بارہمولہ (جموں کشمیر) : ایل جی انتظامیہ خاص کر محکمہ تعلیم کی جانب سے یونین ٹیریٹری میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے بلند و بانگ دعوے وادی کشمیر کے دور افتادہ دیہات کے اسکولوں کا دورہ کرنے سے سراب ثابت ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ضلع بارہمولہ کے سرحدی علاقہ اوڑی میں مورہ گاؤں کے گورنمنٹ بائز مڈل اسکول میں جگہ کی کمی کی وجہ سے اسکولی طلبہ بہتر ڈھنگ سے پڑھائی نہیں کر پاتے۔
گورنمنٹ بائز مڈل اسکول مورہ میں 70 سے زائد بچوں کا اندراج ہوا ہے اور اسکول میں آٹھویں جماعت تک کی تعلیم دی جا رہی ہے۔ تاہم حیران کن طور پر اسکول کی خستہ حال عمارت میں محض دو کمرے ہیں ان میں سے بھی ایک کمرے میں دفتری کام کاج انجام دیا جا رہا ہے اور ایک کمرے میں یکم سے آٹھویں جماعت تک کے بچوں کو ایک ساتھ ایک ہی کمرے میں تعلیم دی جا رہی ہے۔ مزیدیکہ اسکول کی عمارت بھی انتہائی خستہ ہو چکی ہے جس کے سبب مقامی باشندوں، طلبہ کو جان و مال کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔
اسکول میں زیر تعلیم طلبہ نے بتایا کہ اسکول کی عمارت خستہ ہونے کے علاوہ اسکول کے ساتھ متصل ایک گہری کھائی بھی ہے اور اسکول کے احاطے کی فینسنگ بھی نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے طلبہ پر ہمیشہ خطرہ منڈلاتا رہتا ہے۔ طلبہ نے مزید کہا کہ کئی بار متعلقہ انتظامیہ سے نئی بلڈنگ تعمیر کرنے کی گزارشات کی گئیں تاہم ان کے مطابق ’’حکام کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔‘‘ ادھر، ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے زونل ایجوکیشن آفیر، اوڑی، سے بات کی تو انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ’’اس مسئلے کو بہت جلد حل کیا جائے گا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: School Building in Shabby Condition سوپور کے مربل گاؤں میں دو کمروں پر مشتمل اسکول خستہ حالی کا شکار