ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں و کشمیر: سرکاری نوکریوں میں غیر مقامی افراد کی شارٹ لسٹنگ پر عوام میں غم و غصہ

نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ افسر شاہی دور میں وضع کیے گئے نظام پر نظر ثانی کی جائے گی۔

a
سرکاری نوکریوں میں غیر مقامی افراد کی شارٹ لسٹنگ پر عوام میں غم و غصہ (Photo: Canva)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 19, 2024, 2:06 PM IST

جموں: جموں کشمیر میں سرکاری ملازمتوں کے لیے دو غیر مقامی افراد کی شارٹ لسٹنگ کے بعد سیاسی جماعتوں، سماجی کارکنوں اور طلباء یونینز کی جانب سے نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ جمعرات کو دستکاری محکمہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک نوٹیفکیشن میں کلسٹر ڈیولپمنٹ ایگزیکٹو اور ٹیکسٹائل ڈیزائنر کے عہدوں کے لیے چھ امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ کی گئی۔ ان میں سے دو امیدواروں کا تعلق ریاست اتر پردیش اور مدھیہ پردیش سے ہے، جو جموں و کشمیر سے باہر کے ہیں۔

اس نوٹیفکیشن کا ایک فوٹو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوا اور جموں کشمیر کے لوگ، بشمول سیاسی رہنما، طلباء اور سماجی کارکنوں کی جانب سے انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ نیشنل کانفرنس (این سی) کے سینئر رہنما اور صوبائی سیکریٹری، جموں، شیخ بشیر نے کہا: ’’پچھلے دس برسوں کے دوران بیوروکریٹک حکومت کے تحت کیے گئے تمام فیصلوں کا جائزہ لیا جائے گا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’جموں کشمیر میں جمہوری حکومت آنے کے بعد ان تمام فیصلوں پر نظر ثانی ہوگی اور ان اقدامات کو واپس لیا جائے گا جو مقامی نوجوانوں کے حقوق چھینتے ہیں۔‘‘

شیخ بشیر نے واضح کیا کہ ’’نیشنل کانفرنس کا موقف بالکل صاف ہے کہ غیر مقامی افراد کو سرکاری ملازمتیں نہیں دی جانی چاہئیں۔ یہ فیصلے واپس لیے جائیں گے، اور میں افسروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے حقوق نہ چھینیں۔ ان ملازمتوں پر صرف جموں کشمیر کے نوجوانوں کا حق ہے، اور اگر غیر مقامی افراد کو بھرتی کیا گیا تو ہم ان احکامات کو واپس لیں گے۔‘‘

سماجی کارکن اور سیاسی تجزیہ کار سہیل کاظمی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ غیر مقامی افراد کو سرکاری ملازمتوں کے لیے شارٹ لسٹ کیا جا رہا ہے۔ میں نے خود اس نوٹیفکیشن کو دیکھا ہے۔ حکومت کو جموں و کشمیر میں بے روزگاری کے تناسب کو دیکھتے ہوئے ہمدردی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور جموں و کشمیر کو آرٹیکل 371 کے تحت ملازمتوں کا تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔‘‘

جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے نیشنل کنوینر نصیر کھوہامی نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’جموں کشمیر میں بے روزگاری کی شرح 25 فیصد ہے، جو کہ قومی اوسط سے تین گنا زیادہ ہے اور یہاں کے نوجوان اپنی بقاء کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، جبکہ مقامی ملازمتوں کے مواقع غیر مقامی افراد کو دیے جا رہے ہیں، یہ ناقابل قبول ہے۔ ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ہماری ملازمتوں کا تحفظ کیا جائے گا، لیکن موجودہ حالات اس کے برعکس ہیں۔‘‘

ادھر، جموں کشمیر اپنی پارٹی کے ترجمان ایڈووکیٹ یاسر خان نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر کے مقامی (پشتینی) امیدواروں کے لیے یہ مایوس کن بات ہو سکتی ہے کہ جموں کشمیر ہینڈلوم ڈیپارٹمنٹ کے مانند غیر مقامی امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: کیا کابینہ کی قرارداد مرکز کو ریاستی حیثیت بحال کرنے پر مجبور کرے گی؟

جموں: جموں کشمیر میں سرکاری ملازمتوں کے لیے دو غیر مقامی افراد کی شارٹ لسٹنگ کے بعد سیاسی جماعتوں، سماجی کارکنوں اور طلباء یونینز کی جانب سے نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ جمعرات کو دستکاری محکمہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک نوٹیفکیشن میں کلسٹر ڈیولپمنٹ ایگزیکٹو اور ٹیکسٹائل ڈیزائنر کے عہدوں کے لیے چھ امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ کی گئی۔ ان میں سے دو امیدواروں کا تعلق ریاست اتر پردیش اور مدھیہ پردیش سے ہے، جو جموں و کشمیر سے باہر کے ہیں۔

اس نوٹیفکیشن کا ایک فوٹو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوا اور جموں کشمیر کے لوگ، بشمول سیاسی رہنما، طلباء اور سماجی کارکنوں کی جانب سے انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ نیشنل کانفرنس (این سی) کے سینئر رہنما اور صوبائی سیکریٹری، جموں، شیخ بشیر نے کہا: ’’پچھلے دس برسوں کے دوران بیوروکریٹک حکومت کے تحت کیے گئے تمام فیصلوں کا جائزہ لیا جائے گا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’جموں کشمیر میں جمہوری حکومت آنے کے بعد ان تمام فیصلوں پر نظر ثانی ہوگی اور ان اقدامات کو واپس لیا جائے گا جو مقامی نوجوانوں کے حقوق چھینتے ہیں۔‘‘

شیخ بشیر نے واضح کیا کہ ’’نیشنل کانفرنس کا موقف بالکل صاف ہے کہ غیر مقامی افراد کو سرکاری ملازمتیں نہیں دی جانی چاہئیں۔ یہ فیصلے واپس لیے جائیں گے، اور میں افسروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے حقوق نہ چھینیں۔ ان ملازمتوں پر صرف جموں کشمیر کے نوجوانوں کا حق ہے، اور اگر غیر مقامی افراد کو بھرتی کیا گیا تو ہم ان احکامات کو واپس لیں گے۔‘‘

سماجی کارکن اور سیاسی تجزیہ کار سہیل کاظمی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ غیر مقامی افراد کو سرکاری ملازمتوں کے لیے شارٹ لسٹ کیا جا رہا ہے۔ میں نے خود اس نوٹیفکیشن کو دیکھا ہے۔ حکومت کو جموں و کشمیر میں بے روزگاری کے تناسب کو دیکھتے ہوئے ہمدردی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور جموں و کشمیر کو آرٹیکل 371 کے تحت ملازمتوں کا تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔‘‘

جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے نیشنل کنوینر نصیر کھوہامی نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’جموں کشمیر میں بے روزگاری کی شرح 25 فیصد ہے، جو کہ قومی اوسط سے تین گنا زیادہ ہے اور یہاں کے نوجوان اپنی بقاء کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، جبکہ مقامی ملازمتوں کے مواقع غیر مقامی افراد کو دیے جا رہے ہیں، یہ ناقابل قبول ہے۔ ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ہماری ملازمتوں کا تحفظ کیا جائے گا، لیکن موجودہ حالات اس کے برعکس ہیں۔‘‘

ادھر، جموں کشمیر اپنی پارٹی کے ترجمان ایڈووکیٹ یاسر خان نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر کے مقامی (پشتینی) امیدواروں کے لیے یہ مایوس کن بات ہو سکتی ہے کہ جموں کشمیر ہینڈلوم ڈیپارٹمنٹ کے مانند غیر مقامی امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: کیا کابینہ کی قرارداد مرکز کو ریاستی حیثیت بحال کرنے پر مجبور کرے گی؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.