ETV Bharat / jammu-and-kashmir

پی ڈی پی کے بغیر حکومت سازی ناممکن ہوگی: محبوبہ مفتی - JK Assembly Polls

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے اعلان کے ساتھ سیاسی پارٹیوں کی سرگرمیوں اور پارٹی بدلنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ سیاسی رہنماوں کا انتخابی مہم کے دوران ایک دوسرے پر نکتہ چینی کرنے کا بھی دور جاری ہے۔ جموں وکشمیر میں تقریبا ایک دہائی بعد اسمبلی انتخابات کا اعلان کیا گیا ہے۔

پی ڈی پی کے بغیر حکومت سازی ناممکن ہوگی: محبوبہ مفتی
پی ڈی پی کے بغیر حکومت سازی ناممکن ہوگی: محبوبہ مفتی (Etv bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 3, 2024, 6:53 PM IST

سرینگر: پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نےجموں و کشمیر میں بی جے پی کے ساتھ کسی بھی اتحاد کو مسترد کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ان کی پارٹی کو شامل کیے بغیر حکومت سازی ممکن نہیں ہوگی۔ نیشنل کانفرنس کو نشانہ بناتے ہوئے کہ انہوں نے کہ وہ صرف حکومت سازی کی خاطر الیکشن لڑنا چاہتی ہے۔ انہوں نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ "وہ 1947 سے ایسا کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا کوئی مقصد نہیں ہے۔ این سی صرف حکومت سازی اور وزارتی عہدوں کے لیے اتحاد بناتے ہیں۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی جماعت ایک ایجنڈے کے لیے انتخابات لڑنا چاہتی ہے لیکن انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسمبلی انتخابات کے بعد ان کی پارٹی کے بغیر کوئی بھی حکومت سازی ناممکن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سال 2002 میں ہم نے صرف 16 اراکین اسمبلی کے ساتھ حکومت بنائی اور اس بار بھی پی ڈی پی کی شمولیت کے بغیر کوئی حکومت نہیں بنے گی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کی توجہ اپنے ایجنڈے کو نافذ کرنے پر زیادہ اور حکومت سازی پر کم ہے۔ سال 2015 میں جموں وکشمیر میں پی ڈی پی نے بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت بنائی تھی بعد میں پھر بی پی جے پی نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچا اور بی جے پی اور پی ڈی پی مخلوط حکومت گر گئی۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی نے اس وقت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بی جے پی سے ہاتھ ملایا تھا۔ آج ایسا لگتا ہے کہ اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ بی جے پی نے اس سمت میں تمام کوششوں کو ختم کر دیا ہے۔ محبوبہ مفتی نے این سی کے سابق رہنما اور بی جے پی کے امیدوادر دیویندر سنگھ رانا کے ریمارکس پر کہا کہ پی ڈی پی نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ کھلے عام کیا این سی طرح خفیہ طور نہیں کیا، جب ہم مرکزی حکومت سے بات کر رہے تھے نہ کہ بی جے پی سے، رام مادھو کے ذریعے سب کو معلوم تھا کہ یہ کھلم کھلا ہوا ہے۔ ہم نے ایک ایجنڈا لایا اور اسے نافذ کیا۔ ہم نے عمر عبداللہ کی طرح چھپ کر نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی پی میں بغاوت، منڈیٹ نہ ملنے پر جنوبی کشمیر کے کئی لیڈر باغی - Revolt in PDP

انہوں نے کہا کہ کچھ پولیس افسران پھر سے سرگرم ہو گئے ہیں اور لوگوں کو OGWs کا لیبل لگا کر ہراساں کر رہے ہیں اور گرفتار کر رہے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات میں بھی کئی لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس ایس پیز، ایس ایچ اوز نے لوگوں کو ہراساں کرنا شروع کر دیا ہے اور انہیں تھانوں میں بلانا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے ایل جی سے اپیل کی کہ اس طرز عمل پر روک لگائی جائے اور عام لوگوں کو ہراساں کرنا بند کیا جائے۔

سرینگر: پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نےجموں و کشمیر میں بی جے پی کے ساتھ کسی بھی اتحاد کو مسترد کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ان کی پارٹی کو شامل کیے بغیر حکومت سازی ممکن نہیں ہوگی۔ نیشنل کانفرنس کو نشانہ بناتے ہوئے کہ انہوں نے کہ وہ صرف حکومت سازی کی خاطر الیکشن لڑنا چاہتی ہے۔ انہوں نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ "وہ 1947 سے ایسا کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا کوئی مقصد نہیں ہے۔ این سی صرف حکومت سازی اور وزارتی عہدوں کے لیے اتحاد بناتے ہیں۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی جماعت ایک ایجنڈے کے لیے انتخابات لڑنا چاہتی ہے لیکن انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسمبلی انتخابات کے بعد ان کی پارٹی کے بغیر کوئی بھی حکومت سازی ناممکن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سال 2002 میں ہم نے صرف 16 اراکین اسمبلی کے ساتھ حکومت بنائی اور اس بار بھی پی ڈی پی کی شمولیت کے بغیر کوئی حکومت نہیں بنے گی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کی توجہ اپنے ایجنڈے کو نافذ کرنے پر زیادہ اور حکومت سازی پر کم ہے۔ سال 2015 میں جموں وکشمیر میں پی ڈی پی نے بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت بنائی تھی بعد میں پھر بی پی جے پی نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچا اور بی جے پی اور پی ڈی پی مخلوط حکومت گر گئی۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی نے اس وقت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بی جے پی سے ہاتھ ملایا تھا۔ آج ایسا لگتا ہے کہ اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ بی جے پی نے اس سمت میں تمام کوششوں کو ختم کر دیا ہے۔ محبوبہ مفتی نے این سی کے سابق رہنما اور بی جے پی کے امیدوادر دیویندر سنگھ رانا کے ریمارکس پر کہا کہ پی ڈی پی نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ کھلے عام کیا این سی طرح خفیہ طور نہیں کیا، جب ہم مرکزی حکومت سے بات کر رہے تھے نہ کہ بی جے پی سے، رام مادھو کے ذریعے سب کو معلوم تھا کہ یہ کھلم کھلا ہوا ہے۔ ہم نے ایک ایجنڈا لایا اور اسے نافذ کیا۔ ہم نے عمر عبداللہ کی طرح چھپ کر نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی پی میں بغاوت، منڈیٹ نہ ملنے پر جنوبی کشمیر کے کئی لیڈر باغی - Revolt in PDP

انہوں نے کہا کہ کچھ پولیس افسران پھر سے سرگرم ہو گئے ہیں اور لوگوں کو OGWs کا لیبل لگا کر ہراساں کر رہے ہیں اور گرفتار کر رہے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات میں بھی کئی لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس ایس پیز، ایس ایچ اوز نے لوگوں کو ہراساں کرنا شروع کر دیا ہے اور انہیں تھانوں میں بلانا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے ایل جی سے اپیل کی کہ اس طرز عمل پر روک لگائی جائے اور عام لوگوں کو ہراساں کرنا بند کیا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.