سرینگر: سرینگر کے گنڈبل علاقہ میں 12 روز قبل دریائے جہلم میں کشتی الٹنے کے بعد لاپتہ ہوئے تین افراد میں سے دوسرے کمسن لڑکے کی لاش نور باغ کے قریب ہفتہ کی صبح دریا سے نکالی گئی۔ اس سے قبل جمعہ کی دوپہر لاپتہ ہوئے باپ بیٹے میں سے بیٹے کی لاش راج باغ کے قریب دریا جہلم سے برآمد کی گئی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ 16 اپریل کو دریائے جہلم میں کشتی الٹنے جانے کے بعد لاپتہ ہوئے تین افراد میں سے اب تک دو کمسن لڑکوں کی لاشوں کو بازیاب کیا گیا ہے جب کہ ایک شخص کی لاش بازیاب کرنا ابھی باقی ہے۔
ادھر جب جب گزشتہ شام حاذق شوکت اور آج صبح دوسرے لاپتہ کمسن طالب علم کی لاش جونہی گنڈبل لائی گئی تو پوری بستی میں ایک بار پھر ماتم چھا گیا ہے۔ سینکڑوں مرد وزن برستی بارش میں گھر سے باہر نکل آئے اور ماتم کرنے لگے۔ اس کے بعد لوگوں کی بھاری تعداد کی موجودگی میں نماز جنازہ ادا کر کے انہیں پُرنم آنکھوں سے سپرد لحد کیا گیا۔ اس طرح باپ بیٹے سمیت تین لاپتہ افراد میں سے دو کمسن لڑکوں کی لاشیں دریا سے نکالی گئی ہیں۔ تاہم شوکت احمد نامی شخص کو بازیاب کرنا باقی ہے۔ جب کہ اس کے لیے وسیع پیمانہ پر آپریشن دوبارہ سے شروع کیا گیا ہے۔ اور اب امید کی جارہی ہے بہت جلد مذکورہ شخص کی لاش کو بھی بہت جلد بازیاب کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سرینگر کے مضافاتی علاقہ گنڈبل علاقہ میں رواں ماہ کی 16 تاریخ کی صبح اس وقت قیامت صغریٰ برپا ہوئی تھی جب ایک کشتی دریائے جہلم میں الٹ کر غرق آب ہوئی۔ کشتی میں سوار زیادہ تر وہ بچے تھے جو کہ ملحقہ علاقہ بٹہ وارہ میں قائم اسکول جانے کے لیے کشتی میں سوار ہوکر معمول کے مطابق دریائے جہلم پار کر رہے تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق کشتی میں 15 افراد سوار تھے جن میں 6 افراد کو بچالیا گیا تھا۔ جب کہ 6 کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی تھی۔ تاہم اس دوران باپ بیٹا سمیت 3 افراد لاپتہ ہوگئے تھے۔
ایسے میں تب سے ریور پولیس اور ایس ڈی آر ایف اور این ڈی آر ایف کے علاوہ نجی سطح پر ریسکیو ٹیمیں لاپتہ افراد کو ڈھونڈ نکالنے کے بعد اپنا آپریشن جاری رکھے تھے۔ مسلسل بارشوں میں اور دریائے جہلم میں پانی کا بہاؤ زیادہ ہونے کی وجہ سے اس آپریشن میں مذکورہ ٹیموں کو کئی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔