ETV Bharat / jammu-and-kashmir

روح اللہ مہدی 1977 میں نہیں 1982 میں پیدا ہوئے: آر ٹی آئی میں انکشاف - Agha Ruhulla AGE

How Old is NC Leader Agha Syed Ruhullah Mehdi: سرینگر پارلیمانی نشست سے نیشنل کانفرنس کے امیدوار آغا سید روح اللہ مہدی پہلی مرتبہ لوک سبھا الیکشن میں شرکت کر رہے ہیں جب کہ اس سے قبل وہ رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔

ا
ا
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 27, 2024, 4:40 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر کے ایک شہری کی جانب سے رجسٹرار آف برتھ اینڈ ڈیتھ کے دفتر میں دائر کی گئی آر ٹی آئی درخوات میں لوک سبھا انتخابات 2024 کے سرینگر حلقہ سے نیشنل کانفرنس کے امیدوار آغا سید روح اللہ مہدی کے بارے میں ایک اہم انکشاف ہوا ہے۔ آر ٹی آئی کے ذریعے حاصل کردہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ آغا روح اللہ مہدی 11 اگست 1982 کو نرسنگ ہوم، سرینگر میں پیدا ہوئے تھے۔

آر ٹی آئی
آر ٹی آئی

یہ انکشاف آغا روح اللہ مہدی کی جانب سے سال 2002 سے لے کر اب تک کے اپنے تمام انتخابی حلف ناموں میں فراہم کردہ معلومات کے بالکل برعکس ہے، جن میں انہوں نے مسلسل اپنی پیدائش کا سال 1977 ظاہر کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سال 2002 میں انہیں اس وقت قانونی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑا جب ان کے چچا، آغا سید محمود، نے ان پر اپنے سال پیدائش میں تبدیلی کا الزام عائد کیا تھا۔ تاہم ناکافی ثبوتوں کی وجہ سے اس وقت کیس کو خارج کر دیا گیا تھا۔

رپورٹس بتاتی ہیں کہ آغا روح اللہ مہدی کے پاسپورٹ پر بھی ان کا سال پیدائش 1982 درج ہے۔ اس انکشاف کے باوجود ان کے انتخابی حلف نامے میں 1977 کے جھوٹے سال پیدائش کا دعویٰ بدستور جاری ہے۔ عوامی نمائندگی ایکٹ کی اے، انتخابی حلف نامہ میں غلط معلومات فراہم کرنے پر نااہل قرار دئے جانے کے علاوہ ممکنہ طور سزا کا بھی جواز بخشتا ہے۔ اور اگر مقدمہ آگے بڑھتا ہے تو آغا روح اللہ مہدی کو خاندان کے افراد کے ساتھ عدالت میں گواہی دینے اور اپنی عمر کی تصدیق کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کروانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

سزا کے نتیجے میں آغا روح اللہ مہدی کے انتخابات میں حصہ لینے پر طویل پابندی عائد ہو سکتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ ان کی سابق مدت کے دوران بطور منتخب نمائندے حاصل کیے گئے معاوضے کی ممکنہ واپسی بھی ہو سکتی ہے۔ دریں اثنا، الیکشن کمیشن آف انڈیا کے شیڈول کے مطابق سرینگر لوک سبھا سیٹ کے لیے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ریٹرننگ آفیسر کے دفتر، ڈی سی آفس کمپلیکس سرینگر میں ہوئی۔ متعدد درست نامزدگیوں کے باوجود، دس کو تضادات یا اہلیت کے معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے مسترد کر دیا گیا۔ مسترد شدہ نامزدگیوں میں نیشنل کانفرنس کے سلمان ساگر بھی شامل تھے جو مہدی کے کورنگ امیدوار تھے۔ سرینگر پارلیمانی حلقہ پر لوک سبھا انتخابات 2024 کے چوتھے مرحلے میں 13 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا کے مطابق جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی درست اور قبول کیے گئے ان میں جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے وحید الرحمان پرہ، جموں کشمیر نیشنل کانفرنس (جے کے این سی) سے آغا سید روح اللہ مہدی، جموں و کشمیر اپنی پارٹی سے محمد اشرف میر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آزاد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی بھی جانچ پڑتال کے بعد منظور کر لیے گئے ہیں۔ تاہم، نامکمل دستاویز اور اہلیت کے مسائل سمیت متعدد وجوہات کی بنا پر کئی نامزدگیاں مسترد کر دی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرینگر پارلیمانی نشست پر انتخابات لڑنے والوں میں کون ہے سب سے امیر؟

سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر کے ایک شہری کی جانب سے رجسٹرار آف برتھ اینڈ ڈیتھ کے دفتر میں دائر کی گئی آر ٹی آئی درخوات میں لوک سبھا انتخابات 2024 کے سرینگر حلقہ سے نیشنل کانفرنس کے امیدوار آغا سید روح اللہ مہدی کے بارے میں ایک اہم انکشاف ہوا ہے۔ آر ٹی آئی کے ذریعے حاصل کردہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ آغا روح اللہ مہدی 11 اگست 1982 کو نرسنگ ہوم، سرینگر میں پیدا ہوئے تھے۔

آر ٹی آئی
آر ٹی آئی

یہ انکشاف آغا روح اللہ مہدی کی جانب سے سال 2002 سے لے کر اب تک کے اپنے تمام انتخابی حلف ناموں میں فراہم کردہ معلومات کے بالکل برعکس ہے، جن میں انہوں نے مسلسل اپنی پیدائش کا سال 1977 ظاہر کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سال 2002 میں انہیں اس وقت قانونی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑا جب ان کے چچا، آغا سید محمود، نے ان پر اپنے سال پیدائش میں تبدیلی کا الزام عائد کیا تھا۔ تاہم ناکافی ثبوتوں کی وجہ سے اس وقت کیس کو خارج کر دیا گیا تھا۔

رپورٹس بتاتی ہیں کہ آغا روح اللہ مہدی کے پاسپورٹ پر بھی ان کا سال پیدائش 1982 درج ہے۔ اس انکشاف کے باوجود ان کے انتخابی حلف نامے میں 1977 کے جھوٹے سال پیدائش کا دعویٰ بدستور جاری ہے۔ عوامی نمائندگی ایکٹ کی اے، انتخابی حلف نامہ میں غلط معلومات فراہم کرنے پر نااہل قرار دئے جانے کے علاوہ ممکنہ طور سزا کا بھی جواز بخشتا ہے۔ اور اگر مقدمہ آگے بڑھتا ہے تو آغا روح اللہ مہدی کو خاندان کے افراد کے ساتھ عدالت میں گواہی دینے اور اپنی عمر کی تصدیق کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کروانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

سزا کے نتیجے میں آغا روح اللہ مہدی کے انتخابات میں حصہ لینے پر طویل پابندی عائد ہو سکتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ ان کی سابق مدت کے دوران بطور منتخب نمائندے حاصل کیے گئے معاوضے کی ممکنہ واپسی بھی ہو سکتی ہے۔ دریں اثنا، الیکشن کمیشن آف انڈیا کے شیڈول کے مطابق سرینگر لوک سبھا سیٹ کے لیے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ریٹرننگ آفیسر کے دفتر، ڈی سی آفس کمپلیکس سرینگر میں ہوئی۔ متعدد درست نامزدگیوں کے باوجود، دس کو تضادات یا اہلیت کے معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے مسترد کر دیا گیا۔ مسترد شدہ نامزدگیوں میں نیشنل کانفرنس کے سلمان ساگر بھی شامل تھے جو مہدی کے کورنگ امیدوار تھے۔ سرینگر پارلیمانی حلقہ پر لوک سبھا انتخابات 2024 کے چوتھے مرحلے میں 13 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا کے مطابق جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی درست اور قبول کیے گئے ان میں جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے وحید الرحمان پرہ، جموں کشمیر نیشنل کانفرنس (جے کے این سی) سے آغا سید روح اللہ مہدی، جموں و کشمیر اپنی پارٹی سے محمد اشرف میر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آزاد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی بھی جانچ پڑتال کے بعد منظور کر لیے گئے ہیں۔ تاہم، نامکمل دستاویز اور اہلیت کے مسائل سمیت متعدد وجوہات کی بنا پر کئی نامزدگیاں مسترد کر دی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرینگر پارلیمانی نشست پر انتخابات لڑنے والوں میں کون ہے سب سے امیر؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.