سرینگر (جموں کشمیر) : پیپلز کانفرنس کے سربراہ اور ہندوارہ حلقہ سے منتخب رکن اسمبلی سجاد غنی لون نے جموں و کشمیر اسمبلی میں حزب اقتدار نیشنل کانفرنس (این سی) کی جانب سے پیش کی گئی خصوصی حیثیت کی بحالی سے متعلق قرارداد کی حمایت کی ہے تاہم انہوں نے اس قرارداد کو مبہم قرار دیتے ہوئے کہا: ’’اس میں غیر واضح الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔‘‘
We had always said that we will support anything which is even remotely related to restoration of Article 370, 35 A, restoration of statehood and unequivocal condemnation of the majoritarian onslaught against J and K, irrespective of who brings it on the floor of the house.
— Sajad Lone (@sajadlone) November 6, 2024
We…
لون نے کہا کہ اس قرارداد کو عوام کی امنگوں کے مطابق واضح اور دو ٹوک ہونا چاہیے تھا اور 5 اگست 2019 کی تبدیلیوں کی سخت مذمت شامل ہونی چاہیے تھی۔ سجاد لون نے کہا: ’’ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم کسی بھی ایسی چیز کی حمایت کریں گے جو آرٹیکل 370، 35 اے کی بحالی یا ریاستی حیثیت کی بحالی سے متعلق ہو اور ہر اس فیصلے کی مذمت بھی کریں گے جو اکثریت کی جانب سے جموں کشمیر پر تھوپا گیا ہو۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اسمبلی کا کردار اہم ہے کیونکہ یہ خطے کی پہلی منتخب باڈی ہے۔‘‘ لون نے انکشاف کیا کہ ان کی پارٹی نے اسمبلی کے اجلاس میں 5 اگست 2019 کے واقعات پر گفتگو کے لیے خصوصی درخواست دی تھی لیکن آج کی قرارداد کے پیش نظر اس پر اصرار نہیں کیا۔ لون نے قرارداد کی زبان پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس میں مزید وضاحت کی ضرورت ہے تاکہ کوئی ابہام نہ رہے۔‘‘
واضح رہے کہ بدھ کو جموں کشمیر اسمبلی میں این سی کی جانب سے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے سے متعلق قرارداد پیش کی جسے اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے صوتی ووٹ سے منظور کیا۔ این سی کے علاوہ کانگریس، پی ڈی پی، عام آدمی پارٹی اور سجاد لون نے بھی حمایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسمبلی اسپیکر نے حکومت کا ساتھ دیا، قرارداد غیر آئینی: بی جے پی جموں کشمیر
اسمبلی میں خصوصی حیثیت کی بحالی پر قرارداد منظور، کانگریس نے کی حمایت
عام آدمی پارٹی اور پی ڈی پی عمر عبداللہ حکومت کی قرارداد کی حامی
دفعہ 370 قرارداد: بی جے پی کی ہنگامہ آرائی، اسمبلی کی کارروائی کل تک کے لیے معطل