سرینگر (جموں کشمیر) : فاروق احمد آج بھی اُس خوفناک لمحے کو یاد کرتے ہیں جب وہ اپنے والد کے ساتھ سرینگر کے مضافات میں قومی شاہراہ (National Highway-44) پر سفر کر رہے تھے۔ ایک مخالف سمت سے آ رہی گاڑی نے ان کی گاڑی کو ٹکر مار دی۔ حادثے میں گرچہ دونوں کو جسمانی طور معمولی چوٹیں آئیں، مگر نفسیاتی صدمہ اتنا شدید تھا کہ ایک ہفتہ تک وہ گھر سے باہر نہیں نکل سکے۔
فاروق احمد کہتے ہیں: ’’مجھے اس حادثے کے صدمے سے نکلنے میں تقریباً دو ماہ لگے۔ میں گاڑی کو دیکھنا تو دور اس میں بیٹھنے کو تیار نہیں تھا۔‘‘ اس واقعے کے بعد فاروق نے سڑکوں پر مزید احتیاط سے گاڑی چلانا شروع کر دی، مگر حادثات کی بڑھتی وارداتیں ان کے پرانے زخموں کو پھر سے تازہ کر دیتی ہیں۔
جموں و کشمیر میں سالانہ ٹریفک حادثات کی شرح تین فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو کہ ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں 6092 حادثات پیش آئے جبکہ 2023 میں یہ تعداد 6298 تک بڑھ گئی اور 893 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ حال ہی میں مرکزی وزیر نتن گڈکری نے 2030 تک حادثات سے اموات میں 50 فیصد کمی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ مگر جموں و کشمیر میں صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔ رواں سال جنوری سے اگست تک 3954 حادثات میں 567 افراد فوت ہوئے جو کہ روزانہ تقریباً اوسط دو قیمتی جانوں کا ضیاع ہے۔
سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اکثر حادثات میں زخمی افراد بروقت اسپتال نہیں پہنچ پاتے جس کے باعث ’’گولڈن آور‘‘ (سنہری موقع) ضائع ہو جاتا ہے، جو کہ (حادثہ کے بعد کا) ابتدائی گھنٹہ ہوتا ہے جب بروقت طبی امداد زندگی بچا سکتی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق حادثات کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ ہسپتالوں اور طبی مراکز و طبی خدمات کو بہتر کیا جائے، سڑکوں پر ایمبولینسز اور طبی عملہ فوری طور پر میسر ہو۔ ایک سینئر سرجن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’حادثات میں موت کی شرح کو کم کرنے کے لیے نظام میں فوری بہتری ناگزیر ہے۔‘‘
ٹریفک پولیس حکام کے مطابق 9,57,879 چالان کاٹے گئے ہیں، مگر جرمانے عائد کرنے سے حادثات میں کمی نہیں آ رہی۔ ان کا کہنا ہے کہ رفتار کی حد کو واضح کرنے سے حادثات پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ روڈ سیفٹی ایکسپرٹ جنید نذیر کا کہنا ہے کہ کشمیر میں سڑکوں کے ناقص ڈیزائن اور بیوروکریسی کی مداخلت حادثات میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ جنید کا مشورہ ہے کہ قوانین کو مزید سخت کیا جائے اور سزا میں اضافہ کیا جائے تاکہ حادثات سے بچا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: جموں کشمیر میں ٹریفک حادثات میں چار برسوں میں چار ہزار افراد کی موت