اننت ناگ (جموں کشمیر) : جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا بگل بجتے ہی سبھی مین اسٹریم سیاسی جماعتیں متحرک ہوئی ہیں۔ سیاسی پارٹیاں الیکشن منشور اور امیدواروں کی لسٹ جاری کر رہی ہیں وہیں پی ڈی پی کی جانب سے بھی امیدواروں کی پہلی لسٹ جاری کی گئی ہے، جس میں دلچسپ پہلو یہ ہے کہ محبوبہ مفتی کی دختر التجا کو بجبہاڑہ اسمبلی حلقہ کے لئے میدان میں اتارا گیا ہے جبکہ اس حلقہ میں مسلسل چار بار کامیابی حاصل کرنے والے عبد الرحمان ویری کو اننت ناگ ایسٹ حلقہ سونپا گیا ہے۔
عبد الرحمان ویری کا مختصر تعارف
بجبہاڑہ سے تعلق رکھنے والے عبد الرحمان ویری کی تعلیمی قابلیت گریجویشن ہے۔ انہوں نے بجبہاڑہ میں کئی برسوں تک تجارت کی اور تجارت ترک کرکے وہ سیاست میں کود پڑے۔ عبد الرحمان ویری نے بجبہاڑہ سے ہی اپنے سیاسی کیریئر کی شروعات کی، وہ سنہ 1999 سے 2018 تک بجبہاڑہ حلقہ انتخابات کے ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔
ویری کا سیاسی سفر
انہوں نے سنہ 1999 کے انتخابات میں بحیثیت آزاد امیدوار بجبہاڑہ اسمبلی حلقہ میں اپنے حریف نیشنل کانفرنس کے امیدوار رفیع احمد میر کو شکست دی تھی۔ سنہ 2002 میں انہوں نے پی ڈی پی کی ٹکٹ پر بجبہاڑہ اسمبلی حلقہ میں این سی کے سینئر رہنما حاجی عبدالغنی شاہ کو ہرایا تھا۔ ویری نے سنہ 2008 کے اسمبلی انتخابات میں بجبہاڑہ سے جیت درج کی جس میں انہوں نے این سی کے امیدوار بشیر احمد ویری کو شکست دی تھی۔ سنہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں عبدالرحمان ویری اپنے حریف این سی کے بشیر احمد ویری سے دوبارہ مدمقابل تھے، جس میں عبدالرحمان ویری نے شاندار جیت درج کی تھی۔ عبد الرحمان ویری، پی ڈی پی کے دور حکومت میں دو بار وزیر کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔
ویری کا پی ڈی پی کے ساتھ تعلق
عبدالرحمان ویری پی ڈی پی کے سرکرہ رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں وہ پارٹی کے بانی مرحوم مفتی محمد سعید کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پی ڈی پی کو سنہ 2020 میں ایک بڑی بغاوت کا سامنا کرنا پڑا جب پارٹی کے 40 رہنماؤں سمیت کارکنوں نے پارٹی کو خیر باد کیا تھا جس میں کئی سرکردہ رہنماء بھی شامل تھے، لیکن بُرے وقت میں بھی عبدالرحمان ویری نے پارٹی کا دامن تھامے رکھا۔
ویری اور بجبہاڑہ حلقہ انتخاب
مسلسل کئی بار انتخابات جیتنے کے بعد عبد الرحمان ویری کی صورت میں پی ڈی پی کی گرفت بجبہاڑہ حلقہ پر کافی مضبوط مانی جاتی تھی اور ویری کو اس حلقہ میں ایک تجربہ کار سیاست دان کے طور پر جانا جاتا ہے کیونکہ اپنے دور اقتدار میں انہیں پورے علاقہ پر عبور حاصل ہوا تھا۔ گیارہ برس کے طویل وقت کے بعد بھی تصور کیا جاتا تھا کہ ماضی کی کارکردگی اور تجربہ کی بنیاد پر عبدالرحمان ویری کو پھر سے بجبہاڑہ حلقہ کے لئے منتخب کیا جائے گا، تاہم سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی دختر التجاء مفتی کا نام سامنے آنے کے بعد سب حیران رہ گئے اور نئی قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں۔ بعض سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ التجا مفتی کو ایک ایسی نشست سے میدان میں اتارنے کی غرض سے ایسا کیا گیا جس پر پی ڈی پی کی جیت یقینی ہو۔
کیا ویری پی ڈی پی سے علیحدہ ہوں گے؟
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بجبہاڑہ سے چار بار رکن اسمبلی رہ چکے اور سنہ 1999 سے طاقتور حریف نیشنل کانفرنس کے خلاف جیت رہے پی ڈی پی کے سینئر رہنما عبدالرحمان ویری حلقہ کی ردو بدل پر حیران ہیں۔ قیاس کیا جا رہا ہے کہ عبدالرحمان ویری بجبہاڑہ حلقہ سے الگ ہونے پر مطمئن نہیں ہیں اسلئے وہ پارٹی چھوڑ کر بحیثیت آزاد یا پارٹی بدل کر بجبہاڑہ حلقہ سے انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں، تاہم انہوں نے پی ڈی پی سے کنارہ کشی کی افواہوں کی تردید کی ہے کہ تائید۔
پی ڈی پی کا اندورنی خلفشار
سیاسی مبصرین کے مطابق اگر پی ڈی میں اس نازک وقت پر پھر سے بغاوت شروع ہو گئی تو آنے والے اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی کو زبردست نقصان ہوگا، کیونکہ لسٹ میں شامل امیدواروں کے رد و بدل کے نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔ سابق ایم ایل اے وچی اعجاز میر کی جگہ محبوبہ کے سابق پی اے غلام محی الدین کو منڈیٹ دینے پر ناراض ہوکر اعجاز میر نے اپنے سینکڑوں کارکنوں سمیت پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ ادھر پی ڈی پی کے ترجمان اعلیٰ سہیل بخاری نے بھی پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی پی میں بغاوت، منڈیٹ نہ ملنے پر جنوبی کشمیر کے کئی لیڈر باغی - Revolt in PDP