سرینگر (جموں کشمیر) : سرینگر پارلیمانی نشست پر آج ووٹنگ جاری ہے اور رائے دہندگان اپنے اپنے امیدوار کو کامیاب کرنے کے لیے حق رائے دیہی کا استعمال کر رہے ہیں۔ سال2019 کے پارلیمانی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے خلاف الیکشن لڑنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) لیڈر خالد جہانگیر نے بھی ووٹ ڈالا، تاہم آج وہ امیدوار نہیں بلکہ ایک ووٹر کی حیثیت سے پولنگ بوتھ پر آئے تھے۔
خالد جہانگیر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ انہوں ان طاقتوں کے خلاف اپنا ووٹ دیا جنہوں نے گزشتہ 70 برسوں سے کشمیر کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کیا۔ انکا کہنا ہے کہ سنہ 2019 کے مقابلے میں آج کے انتخابات پر امن اور بغیر کسی بائیکاٹ کال کے ہو رہے ہیں، خالد نے اس کامیابی کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے سر باندھا۔
سرینگر پارلیمانی نشست پر 17 لاکھ سے زائد رائے دہندگان آج اپنی حق رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس نشست پر 24 امیدوار میدان میں ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق اصل مقابلہ نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اور جموں کشمیر اپنی پارٹی کے امیدواروں کے مابین ہیں۔ نیشنل کانفرنس کی طرف سے شیعہ رہنما آغا روح اللہ مہدی، پی ڈی پی کی جانب سے وحیدر پرہ جبکہ اپنی پارٹی نے اشرف میر کو میدان میں اتارا ہے۔
18 اسمبلی حلقوں پر قائم سرینگر پارلیمانی نشست پر الیکشن کمیشن آف انڈیا نے 2135 پولنگ مراکز قائم کئے ہیں جو جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں سے وسطی کشمیر کے کنگن علاقے تک پھیلے ہوئے ہیں۔ کمیشن نے پر امن انتخابات کے لئے کڑے سیکورٹی انتظامات کئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یہ الیکشن صاف و شفاف نہیں ہے، عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ کا گلہ - NC ON TARGETING WORKERS