ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر کی حساس ترین اننت ناگ لوک سبھا سیٹ پر ووٹنگ کی تیاریاں - ANANTNAG RAJOURI PARLIAMENTARY SEAT

اننت ناگ لوک سبھا سیٹ پر الیکشن کمیشن نے متنازع طریقے سے انتخابات ملتوی کیے جس پر طرح طرح کی چہ میگوئیاں کی گئیں۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا وقار اس سیٹ پر داؤ پر لگا ہے جب کہ نیشنل کانفرنس نے سرکردہ گوجر رہنما میاں محمد الطاف کو میدان میں اتارا ہے۔

ANANTNAG RAJOURI PARLIAMENTARY SEAT
اننت ناگ راجوری پارلیمانی نشست (Photo: Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 24, 2024, 6:27 PM IST

اننت ناگ راجوری پارلیمانی نشست (Video: Etv Bharat)

اننت ناگ: سنیچروار 25 مئی کو چھٹے مرحلے کے تحت اننت ناگ راجوری لوک سبھا نشست کے لئے انتخابات ہونگے، جس سے جموں و کشمیر میں انتخابی عمل اختتام پزیر ہوگا۔ اس نشست پر 20 امیدوار میدان میں ہیں جن کی قسمت کا فیصلہ 18.36 لاکھ سے زائد ووٹرز کریں گے۔

جنوبی کشمیر میں واقع یہ لوک سبھا نشست 2019 سے مختلف ہے کیونکہ حد بندی کے بعد اسکا نقشہ اور حدود اربعہ تبدیل کیا گیا ہے۔ جموں صوبے کے ساتھ منسلک راجوری اور پونچھ کے کئی علاقوں کو اس نشست کے ساتھ منسلک کیا گیا جبکہ اصل جنوبی کشمیر کے اہم علاقوں کو کاٹ کر سرینگر کے ساتھ جوڑا گیا۔

چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق اننت ناگ راجوری نشست کے تحت آنے والے 5 اضلاع جن میں کولگام، اننت ناگ، شوپیاں (36- زینہ پورہ) اور پونچھ راجوری میں کل 18،36،576 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں 9،33،647 مرد شامل ہیں۔ جبکہ خواتین ووٹرس کی تعداد 9,02,902 ہے جو 25 مئی کو اپنی حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اننت ناگ-راجوری پارلیمانی حلقہ میں 2,338 پولنگ اسٹیشن قائم کیے ہیں۔ ہر پولنگ اسٹیشن پر پریذائیڈنگ آفیسر سمیت چار انتخابی عملے تعینات ہونگے۔ مجموعی طور پر 9000 سے زائد پولنگ عملہ کو شامل کیا گیا ہے۔ وہیں راجوری اور پونچھ اضلاع میں 19 بارڈر پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

حکام کے مطابق انتخابات کے شفاف اور پر امن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں، سکیورٹی کو مزید پختہ بنانے کے لئے ڈرون سی سی ٹی وی اور جدید ٹیکنولوجی کے آلات کا استعمال عمل میں لایا گیا ہے۔ وہیں حساس مقامات پر سکیورٹی فورسز کے اضافی دستے قائم کئے گئے ہیں۔ پولنگ بوتھس کے اندر اور باہر سکیورٹی کے دستے قائم کئے گئے ہیں اور پوتھس پر سی سی ٹی وی سرولینس کی نگرانی میں ووٹنگ کا عمل ہوگا۔

انتخابات کے تاریخ کی اعلان سے اب تک مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں، قانون نافذ کرنے والے مختلف ایجنسیوں اور محکموں کی طرف سے تقریباً 94.797 کروڑ روپے نقدی ضبط کئے گئے ہیں۔ شراب و دیگر منشیات بھی بھاری مقدار میں ضبط کر لیا گیا۔ وہیں محکمہ پولیس نے 90.831 کروڑ، محکمہ انکم ٹیکس نے 42 لاکھ کی غیر قانونی جنسی مالیت، محکمہ ایکسائز نے 1.01 کروڑ اور نارکوٹکس کنٹرول بیورو نے بالترتیب 2.32 کروڑ کی منشیات ضبط کیں۔

اننت ناگ-راجوری حلقہ کو حد بندی کمیشن نے 2022 میں دوبارہ تشکیل دیا تھا، جس میں پلوامہ اور شوپیاں کے کچھ حصوں کو چھوڑ کر، راجوری اور پونچھ اضلاع کے بیشتر حصے کو اس نشست میں شامل کیا گیا تھا۔

حد بندی کے بعد اننت ناگ راجوری نشست کو کافی اہم مانا جاتا ہے اس نشست پر تمام سیاسی پارٹیوں کی نگاہیں ٹکی ہوئی ہیں۔ اس نشست پر سرکردہ سیاسی رہنماؤں جن میں سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی، نیشنل کانفرنس کے میاں الطاف اور اپنی پارٹی کے ظفر اقبال خان منہاس شامل ہیں، ڈی پی اے پی کے رہنما محمد سلیم پرے سمیت 10 آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں۔

اننت ناگ راجوری نشست پر بی جے پی نے اپنا امیدوار میدان میں نہیں اتارا، تاہم بی جے پی اپنی پارٹی کے امیدوار ظفر اقبال منہاس کی حمایت کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اننت ناگ راجوری نشست پر 7 مئی کو انتخابات ہونے تھے لیکن بی جے پی، اپنی پارٹی اور ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) سمیت متعدد جماعتوں کی درخواستوں کے بعد موسم کی خراب صورتحال کی وجہ سے اسے 25 مئی تک موخر کر دیا گیا تھا۔

اننت ناگ پارلیمانی نشست کا سیاسی منظر نامہ

سرکردہ کانگریس لیڈر اور سابق گورنر بنگال محمد شفیع قریشی نے 1967 سے 1977 تک، اننت ناگ لوک سبھا سیٹ کی نمائندگی کی، انہوں نے مسلسل تین بار کامیابی حاصل کی۔ سنہ 1980 میں، جموں کشمیر نیشنل کانفرنس سے غلام رسول کوچک نے ان کی جگہ لی، جس سے خطے میں نیشنل کانفرنس کے اثر و رسوخ کا آغاز ہوا۔

سنہ 1984 میں فاروق عبداللہ کی والدہ بیگم اکبر جہاں نے نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر انتخاب جیتا اور 1989 تک اسی پارٹی کا غلبہ رہا۔ اس دوران 1989 میں پیارے لال ہنڈو نے اس سیٹ کی نمائندگی کی۔

سیاسی منظر نامہ 1996 میں اس وقت بدلا جب جنتا دل کے محمد مقبول ڈار اننت ناگ سیٹ سے منتخب ہوئے۔ اس انتخاب میں علیحدگی پسندوں کی طرف سے جاری کی گئی الیکشن بائیکاٹ کال کا زبردست اثر رہا اور ووٹنگ شرح فیصد انتہائی قلیل رہی۔

مقبول ڈار کی کامیابی اسلئے نمایاں رہی کیونکہ انہیں مرکزی حکومت میں وزیر مملکت برائے امور داخلہ بنایا گیا۔ یہ تبدیلی تاہم قلیل مدتی رہی کیونکہ 1998 میں پارلیمنٹ قبل از وقت تحلیل ہوئی اور از سر نو انتخابات منعقد کئے گئے جس میں انڈین نیشنل کانگریس کے امیدوار مفتی محمد سعید نے سیٹ جیت لی۔ اگلے سال علی محمد نائیک نے جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کو دوبارہ اس نشست کی نمائندگی دلائی۔

سنہ 2004 میں، جموں اور کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی محبوبہ مفتی اننت ناگ لوک سبھا سیٹ کے لیے منتخب ہوئیں، جو ان کی پارٹی کے عروج کا وقت تھا۔ یہ سیٹ 2009 میں دوبارہ اس وقت تبدیل ہوئی جب نیشنل کانفرنس کے مرزا محبوب بیگ نے کامیابی حاصل کی۔ محبوبہ مفتی نے 2014 میں سیٹ دوبارہ حاصل کی، جو ان کی پارٹی کے مسلسل اثر و رسوخ کی عکاسی کرتی ہے۔

محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بطور رکن پارلیمان استعفیٰ دیا جس کے بعد انہوں نے ضمنی انتخابات میں اپنے بھائی تصدق مفتی کو میدان میں اتارا لیکن سرینگر، بڈگام نشست پر انتخابات کے دوران ہوئے بڑے پیمانے کے تشدد کے بعد یہ الیکشن منعقد نہیں ہوا، چنانچہ 2019 کے عام انتخابات کے انعقاد تک یہ نشست نمائندگی سے خالی رہی۔

سنہ 2019 میں، جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے حسنین مسعودی نے محبوبہ مفتی کو شکست فاش دی اور وہ اننت ناگ لوک سبھا سیٹ کے لیے منتخب ہوئے۔ حسنین مسعودی کو اس بار پارٹی نے ٹکٹ نہیں دیا جسکی ایک وجہ یہ ہے کہ حدبندی کے بعد انکے لئے یہ انتخاب جیتنا مشکل تھا اور دوسری جانب انکے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ 5 اگست 2019 کو پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر کے آئینی درجے کو ختم کرنے اور ریاست کو دوحصوں میں تقسیم کرنے کے مرکزی حکومت کے اقدام کے خلاف وہ کوئی مؤثر ردعمل نہیں دے سکے۔ حالانکہ انکے بارے میں یہ تاثر تھا کہ وہ قانونی موشگافیوں کو جانتے ہیں اور کشمیر کے دفاع میں بہتر دلیل پیش کرسکتے ہیں۔ حسنین مسعودی نے پارٹی کے امیدوار کیلئے پرجوش مہم میں حصہ نہیں لیا بلکہ انتخابی مہم کے ابتدائی دنوں میں وہ اپنے گھر تک ہی محدود رہے، تاہم بعد میں انہیں جنوبی کشمیر کے چند علاقوں میں پارٹی جلسوں میں دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

اننت ناگ: چھٹے مرحلے کے لیے تمام تر انتظامات مکمل

لوک سبھا انتخابات کے مدنظر پونچھ میں سکیورٹی فورسز کا فلیگ مارچ اور تلاشی مہم جاری

اننت ناگ راجوری پارلیمانی نشست (Video: Etv Bharat)

اننت ناگ: سنیچروار 25 مئی کو چھٹے مرحلے کے تحت اننت ناگ راجوری لوک سبھا نشست کے لئے انتخابات ہونگے، جس سے جموں و کشمیر میں انتخابی عمل اختتام پزیر ہوگا۔ اس نشست پر 20 امیدوار میدان میں ہیں جن کی قسمت کا فیصلہ 18.36 لاکھ سے زائد ووٹرز کریں گے۔

جنوبی کشمیر میں واقع یہ لوک سبھا نشست 2019 سے مختلف ہے کیونکہ حد بندی کے بعد اسکا نقشہ اور حدود اربعہ تبدیل کیا گیا ہے۔ جموں صوبے کے ساتھ منسلک راجوری اور پونچھ کے کئی علاقوں کو اس نشست کے ساتھ منسلک کیا گیا جبکہ اصل جنوبی کشمیر کے اہم علاقوں کو کاٹ کر سرینگر کے ساتھ جوڑا گیا۔

چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق اننت ناگ راجوری نشست کے تحت آنے والے 5 اضلاع جن میں کولگام، اننت ناگ، شوپیاں (36- زینہ پورہ) اور پونچھ راجوری میں کل 18،36،576 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں 9،33،647 مرد شامل ہیں۔ جبکہ خواتین ووٹرس کی تعداد 9,02,902 ہے جو 25 مئی کو اپنی حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اننت ناگ-راجوری پارلیمانی حلقہ میں 2,338 پولنگ اسٹیشن قائم کیے ہیں۔ ہر پولنگ اسٹیشن پر پریذائیڈنگ آفیسر سمیت چار انتخابی عملے تعینات ہونگے۔ مجموعی طور پر 9000 سے زائد پولنگ عملہ کو شامل کیا گیا ہے۔ وہیں راجوری اور پونچھ اضلاع میں 19 بارڈر پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

حکام کے مطابق انتخابات کے شفاف اور پر امن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں، سکیورٹی کو مزید پختہ بنانے کے لئے ڈرون سی سی ٹی وی اور جدید ٹیکنولوجی کے آلات کا استعمال عمل میں لایا گیا ہے۔ وہیں حساس مقامات پر سکیورٹی فورسز کے اضافی دستے قائم کئے گئے ہیں۔ پولنگ بوتھس کے اندر اور باہر سکیورٹی کے دستے قائم کئے گئے ہیں اور پوتھس پر سی سی ٹی وی سرولینس کی نگرانی میں ووٹنگ کا عمل ہوگا۔

انتخابات کے تاریخ کی اعلان سے اب تک مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں، قانون نافذ کرنے والے مختلف ایجنسیوں اور محکموں کی طرف سے تقریباً 94.797 کروڑ روپے نقدی ضبط کئے گئے ہیں۔ شراب و دیگر منشیات بھی بھاری مقدار میں ضبط کر لیا گیا۔ وہیں محکمہ پولیس نے 90.831 کروڑ، محکمہ انکم ٹیکس نے 42 لاکھ کی غیر قانونی جنسی مالیت، محکمہ ایکسائز نے 1.01 کروڑ اور نارکوٹکس کنٹرول بیورو نے بالترتیب 2.32 کروڑ کی منشیات ضبط کیں۔

اننت ناگ-راجوری حلقہ کو حد بندی کمیشن نے 2022 میں دوبارہ تشکیل دیا تھا، جس میں پلوامہ اور شوپیاں کے کچھ حصوں کو چھوڑ کر، راجوری اور پونچھ اضلاع کے بیشتر حصے کو اس نشست میں شامل کیا گیا تھا۔

حد بندی کے بعد اننت ناگ راجوری نشست کو کافی اہم مانا جاتا ہے اس نشست پر تمام سیاسی پارٹیوں کی نگاہیں ٹکی ہوئی ہیں۔ اس نشست پر سرکردہ سیاسی رہنماؤں جن میں سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی، نیشنل کانفرنس کے میاں الطاف اور اپنی پارٹی کے ظفر اقبال خان منہاس شامل ہیں، ڈی پی اے پی کے رہنما محمد سلیم پرے سمیت 10 آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں۔

اننت ناگ راجوری نشست پر بی جے پی نے اپنا امیدوار میدان میں نہیں اتارا، تاہم بی جے پی اپنی پارٹی کے امیدوار ظفر اقبال منہاس کی حمایت کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اننت ناگ راجوری نشست پر 7 مئی کو انتخابات ہونے تھے لیکن بی جے پی، اپنی پارٹی اور ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) سمیت متعدد جماعتوں کی درخواستوں کے بعد موسم کی خراب صورتحال کی وجہ سے اسے 25 مئی تک موخر کر دیا گیا تھا۔

اننت ناگ پارلیمانی نشست کا سیاسی منظر نامہ

سرکردہ کانگریس لیڈر اور سابق گورنر بنگال محمد شفیع قریشی نے 1967 سے 1977 تک، اننت ناگ لوک سبھا سیٹ کی نمائندگی کی، انہوں نے مسلسل تین بار کامیابی حاصل کی۔ سنہ 1980 میں، جموں کشمیر نیشنل کانفرنس سے غلام رسول کوچک نے ان کی جگہ لی، جس سے خطے میں نیشنل کانفرنس کے اثر و رسوخ کا آغاز ہوا۔

سنہ 1984 میں فاروق عبداللہ کی والدہ بیگم اکبر جہاں نے نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر انتخاب جیتا اور 1989 تک اسی پارٹی کا غلبہ رہا۔ اس دوران 1989 میں پیارے لال ہنڈو نے اس سیٹ کی نمائندگی کی۔

سیاسی منظر نامہ 1996 میں اس وقت بدلا جب جنتا دل کے محمد مقبول ڈار اننت ناگ سیٹ سے منتخب ہوئے۔ اس انتخاب میں علیحدگی پسندوں کی طرف سے جاری کی گئی الیکشن بائیکاٹ کال کا زبردست اثر رہا اور ووٹنگ شرح فیصد انتہائی قلیل رہی۔

مقبول ڈار کی کامیابی اسلئے نمایاں رہی کیونکہ انہیں مرکزی حکومت میں وزیر مملکت برائے امور داخلہ بنایا گیا۔ یہ تبدیلی تاہم قلیل مدتی رہی کیونکہ 1998 میں پارلیمنٹ قبل از وقت تحلیل ہوئی اور از سر نو انتخابات منعقد کئے گئے جس میں انڈین نیشنل کانگریس کے امیدوار مفتی محمد سعید نے سیٹ جیت لی۔ اگلے سال علی محمد نائیک نے جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کو دوبارہ اس نشست کی نمائندگی دلائی۔

سنہ 2004 میں، جموں اور کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی محبوبہ مفتی اننت ناگ لوک سبھا سیٹ کے لیے منتخب ہوئیں، جو ان کی پارٹی کے عروج کا وقت تھا۔ یہ سیٹ 2009 میں دوبارہ اس وقت تبدیل ہوئی جب نیشنل کانفرنس کے مرزا محبوب بیگ نے کامیابی حاصل کی۔ محبوبہ مفتی نے 2014 میں سیٹ دوبارہ حاصل کی، جو ان کی پارٹی کے مسلسل اثر و رسوخ کی عکاسی کرتی ہے۔

محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بطور رکن پارلیمان استعفیٰ دیا جس کے بعد انہوں نے ضمنی انتخابات میں اپنے بھائی تصدق مفتی کو میدان میں اتارا لیکن سرینگر، بڈگام نشست پر انتخابات کے دوران ہوئے بڑے پیمانے کے تشدد کے بعد یہ الیکشن منعقد نہیں ہوا، چنانچہ 2019 کے عام انتخابات کے انعقاد تک یہ نشست نمائندگی سے خالی رہی۔

سنہ 2019 میں، جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے حسنین مسعودی نے محبوبہ مفتی کو شکست فاش دی اور وہ اننت ناگ لوک سبھا سیٹ کے لیے منتخب ہوئے۔ حسنین مسعودی کو اس بار پارٹی نے ٹکٹ نہیں دیا جسکی ایک وجہ یہ ہے کہ حدبندی کے بعد انکے لئے یہ انتخاب جیتنا مشکل تھا اور دوسری جانب انکے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ 5 اگست 2019 کو پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر کے آئینی درجے کو ختم کرنے اور ریاست کو دوحصوں میں تقسیم کرنے کے مرکزی حکومت کے اقدام کے خلاف وہ کوئی مؤثر ردعمل نہیں دے سکے۔ حالانکہ انکے بارے میں یہ تاثر تھا کہ وہ قانونی موشگافیوں کو جانتے ہیں اور کشمیر کے دفاع میں بہتر دلیل پیش کرسکتے ہیں۔ حسنین مسعودی نے پارٹی کے امیدوار کیلئے پرجوش مہم میں حصہ نہیں لیا بلکہ انتخابی مہم کے ابتدائی دنوں میں وہ اپنے گھر تک ہی محدود رہے، تاہم بعد میں انہیں جنوبی کشمیر کے چند علاقوں میں پارٹی جلسوں میں دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

اننت ناگ: چھٹے مرحلے کے لیے تمام تر انتظامات مکمل

لوک سبھا انتخابات کے مدنظر پونچھ میں سکیورٹی فورسز کا فلیگ مارچ اور تلاشی مہم جاری

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.