ترال: ایک طرف ایل جی سرکار وادی میں باغبانی اور زرعی سیکٹر کو فروغ دینے کے حوالے سے اقدامات کا دعویٰ کر رہی ہے۔ وہیں زمینی حقائق دعووں کی نفی کر رہے ہیں۔ جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں چالیس سال قبل بنائ گئی لفٹ اریگشن اسکیم پر کروڑوں روپیہ صرف تو کیا گیا لیکن بدقسمتی سے اسکیم کے مطلوبہ اہداف اب تک حاصل نہیں کیے جا سکے۔
امسال اس اسکیم کو گزارشات کے باوجود اسکیم متواتر نہ چلنے سے کسانوں کے ساتھ ساتھ باغ مالکان کو پریشانیوں کا سامنا ہے جسکی وجہ سے اب مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاستدان بھی اس معاملے پر حکومت کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔
سابق ممبر اسمبلی ترال ڈاکٹر غلام نبی بٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ برسوں کی جدوجہد کے بعد بھی لفٹ اریگیشن اسکم کو مکمل طور چالو نہیں کیا گیا ہے۔ اگرچہ ہاری ترال لفٹ اریگیشن اسکیم پر کروڈوں روپیہ صرف کیا گیا لیکن تاحال یہ اسکیم عوام کے لیے بے سود ثابت نہیں ہو رہی ہے ۔اس اسکیم کا فایدہ باغ مالکان کو نہیں مل رہا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:کچھ علاقے ابھی بھی اپنے زرعی کھیتوں میں آبپاشی کی مناسب سہولیات سے محروم ہیں
مقامی لوگوں کے مطابق گرمی کے ان ایام میں لوگوں کو ادویات چھڑکنے اور دوا پوشی کرنے کے لیے پانی کی ضرورت ہے اریگیشن محکمہ پانی سپلائی کرنے میں مکمل طور ناکام ہوا ہے جبکہ ہر سال محکمہ آبیانہ وصول کرتا ہے۔