گاندربل: جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل میں ایک بچے کے والد نے پرائیویٹ اسکولوں پر خلاف ضابطہ داخلہ فیس وصول کرنے کا الزام عائد کیا۔ بلال احمد نام کے ایک شخص نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کی طرف سے بچوں سے داخلہ فیس نہ لینے کے حکم نامے کے باوجود گاندربل میں کچھ نامی گرامی نجی سکول والدین سے داخلہ فیس وصول کر رہے ہیں۔ شالہ بگ گاندربل سے تعلق رکھنے والے بلال احمد نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ 'گاندربل میں قائم ایک نجی سکول میں ان کی بیٹی کو سکول میں داخل کرانے کے لئے 65 ہزار روپے داخلہ فیس کا مطالبہ کیا مگر انہوں نے دینے سے انکار کر دیا۔'
بلال کا دعویٰ ہے کہ 'سکول انتظامیہ نے ان کی بیٹی کے داخلہ کے لئے فارم اجراء کیا اور اس کی بیٹی کا انٹرویو بھی لیا جس میں اس کی بیٹی نے بہترین ظاہرہ کیا۔ لیکن سکول انتظامیہ نے ان کو فون کر کے 65 ہزار کا داخلہ فیس طلب کیا بلال نے اس سکول منتظمین کی آڈیوریکارڈنگ بھی سنائی جس میں اس سے داخلہ فیس لانے کو کہا گیا۔'
بلال نے کہا کہ 'اس نے داخلہ فیس دینے سے انکار کیا اور اس کی شکایت لکھ کے ڈائریکٹر ایجو کیشن جی این سکینہ ایتو جنہوں نے اسی دن یہ عہدہ سنبھالا تھا، ان کو دی۔' بلال نے یہ بات بھی کہی کہ ڈائریکٹر موصوف نے جواب میں کہا کہ ''آج کل تو سرکاری سکولوں میں بھی داخلہ فیس لیتے ہیں۔" بلال نے الزام عائد کیا کہ 'وادی میں نجی تعلیمی سیکٹر ایک بڑا کاروبار بن گیا ہے۔ یہاں آڈر تو اجراء کئے جاتے ہیں لیکن نافذ نہیں ہوتے۔
بلال نے کہا کہ 'انہوں نے اس حوالے سے ایک درخواست چیف ایجوکیشن آفسر گاندربل کے پاس بھی جمع کرائی تاہم ابھی تک نہ تو ڈائریکٹر اور نا ہی چیف ایجوکیشن افسر نے کوئی بھی کاروائی عمل میں لائی۔ حال ہی میں جموں کشمیر کی وزیر تعلیم سکینہ ایتو نے بھی ذرائع ابلاغ میں کہا تھا کہ اگر کسی کو شکایت ہو تو وہ تحریر دے کر مطلع کرے۔ میں نے ناظم تعلیم کے پاس تحریر جمع کرائی ہے، آج تک اس شکایت کے تناظر میں کوئی بھی کاروائی عمل میں کیوں نہیں لائی گئی؟'
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مذکورہ اور دوسرے ایک نجی سکول کے خلاف رواں سال کے فروری ماہ میں بھی اسی طرح کی شکایت والدین نے چیف ایجوکیشن افسر گاندریل کے پاس کی تھی اور اس وقت کے چیف ایجو کیشن آفیسر نے مذکورہ سکولوں کے خلاف انکوائری کے احکامات صادر کئے تھے تاہم ان کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں لائی گئی یا نہیں، یہ راز ہی رکھا گیا۔
مزید پڑھیں: جموں: مبینہ بداخلاقی پر ٹریفک پولیس کا اے ایس آئی معطل
دریں اثنا نمائندے نے کئی بار سکول منتظمین سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے فون نہیں اٹھایا۔ اگر چہ نمائندے نے ایک مسیج بھی ارسال کی تاہم اس کا بھی کوئی جواب نہیں ملا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت وقت عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کر کے ان کو عملی جامعہ پہنائے تاکہ لوگوں کی شکایات کا ازالہ ہو سکے۔