سرینگر (جموں کشمیر): ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ نے فیصلہ صادر کیا ہے کہ گھریلو تشدد ایکٹ (ڈی وی ایکٹ) کے تحت ’’گھریلو تعلقات‘‘ سابقہ ہم آہنگی کے ذریعے قائم کیے جا سکتے ہیں، اور اس طرح کے تعلقات کو تسلیم کرنے کے لیے جاری/موجودہ ہم آہنگی لازمی نہیں ہے۔ مقدمے کی سماعت کرنے والے جسٹس سنجے دھر نے اس بات کی تصدیق کی کہ عرفانہ (مدعا علیہ) کی جانب سے اپنے شوہر عبد القیوم مغلو (درخواست گزار) کے خلاف ’’گھریلو تشدد‘‘ کے قانون کی دفعہ 12 کے تحت درج کی گئی گھریلو تشدد کی شکایت قابل قبول ہے۔
اس معاملے میں عرفانہ نے الزام عائد کیا کہ مغلو نے ان کی شادی کے بعد انہیں اور ان کی دو بیٹیوں کو جسمانی، معاشی اور جذباتی طور زیادتی کا نشانہ بنایا، اور یہ شادی کے فوراً بعد ہی تحلیل ہو گئی جبکہ بعد میں 2011 میں دوبارہ جوڑ دی گئی۔ مدعا علیہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مغلو نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی زبردستی اسکے نام پر جائیداد منتقل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا اور بالآخر انہیں تن تنہا چھوڑ دیا۔
ٹرائل کورٹ نے ابتدائی طور پر مغلو کو ہدایت دی تھی کہ وہ عرفانہ اور اس کی بیٹیوں کو عبوری طور مالی معاوضہ فراہم کرے۔ اس حکم نامے میں بعد میں صرف عرفانہ کو معاوضہ دینے کے لیے ترمیم کی گئی، کیونکہ بیٹیاں بالغ پائی گئیں۔ مغلو نے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے دلیل دی کہ ’’یہ مقدمہ غلط ہے کیونکہ وہ اب عرفانہ کے ساتھ نہیں رہتا‘‘ اور دعویٰ کیا کہ ’’یہ کارروائی ایک علیحدہ سول مقدمہ واپس لینے کے لیے اس پر دباؤ ڈالنے کا ایک حربہ ہے۔‘‘
تاہم، ہائی کورٹ نے پایا کہ ڈی وی ایکٹ کے تحت ’’گھریلو تعلقات‘‘ کی تعریف میں موجودہ اور ماضی کی ہم آہنگی دونوں شامل ہیں۔ عدالت نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ان کی موجودہ علیحدگی کے باوجود، سابقہ مشترکہ گھریلو تعلقات گھریلو تشدد کے معاملے کو برقرار رکھنے کے لیے کافی تھے۔ کورٹ نے اپیلٹ عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ مقدمے میں ظلم اور گھریلو تشدد کے الزامات کی جانچ کی جانی چاہیے۔ عدالت نے مغلو کی عرضی کو مسترد کر دیا اور پایا اس کے چیلنج میں کوئی اہلیت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 370 کی منسوخی کے پانچ برس بعد بھی کشمیر میں خواتین کمیشن کا قیام کیوں نہیں ہوسکا؟ - Article 370 Abrogation Anniversary