اننت ناگ: موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر شجر کاری کا آغاز ہوتا ہے وہی نوروز کے موقعہ پر لوگ بڑے پیمانے پر لیچ تھیراپی کراتے ہیں۔یہاں کے لوگوں کا ماننا ہے کہ جونک کو مختلف امراض کی دوا تصور میں لایا جاتا ہے۔
قدیم یونانی طرز علاج کے مطابق جونک انسانی بدن پر بیٹھ کر جسم سے گندہ اور آلودہ خون چوس لیتے ہیں اور اس طرح سے انسان کو کئی امراض سے نجات مل جاتی ہے۔نوروز کے موقع پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد لیچ تھراپی کے لیے مختلف مراکز کا رخ کرتے ہیں۔ طبی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ یہ طریقہ کار فیٹی لیور، ہائی بلڈ پریشر ، ہڈیوں اور جوڑوں کی تکالیف، جلد کی بیماریوں اور دیگر بیماریوں میں بہت مددگار ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق یہ روایت سینکڑوں سالوں سے چلی آ رہی ہے، ان کے آباو اجداد بھی لیچ تھراپی میں کافی دلچسپی دکھاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جونک کا علاج مختلف قسم کی بیماریوں میں کافی مددگار ثابت ہو تا ہے، جس کے لئے ہر سال وہ 21 مارچ کو مختلف یونانی یا دیگر مراکز کا رخ کرتے ہیں۔
لوگوں کا ماننا ہے کہ لیچ تھراپی ایک شفا بخش علاج ہے اور اس سے بہت ساری بیماریاں ختم ہوجاتی ہیں۔انکا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ تمام سرکاری اسپتال میں لیچ تھرپی سہولیات میسر کرائے۔
بجبہاڈہ سے تعلق رکھنے والے عبدالحمید گزشتہ کئی برسوں سے اس علاج و معالجہ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جونک تھراپی کا استعمال انفکشن کی صورت میں، خون کی گردش میں تبدیلی یا جلد کی بیماریوں کے لئے کیا جاتا ہے۔جونک ایک حیرت انگیز دوا کے طور پر کام کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد خون چوسنا نہیں ہے بلکہ جونک کے تھوک میں پائے جانے والے خامروں کو خون میں داخل کرنا ہے۔ یہ خون کی مائیکرو سرکولیشن کو بہتر بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پچھلے 70 سالوں سے اس کام کے ساتھ وابسطہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جونک کے لعاب میں شامل کیمیائی مادے جسم میں داخل ہوتے ہیں، یہ کیمیائی مادے جسم میں خون کی روانی کو بہتر بناتے ہیں۔
مزید پڑھیں: دورِ حاضر میں لیچ تھرپی کی اہمیت برقرار: ڈاکٹر ماجد
واضح رہے کہ موجود سائنسی دور میں جہاں شعبہ طب نے غیر معمولی ترقی کی ہے اور بیشتر بیماریوں کے علاج کو ممکن بنایا ہے، لیکن وادی میں آج بھی لوگ قدیم طرز علاج کے طور پر جونک کا استعال کرتے ہیں اور اس کے ذریعہ اپنے جسم سے گندے خون نکلواتے ہیں۔گزشتہ 10 برسوں کے دوران پُرانا طرز علاج اپنانے والوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں اب یونانی طب میں اعلی ڈگری یافتہ ڈاکٹروں کی اچھی خاصی تعداد بھی سامنے آرہی ہے۔