بانڈی پورہ: سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو بانڈی پورہ میں کہا کہ بی جے پی اسمبلی میں اے آئی پی کے ساتھ کئی آزاد امیدواروں کی حمایت کرکے این سی کو نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ بانڈی پورہ میں ایک جلسے کے دوران میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے عمر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انجینئر کے ساتھ ساتھ آسیہ اندرابی، مسرت عالم، شبیر شاہ اور یاسین ملک نظر بند تھے ان پر بھی وہی الزامات ہیں لیکن ان کی کبھی ضمانت نہیں ہوئی، پھر انجنئر رشید کو ہی عین الیکشن کے موقعے پر کیون رہا کیا گیا۔
عمر نے بی جے پی پر آزاد امیدواروں اور اے آئی پی کی حمایت کرکے وادی کشمیر میں ووٹ بینک تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ انجینئر رشید جنہوں نے رہائی کے بعد کہا کہ وہ مودی کے نئے کشمیر کے نعرے کے خلاف لڑیں گے، انہوں نے ان لوگوں کو مینڈیٹ دیا ہے جنہیں پچھلے انتخابات میں بی جے پی کا ٹیگ لگایا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا، ’’بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو گزشتہ ایک ماہ سے وادی میں ہیں۔ حالانکہ کشمیر میں ان کے پاس صرف چند امیدوار ہیں، وہ این سی کے ووٹ بینک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عمر نے مزید کہا کہ "دوسرے مرحلے میں کم ٹرن آؤٹ کی لیے مرکز ذمہ دار ہے، جنہونے غیر ملکی مندوبین کو بلاکر یہ جتلانے کی کوشش کی کہ کشمیر میں سب کچھ نارمل ہے ۔
عمر کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ ای وی ایم سے کیا نتیجہ نکلے گا، ورنہ وہ اتنے اعتماد کے ساتھ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ بی جے پی جموں و کشمیر میں 50 سے زیادہ سیٹیں حاصل کرے گی۔ ورکرز کنونشن میں اتحادی امیدوار بانڈی پورہ حلقہ نطام الدین بٹ اور سوناواری حلقہ کے امیدوار ہلال اکبر سمیت ہزاروں کارکنوں نے شرکت۔