سرینگر: فوج کی شمالی کمان کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایم سوچیندر کمار نے سیاچن گلیشئر کا دورہ کیا اور وہاں پر آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لینے کے علاوہ دنیا کے بلند ترین مقام پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ شمالی کمان کے سربراہ نے حقیقی کنٹرول لائن کی صورتحال کا بھی بچشم جائزہ لیا۔ دفاعی ترجمان نے بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل ایم سوچیندر کمار نے سیاچن کا دورہ کیا اور وہاں پر فوجی تیاریوں کا ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران جائزہ لیا۔
انہوں نے اس موقع پر بتایا کہ انتہائی مشکل حالات اور سخت ترین موسمی صورتحال کے باوجود بھی فوجی اہلکار اپنی خدمات خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ فوجی کمانڈر نے سیاچن گلیشئر کی فوجی چوکیوں کا بھی معائنہ کیا اور وہاں پر تعینات جوانوں سے بھی بات چیت کی۔ ذرائع کے مطابق ناردرن کمانڈر خصوصی طیارے میں سفر کر رہے تھے اور وہ لداخ میں سولہ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع سیاچن کے کمار پوسٹ پر اترے جہاں انہوں نے فوج کی تیاریوں کا جائزہ لیا اور سینئر آفیسران کے ساتھ گفت وشنید کی۔
ذرائع کے مطابق لداخ میں تعینات فوج کے سینئر آفیسران نے فوجی کمانڈر کو خطے میں سلامتی کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ ناردرن کمانڈر نے وطن عزیز کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجی اہلکاروں کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ دریں اثنا دفاعی ترجمان نے ایکس پر جانکاری فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ شمالی کمان کے سربراہ نے فائر اینڈ فیوری کارپس ہیڈ کواٹر کا بھی دورہ کیا اور وہاں پر سینئر آفیسران کے ساتھ حقیقی کنٹرول لائن کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں آگاہی حاصل کی۔
اس موقع پر موصوف جنرل نے فوجی اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں اسی جوش وجذبے سے کام کرنے کی تلقین کی۔ انہوں نے فوجی اہلکاروں کے پیشہ ورانہ مظاہرے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں مستقبل میں بھی اپنے فرائض پیشہ ورانہ طریقے سے انجام دینے کے لئے کہا۔
مزید پڑھیں: شمالی کمان کے فوجی سربراہ نے ایل او سی پر فوجی تیاریوں کا جائزہ لیا
جوانوں کے ساتھ بات چیت کے دوران آرمی کمانڈر نے کہا کہ سخت موسمی صورتحال کے باوجود بھی جوان اپنی خدمات خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں۔ اس سے قبل ناردرن کمانڈر کو فوج کے سینئر آفیسران نے حقیقی کنٹرول لائن کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔ فوجی کمانڈر کو مخالفین کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں بھی جانکاری فراہم کی گئی۔
(یو این آئی)