بانڈی پورہ: کنٹریکٹرس ایسوسی ایشن بانڈی پورہ کے صدر نصیر احمد میر کی نامزدگی کے کاغذات اس وقت مسترد کیے گئے جب سابق منسٹر اور ایم ایل اے بانڈی پورہ عثمان مجید کی بیوی نے ریٹرننگ افسر کے سامنے یہ شکایت درج کرائی کہ نصیر احمد میر کے ابھی کم سے کم چھ کام نامکمل ہیں۔ اس شکایت کو تسلیم کرکے نصیر احمد میر کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔ جس کے بعد نصیر احمد میر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نامزدگی فارم کا مسترد ہونا ہمیں لوگوں کی خدمت کے اپنے مشن کو جاری رکھنے سے نہیں روکے گا۔ انہوں نے کہا کہ چند دنوں کے اندر ہی ہزاروں لوگوں کے میرے ساتھ جڑنے کی وجہ سے یہ لوگ گندگی سیاست کرنے پر مجبور ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ دراصل پجھلے چند دنوں کے دوران ہی ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہمارے ساتھ جڑنے شروع ہوگئے تھے۔ جس سے خوف زدہ ہوکر عثمان مجید اور اس کے حامیوں نے ہمیں کمزور اور ڈرانے کے کئی ہتھکنڈے اپنانے شروع کیے۔ انہوں نے عثمان مجید اور انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عثمان مجید پچھلے 22 سال یعنی 2002 سے PWD کی رہائش گاہ پر مقیم ہیں۔ جس کا سرکاری طور پر کرایہ 900 روپے مختص کیے گئے تھے۔ جب کہ عثمان مجید صاحب پچھلے 22 سال سے محض 450 روپے ہی ادا کر رہے ہیں۔ جس میں بجلی اور پانی کے بل بھی شامل ہیں۔
نصیر احمد میر نے باضابطہ طور پر تحریری ثبوت فراہم کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص منسٹر اور ایم ایل اے کے عہدے پر فائز رہا ہے اور لوگوں کی تعمیر و ترقی کے وعدے کرنے سے تھکتا نہیں ہے۔ وہ پچھلے 22 سال سے اس طرح کی cheating کرتا آرہا ہے۔ جو ایک مفلس جیسے شحص کو بھی زیب نہیں دے گا۔ اس نے انتظامیہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ اس شخص کے ڈر کی وجہ سے خاموش ہے۔ جس کا ماضی جرائم سے بھرا پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Santoor Artist Of Pulwama ملیے پلوامہ کے سنتور فنکار نصیر احمد میر سے