سرینگر: جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے لیے سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن قریب آنے کے ساتھ ہی نیشنل کانفرنس نے اسمبلی انتخابات کے لیے پارٹی کے منشور کا مسودہ تیار کرنے کے لیے اپنے سینئر لیڈروں اور معروف ماہر معاشیات کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ 14 رکنی کمیٹی میں پارٹی کے 12 سینئر رہنما، معروف ماہر معاشیات ناصر علی اور سابق ایم ایل سی اور جموں کشمیر اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لینگویجز کے سابق سیکریٹری محمد یوسف ٹینگ شامل ہیں۔ ٹینگ، این سی کے بانی شیخ عبداللہ کی سوانح حیات کے مصنف ہے۔
منشور کمیٹی میں سابق وزیر خزانہ عبد الرحیم راتھر کے علاوہ گجر لیڈر اور رکن پارلیمنٹ میاں الطاف، رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی، سابق رکن پارلیمنٹ حسنین مسعودی، ناصر اسلم وانی، اجے کمار سدھوترا، رتن لال گپتا، سکینہ ایتو، سابق رکن پارلیمنٹ شریف الدین شارق، خالد نجیب سہروردی، مظفر احمد خان اور شوکت احمد میر شامل ہیں۔ این سی کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ کمیٹی کو آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے 45 دن کے اندر منشور کا مسودہ تیار کرنے کو کہا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 21 جولائی کو یوگا کا عالمی دن منانے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کشمیر آئے تھے اور سرینگر میں انہوں نے ممکنہ طور جلد اسمبلی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا تھا۔ مودی کے بیان کے بعد یہ این سی کا ممکنہ اسمبلی انتخابات کی تیاری کی طرف پہلا قدم ہے کیونکہ سپریم کورٹ کی جانب سے جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کی ’’ڈیڈ لائن‘‘ 30 ستمبر (کی تاریخ) بھی قریب آ رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے 5 اگست 2019 کو بی جے پی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اس پر مہر تصدیق ثبت کر دی تاہم سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے 30 ستمبر سے پہلے پلے جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کی تجویز دی تھی۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے جموں کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر کو بھی اسمبلی انتخابات سے قبل مشقیں کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ادھر، جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں بشمول پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس، کانگریس اور بی جے پی نے بھی اسمبلی انتخابات لڑنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ملاقاتیں شروع کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات نہ کرانے پر الیکشن کمیشن کو کشمیری عوام سے معافی مانگنی چاہئے، عمر عبداللہ