سرینگر: انتظامیہ نے تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز تراویح اور لیلتہ قدر کا شب ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ ایسے میں جامع کے مرکزی گیٹ پر تالہ چڑھا کر بند کردیا گیا ہے۔
انجمن اوقاف جامع مسجد نے اپنے بیان ایک بیان میں کہا کہ نماز عصر کے بعد حکام نے جامع مسجد کے دروازے بند کر دیے، جب کہ پولیس نے لوگوں کو مسجد کا احاطہ خالی کرنے کو کہا۔ وہیں اوقاف کو بھی اطلاع دی گئی کہ مسجد میں نماز تراویح یا شبِ خانی کی اجازت نہیں ہوگی۔ ادھر میر واعظ عمر فاروق کو آج سہ پہر کے اوائل میں دوبارہ گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔
انجمن اوقاف نے اپنے بیان میں حکام کے اس طرز عمل پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے جابرانہ اقدام سے تعبیر کیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ کل جمعتہ الوداع کے موقعے پر جامع مسجد سرینگر نماز کے لیے مقفل رہی، جب کہ میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو بھی گھر پر ہی نظر بند رکھا گیا۔
مولوی محد عمر فاروق جو کہ کُل جماعتی حیرت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہیں، چار برس سے زائد کی نظر بندی کے بعد گذشتہ برس ستمبر کے آخر میں رہا کیا گیا، تاہم رہائی کے بعد بھی انتظامیہ نے انہیں کئی مرتبہ اپنے ہی گھر میں نظر بند رکھا ہے۔
مزید پڑھیں: جمعہ الوداع کے موقعے پر جامع مسجد سرینگر تالہ بند، میرواعظ کو نماز پڑھانے کی اجازت نہیں دی گئی
واضح رہے کہ میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کشمیر کے ممتاز مذہبی رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں وہ والد کے قتل کے بعد جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کا خطبہ دیتے رہے ہیں اور قدیم زمانے سے ہی پرانے شہر کی تاریخی جامع مسجد سے میرواعظ خاندان کی وابستگی رہی ہے۔