سرینگر: جموں کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے نئی ریزرویشن پالیسی کو لاگو کیا ہے جس کے تحت اب جنرل کیٹگری کی آبادی کو سرکاری نوکریوں اور پروفیشنل کالجز میں محض چالیس فیصد سیٹیں رکھی گئی ہے۔ ریزرویشن پالیسی کے مطابق گجر بکروال، پہاڑی، درجہ فہرست ذات اور دیگر طبقوں کو سٹھ فی صد ریزرویشن ملے گی۔ اس ضمن میں محکمہ سماجی بہبود نے 24 مئی کو نئی نوٹیفکیشن جاری کر دی جس میں ریزرویشن کا روسٹر واضح کیا گیا ہے۔
اس نوٹیفکیشن کے مطابق ایک سو سیٹوں میں سے چالیس سیٹیں جنرل کیٹگری آبادی کے لئے ہوں گی، دیگر سیٹیں ریزرویشن کے زمرے میں رکھی گئی آبادی کے لئے ہوں گی۔ جموں ایل جی انتظامیہ کے اس فیصلے سے جنرل کیٹگری کے لوگ بالخصوص تعلیم یافتہ نوجوان ناراض ہوئے ہیں۔ شہزاد نائک نامی ایک شہری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ نئی ریزرویشن پالیسی جنرل کیٹگری کے نوجوانوں کے ساتھ نا انصافی ہے اور سرکار کو اس پالیسی کا جائزہ لینا چاہئے تاکہ کسی بھی آبادی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔
اپوزیشن سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی کے ترجمانوں یا انکے لیڈران نے اس پالیسی پر بات کرنے سے انحراف کیا۔ یہ جماعتیں ووٹوں کے لئے کسی بھی کیٹگری کو ناراض نہیں کرنا چاہتی ہیں۔ سی پی آئی ایم لیڈڑ ایم وائی تاریگامی نے بھی ریزرویشن کے سوال کو ٹال دیا۔ انہوں نے کہا ک وہ ’’ماہرین کے ساتھ اس پالیسی کا مطالعہ کر کے ہی اس پر اپنا موقف ظاہر‘‘ کریں گے۔ جموں کشمیر کانگریس کمیٹی کے صدر وقار رسول نے کہا کہ ’’اگر کانگریس حکومت بنائے گی تو وہ ریزرویشن پالسی کا جائزہ لیں گے۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر کی کل آبادی ایک کروڑ پچیس لاکھ سے زائد ہے۔ اس آبادی میں مختلف طبقے اور مذاہب کے لوگ آباد ہیں۔ لیکن ریزرویشن کا نقصان جنرل کیٹگری، جس کی تعداد ستر لاکھ سے زائد ہے، کو بھگتنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آر ایس ایس نے ہمیشہ ریزرویشن کی حمایت کی: موہن بھاگوت - RSS on Reservation