ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر میں زعفران کی پیداوار میں کمی، کسانوں میں تشویش - SAFFRON PRODUCTION DECLINED

پانپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں موسمی تبدیلی کی وجہ زعفران کی پیداوار میں کافی کمی آئی ہے۔

کشمیر میں زعفران کی پیداوار میں کمی، کسانوں میں تشویش
کشمیر میں زعفران کی پیداوار میں کمی، کسانوں میں تشویش (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 7, 2024, 1:32 PM IST

کشمیر میں زعفران کی پیداوار میں کمی، کسانوں میں تشویش (Video: ETV Bharat)

پلوامہ (جموں کشمیر) : جنوبی کشمیر کے پانپور علاقے میں صدیوں سے زعفران کی کاشت کی جا رہی ہے۔ کشمیری زعفران دنیا کے معیاری زعفران میں شمار ہوتا ہے۔ ’’سیفران ٹاؤن‘‘ کے نام سے مشہور قصبہ پانپور کی بیشتر آبادی زعفران کی کاشت یا اس کی تجارت کے ساتھ ہی منسلک ہے۔ یہاں کے زیادہ تر لوگوں کی روزی روٹی بالواسطہ یا بلاواسطہ زعفرات کی صنعت کے ساتھ ہی منسلک ہے۔

کشمیر زعفران دنیا کا واحد ایسا زعفران ہے جس کی کھیتی سطح سمندر سے 1,600 میٹر سے 1,800 میٹر کی بلندی پر کی جاتی ہے، جو اس کی انفرادیت میں اضافہ کرتا ہے اور اسے دنیا میں دستیاب زعفران کی دیگر اقسام سے بے نیاز کرتا ہے۔ تاہم وادی کشمیر میں موسمی تبدیلی نے زعفران کی پیداوار کے علاوہ باغبانی اور زرعی شعبے کو بھی متاثر کیا ہے جس سے کھیتی باڑی سے وابستہ لوگوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑرہا ہیں۔

وادی کشمیر میں زعفران کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے حکومت نے 2010-11 میں نیشنل زعفران مشن کا آغاز کیا تاکہ جموں اور کشمیر میں زعفران کی پیداوار کو بڑھایا جا سکے اور وہاں رہنے والے لوگوں کی سماجی و اقتصادی حالت کو بہتر بنایا جا سکے۔ یہ مشن ’’راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا‘‘ کا ایک حصہ تھا جس کا مقصد معیاری بیج اور جدید طریقے سے سینچائی کے لئے پانی کی فراہمی، کسانوں کو بیج کے تنوع اور تبدیلی جیسی نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی ترغیب دینا تھا، اس مشن پر تقریباً 411 کروڑ کی لاگت آئی، لیکن زمینی سطح پر مشن ناکام ہو گیا اور زعفران کی پیداوار سال بہ سال کم ہوتی جا رہی ہے۔

جولائی 2020 میں مرکزی حکومت نے کشمیری زعفران کو جی آئی (GI) ٹیگ کے زمرے میں لایا تاکہ اسے عالمی سطح پر فروغ دینے اور ملاوٹ کو روکنے میں مدد ملے۔ ان سب اقدامات سے گرچہ کسانوں کو کچھ حد تک فائدہ ہوا تاہم زعفران کی پیدوار کو بڑھانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔ فہیم بن حسن نامی ایک مقامی کسان کا کہنا ہے کہ ’’وادی میں موسمی تبدیلی کی وجہ سے اس سال پیداوار پچھلے برس کے مقابلے میں بہت کم ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’حکومت نے زعفران کو فروغ دینے کے لیے زعفران مشن کا آغاز کیا لیکن زمینی سطح پر یہ مشن ناکام ہوا اور کاشتکاری سے وابستہ لوگوں کے ساتھ ساتھ حکومت بھی زعفران مشن کی ناکامی کے لیے برابر کے ذمہ دار ہیں۔ ‘‘ زعفران کی کاشت سے وابستہ کسانوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس صنعت کی بقاء کے لیے اس پر توجہ دے اور زعفران کے کھیتوں کی آبپاشی کے لیے مناسب انتظامات کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: لیوینڈر کے کھیت، سیاحت اور معیشت کو دے رہے ہیں فروغ - Lavender Farm Boost Tourism

کشمیر میں زعفران کی پیداوار میں کمی، کسانوں میں تشویش (Video: ETV Bharat)

پلوامہ (جموں کشمیر) : جنوبی کشمیر کے پانپور علاقے میں صدیوں سے زعفران کی کاشت کی جا رہی ہے۔ کشمیری زعفران دنیا کے معیاری زعفران میں شمار ہوتا ہے۔ ’’سیفران ٹاؤن‘‘ کے نام سے مشہور قصبہ پانپور کی بیشتر آبادی زعفران کی کاشت یا اس کی تجارت کے ساتھ ہی منسلک ہے۔ یہاں کے زیادہ تر لوگوں کی روزی روٹی بالواسطہ یا بلاواسطہ زعفرات کی صنعت کے ساتھ ہی منسلک ہے۔

کشمیر زعفران دنیا کا واحد ایسا زعفران ہے جس کی کھیتی سطح سمندر سے 1,600 میٹر سے 1,800 میٹر کی بلندی پر کی جاتی ہے، جو اس کی انفرادیت میں اضافہ کرتا ہے اور اسے دنیا میں دستیاب زعفران کی دیگر اقسام سے بے نیاز کرتا ہے۔ تاہم وادی کشمیر میں موسمی تبدیلی نے زعفران کی پیداوار کے علاوہ باغبانی اور زرعی شعبے کو بھی متاثر کیا ہے جس سے کھیتی باڑی سے وابستہ لوگوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑرہا ہیں۔

وادی کشمیر میں زعفران کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے حکومت نے 2010-11 میں نیشنل زعفران مشن کا آغاز کیا تاکہ جموں اور کشمیر میں زعفران کی پیداوار کو بڑھایا جا سکے اور وہاں رہنے والے لوگوں کی سماجی و اقتصادی حالت کو بہتر بنایا جا سکے۔ یہ مشن ’’راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا‘‘ کا ایک حصہ تھا جس کا مقصد معیاری بیج اور جدید طریقے سے سینچائی کے لئے پانی کی فراہمی، کسانوں کو بیج کے تنوع اور تبدیلی جیسی نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی ترغیب دینا تھا، اس مشن پر تقریباً 411 کروڑ کی لاگت آئی، لیکن زمینی سطح پر مشن ناکام ہو گیا اور زعفران کی پیداوار سال بہ سال کم ہوتی جا رہی ہے۔

جولائی 2020 میں مرکزی حکومت نے کشمیری زعفران کو جی آئی (GI) ٹیگ کے زمرے میں لایا تاکہ اسے عالمی سطح پر فروغ دینے اور ملاوٹ کو روکنے میں مدد ملے۔ ان سب اقدامات سے گرچہ کسانوں کو کچھ حد تک فائدہ ہوا تاہم زعفران کی پیدوار کو بڑھانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔ فہیم بن حسن نامی ایک مقامی کسان کا کہنا ہے کہ ’’وادی میں موسمی تبدیلی کی وجہ سے اس سال پیداوار پچھلے برس کے مقابلے میں بہت کم ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’حکومت نے زعفران کو فروغ دینے کے لیے زعفران مشن کا آغاز کیا لیکن زمینی سطح پر یہ مشن ناکام ہوا اور کاشتکاری سے وابستہ لوگوں کے ساتھ ساتھ حکومت بھی زعفران مشن کی ناکامی کے لیے برابر کے ذمہ دار ہیں۔ ‘‘ زعفران کی کاشت سے وابستہ کسانوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس صنعت کی بقاء کے لیے اس پر توجہ دے اور زعفران کے کھیتوں کی آبپاشی کے لیے مناسب انتظامات کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: لیوینڈر کے کھیت، سیاحت اور معیشت کو دے رہے ہیں فروغ - Lavender Farm Boost Tourism

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.