سری نگر: جموں و کشمیر اسمبلی میں آج زبردست ہنگامہ ہوا۔ اسمبلی میں آرٹیکل 370 اور اس سے متعلق حکومت کی قراداد پر ہنگامہ اس قدر بڑھ گیا کہ نوبت ہاتھا پائی تک آ گئی۔ آج اسمبلی میں اس وقت ہنگامہ شروع ہو گیا جب آزاد رکن اسمبلی اور انجینئر رشید کے بھائی شیخ خورشید نے ایک بینر دکھاتے ہوئے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ شیخ خورشید بینر لے کر ایوان کے ویل میں پہنچ گئے جس پر لکھا تھا کہ "ہم آرٹیکل 370 اور 35A کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں۔''
وہیں اپوزیشن لیڈر اور بی جے پی کے رکن اسمبلی سنیل شرما نے ان کے بینر کی مخالفت کی، نیز خصوصی حیثیت پر حکومت کی قرارداد کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا۔ اسی ہنگامہ آروائی کے بیچ بی جے پی کے قانون ساز وکرم رندھوا اور خورشید کے درمیان باقاعدہ ہاتھا پائی ہوگئی۔ خورشید کی حمایت پیپلز کانفرنس کے قانون ساز سجاد لون اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے وحید پرہ اور ٹریژری بنچوں کے قانون سازوں آگے آئے۔
#WATCH | Srinagar: Session of J&K Assembly resumes after it was briefly adjourned following a ruckus when Engineer Rashid's brother & Awami Ittehad Party MLA Khurshid Ahmad Sheikh displayed a banner on the restoration of Article 370.
— ANI (@ANI) November 7, 2024
Marshals took a few Opposition MLAs of the… pic.twitter.com/cIxIPfpjRh
دوسری طرف بی جے پی کے دیگر اراکین اسمبلی بھی خورشید پر حملہ آور ہو گئے اور ان سے بینر چھین لیا۔ بی جے پی ایم ایل ایز نے وہ بینر پھاڑ دیا۔ زبردست ہنگامہ آرائی کے بعد اسپیکر رحیم راتھر نے ایوان کی کارروائی 15 منٹ کے لیے ملتوی کر دی۔
اللہ اکبر اور جے شری رام کے نعرے
15 منٹ بعد ایوان کی کارروائی بحال ہوئی تو بی جے پی ایم ایل اے سنیل شرما نے حکومت پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تم لوگوں نے خصوصی حیثیت کے نام پر کشمیر کے لوگوں کا قتل کیا۔
ان کے اس الزام پر ایوان میں ایک بار پھر ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ اس دوران بی جے پی اراکین نے جے شری رام کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔ بی جے پی کے جواب میں این سی کے رکن اسمبلی ہلال لون نے بھی اللہ اکبر کا نعرہ لگایا۔
مزید پڑھیں:سجاد لون نے کی دفعہ 370 قرارداد کی حمایت، تاہم اسے ’مبہم‘ قرار دیا
یہ جموں و کشمیر اسمبلی اجلاس کا چوتھا دن تھا اور یہ مسلسل دوسرا دن ہے جب خصوصی حیثیت کی بحالی اور دفعہ 370 اور 35 اے کے معاملے پر پوری کارروائی ہنگامے اور التوا کی نذر ہو گئی۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز نائب وزیر اعلیٰ نے خصوصی درجے پر ایک قرارداد پیش کی تھی جس مسلسل ہنگامہ ہو رہا ہے۔