‘‘ ساہنی نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حلف اٹھاتے وقت قومی وحدت اور سالمیت کے تحفظ کی بات کی تھی اور یہ بیان دیا تھا کہ وہ دفعہ 370 کو روک کر ریاست کی ترقی پر توجہ مرکوز کریں گے، لیکن اسمبلی اجلاس کے پہلے اور دوسرے روز ہی انہوں نے رنگ بدلتے ہوئے دفعہ 370 کا نعرہ لگایا اور ان کی پارٹی کے رکن نے سید علی شاہ گیلانی کو خراج تحسین پیش کیا۔

دوسری جانب، ڈوگرہ فرنٹ کے صدر اشوک گپتا کی قیادت میں کارکنان نے بھی سید علی گیلانی کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے خلاف جموں میں احتجاج کیا۔ رانی پارک جموں کے قریب جمع ہو کر مظاہرین نے اسمبلی میں گیلانی کو خراج پیش کرنے اور پی ڈی پی کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف بل پیش کرنے پر نعرے بازی کی۔

اشوک گپتا نے کہا کہ ’’اسمبلی میں سید علی شاہ گیلانی کو خراجِ تحسین پیش کرنا دہشت گردی کی حمایت کے مترادف ہے اور یہ ایک خطرناک پیغام ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’سید علی گیلانی بھارت مخالف تھے اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔‘‘ ڈوگرہ فرنٹ کے صدر اشوک گپتا نے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو مشورہ دیا کہ وہ ’’ریاست کی مجموعی ترقی اور عوامی مسائل پر توجہ مرکوز کریں اور بے مقصد معاملات کو اٹھا کر ریاست میں انتشار کی فضاء پیدا نہ کریں۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر اسمبلی اجلاس کا دوسرے روز آغاز، انتقال کرجانے والے ارکان کو خراج

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.