سرینگر (جموں کشمیر) : نیشنل کانفرس کے نائب صدر اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے بھی ’’افسپا‘‘ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’لداخ کے لوگوں کو چھٹے شیڈول کا جھانسہ دیکر گمراہ کیا گیا، بعینہ اب جموں کشمیر کے باشندوں کو الیکشن کے موقع پر افسپا ہٹائے جانے کا جھوٹا وعدہ کرکے دھوکہ دیا جا رہا۔‘‘
میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے عمر نے کہا: ’’ہم 2011 سے ہی اس دن کا انتظار کر رہے ہیں۔ جبکہ این سی نے اس حوالے سے کافی کوشیش بھی کی کہ آرمڈ فورسز ایکٹ کو یہاں سے ہٹایا جائے، لیکن مجھے خدشہ ہے کہ جس طرح لداخ کے لوگوں کو چھٹا شیڈول دینے کا جھانسہ دے کر گمراہ کیا گیا۔ ان کے ساتھ جھوٹے وعدے کئے گئے ان کو دھوکہ دیا گیا، اسی طرز پر بی جے پی انتخابات کے موقع پر اب افسپا کے نام پر جموں وکشمیر کے لوگوں کو بھی دھوکہ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘
بڈگام میں انتخابی ریلی کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر بی جے پی دعویٰ کر رہی ہے کہ جموں وکشمیر سے علیحدگی اور عسکریت پسندی کے دور کو ختم کیا گیا اور اب یہاں بالکل امن امان اور نارملیسی ہے جبکہ یہ بھی دعوی کیا جا رہا ہے، اس طرح امن کی فضا جموں وکشمیر میں پہلی مرتبہ دیکھی جا رہی ہے تو انتخابات سے قبل افسپا جموں وکشمیر سے منسوخ کرنے کی بات بی جے پی نے کیوں نہیں ہے؟ ایسے میں اب انتخابات میں افسپا کو ایک ٹول (ہتھیار) کے طور پر بی جے پی استعمال کرنے کو شش کر کے یہاں کے لوگوں کو بہلانا چاہتی ہے۔‘‘
پی ڈی پی کا رد عمل
ادھر، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ترجمان سہیل بخاری نے کہا کہ جموں وکشمیر سے افسپا کو ہٹانا ہماری پارٹی کے منشور کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔اور پارٹی اس بات کی وکالت کرتی آئی ہے کہ یہاں سے فوج کو واپس بلایا جانا چاہیے تاکہ لوگوں کو راحت دی جا سکے۔ قبل ازیں، پی ڈی پی سرپرست محبوبہ مفتی نے بھی مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان کو ’’جملہ‘‘ قرار دیا تھا۔
پارٹی ہیڈ کواٹر سرینگر پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پی ڈی پی ترجمان سہیل بخاری نے کہا کہ مرکزی وزرات داخلہ جموں وکشمیر سے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ(افسپا) AFSPAکو ہٹانے سے متعلق عملی کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے کہ بیان بازی یا جملہ بازی ہونی چائیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں یہ مشاہدے میں آیا ہے کہ بی جے پی کی قیادت نے اب تک جو بھی وعدے کئے وہ حقیقت سے کوسوں دور ہوتے تھےم ایسے میں توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ اس (افسپا کو ہٹانے کے) وعدے پر قائم رہ کر یہاں کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی پی اور بی جے پی حکومت کے ایجنڈا الائنس میں بھی افسپا کو ہٹانا اور فوج کو بیرکوں میں واپس بھیجنا ایک اہم نقطہ رہا جس پر بی جے پی نے اتفاق بھی کیا تھا۔ سہیل بخاری نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں میں جو اس وقت خاموشی پائی جاتی ہے، دھونس دباؤ کی بنیاد پر بی جے پی اسے نارملیسی کے نام پر ’فروخت‘ کرنا چاہتی ہے اور عین اس وقت جب کہ ملک میں عام انتخابات ہو رہے ہیں۔ بخاری نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر کشمیر میں واقعی امن و امان قائم ہوا ہے تو لوگوں کو بات کیوں نہیں کرنے دی جاتی ہے۔ نہ صرف سرکاری ملازمین بلکہ ان کے رشتہ دار بھی بات کرنے سے ڈر اور خوف محسوس کر رہے ہیں۔کیا یہی امن اور نارملسی ہے؟
قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے منگل کو ایک انٹرویو میں کہا کہ مرکزی حکومت جموں وکشمیر سے افسپا یعنی آرمڈ فوسز اسپیشل پاورز ایکٹ AFSPA کی منسوخی پر غور کرے گی۔ وہیں مرکز نے یوٹی سے فوج کو واپس بلانے اور امن وامان کو برقرار رکھنے کا کام پوری طرح جموں وکشمیر پولیس کو سونپنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افسپا کو ہٹانے، فوجیوں کو واپس بلانے پر غور کر رہے ہیں: امیت شاہ - Amit Shah on AFSPA