سرینگر (جموں کشمیر): جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے حالیہ منعقد ہوئے پارلیمانی انتخابات پر اپنے خیالات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’لوک سبھا میں مضبوط حزب اختلاف ہوگا اور تانا شاہی کا اختتام ہوا ہے۔‘‘ سرینگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ جب وہ لوک سبھا میں رکن تھے تو اپوزیشن بہت کمزور تھی۔ حکومت حزب اختلاف کی آواز نہیں سن رہی تھی، تاہم اب تانا شاہی کا خاتمہ ہوا کیونکہ لوگوں نے ووٹوں سے آئین کی حفاظت کی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ سنہ 2019 سے سرینگر پارلیمنٹ حلقے سے رکن تھے۔ تاہم حالیہ انتخابات میں انہوں نے حصہ نہیں لیا اور انکی جگہ پر نیشنل کانفرنس نے شیعہ رہنما آغا روح اللہ مہدی کو ٹکٹ دی اور انہوں نے پی ڈی پی کے وحید پرہ کو ہرایا۔ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی نئی حکومت سازی پر فاروق عبداللہ نے اپنا ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’پہلے این ڈی اے حکومت بنائے پھر دیکھتے ہیں۔‘‘
یاد رہے کہ حالیہ منعقد ہوئے لوک سبھا انتخابات میں جموں کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے دو اور نیشنل کانفرنس (این سی) نے دو نشستیں حاصل کیں جبکہ شمالی کشمیر کی پارلیمانی نشست پر آزاد امیدوار اور سابق رکن اسمبلی عبد الرشید شیخ المعروف انجینئر رشید نے کامیابی حاصل کرکے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو شکست دی۔
یہ بھی پڑھیں: بی جے پی نے ہمیشہ نفرت کی سیاست کی ہے: ڈاکٹر فاروق عبداللہ