سرینگر: جموں و کشمیر میں آنے والے اسمبلی انتخابات کے تناطر میں مختلف سیاسی پارٹیوں سمیت آزاد امیدواروں نے ووٹروں کو راغب کرنے کے لئے اپنی مہم میں تیزی لائی ہے، انتخابات میں حصہ لینے والے کئی ایسے امیدواروں میدان میں ہیں جو وراستی سیاست دان ہیں۔
اُن سیاستدانوں میں نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنماء عبدالمجید لارمی شامل ہیں، جنہیں مجّہ لال کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، لارمی اننت ناگ ضلع صدر مقام سے تقریباً 6 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع لارم گنجی پورہ گاؤں میں 1961 میں پیدا ہوئے۔ لارمی کا تعلق سیاسی طور پر جڑے ہوئے خاندان سے ہے۔
ان کے دادا عبدالکبیر بٹ 1931 میں مسلم کانفرنس کے اہم رہنما تھے۔ لارمی کے والد، غلام محی الدین بٹ، نیشنل کانفرنس (این سی ) کے بنیادی رکن تھے۔ تاہم 1986 میں مختصر علالت کے بعد ان کا انتقال ہو گیا۔
عبدالمجید لارمی پیشہ سے ایک وکیل تھے ،انہوں نے سنہ 1988 میں کشمیر یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی ،تاہم لارمی نے وکالت کے پیشہ کے بدلے سیاست کو ترجیح دی ،اور انہوں نے اپنے والد کے انتقال کے بعد نیشنل کانفرنس میں شرکت کی۔
ایڈوکیٹ مجید لارمی نے اپنا سیاسی سفر 1988 میں اس وقت شروع کیا جب انہیں نیشنل کانفرنس نے کولگام اور اننت ناگ کے اضلاع کے لیے یوتھ صدر مقرر کیا تھا۔
1988 سے 2008 تک لارمی بنیادی طور پر پارٹی کے اندرونی کاموں میں سرگرم رہے۔ سنہ 2008 میں نیشنل کانفرنس نے انہیں ہوم شالی بگ حلقہ سے اسمبلی الیکشن لڑنے کا مینڈیٹ دیا۔ اس وقت پی ڈی پی کے عبدالغفار صوفی ان کے اہم حریف تھے، اور لارمی تقریباً 1,800 ووٹوں کے فرق سے الیکشن ہار گئے۔
مزید پڑھیں: جموں وکشمیراسمبلی انتخابات 2024: عیدگاہ سے امیدوارمبارک گل نے اپنے کروڑوں کے اثاثوں کا انکشاف کیا
تاہم سنہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں انہوں نے ہوم شالی بگ سے ایک بار پھر انتخابات میں حصہ لیا ،جس دوران انہوں نے اپنے سب سے بڑے حریف پی ڈی پی کے عبدالغفار صوفی کو شکست دے دی تھی۔ دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد عبدلمجید لارمی کو گرفتار کیا کیا تھا جس دوران وہ کئی ماہ تک جیل میں رہے۔
ایڈوکیٹ عبدلمجید لارمی اننت ناگ ویسٹ حلقہ سے این سی کی ٹکٹ پر اسمبلی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ،جہاں پر ان کے سب سے بڑے حریف پی ڈی پی کے امیدوار عبدالغفار صوفی سے ایک بار پھر سخت مقابلہ ہے۔