ETV Bharat / jammu-and-kashmir

خانقاہ معلی میں توہین آمیز واقعہ، متحدہ مجلس علماء نے نامزد کی تحقیقاتی کمیٹی - Kashmir Clerics on Khanqah Incident

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 20, 2024, 7:22 PM IST

خانقاہ معلی، سرینگر میں ہوئے واقعے، جس سے ایک خاص طبقے کے دینی جذبات مجروح ہوئے، کی تحقیقات کی غرض سے مجلس متحدہ مجلس علماء جموں کشمیر نے شیعہ، سنی سربراہان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

ا
متحدہ مجلس علماء کے اراکین (فائل فوٹو)

سرینگر: متحدہ مجلس علماء، جموں وکشمیر - جس میں یوٹی کی سبھی سرکردہ دینی، ملی اور تعلیمی اداروں کے سربراہان اور ذمہ داران شامل ہیں - نے اپنے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ ’’ہماری وادی کشمیر، جو کلمہ وحدت کی بنیاد پر روز اول سے ملی ہم آہنگی، مسلکی یگانگت اور باہمی اتحاد کے حوالے سے انتہائی معروف اور اپنی ایک منفرد شناخت اور پہچان رکھتی ہے، اسے کسی بھی فرد یا جماعت کو زک پہنچانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی اہالیان کشمیر اس کے متحمل ہو سکتے ہیں۔‘‘

میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد محمد عمر فاروق کی زیر قیادت، متحدہ مجلس علماء نے بیان میں کہا ہے کہ ’’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خانقاہ معلی میں بعض عناصر کی جانب سے ایک بڑے مسلک کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی منصوبہ بند شرارت اور کوشش تھی، تاہم وقف بورڈ کشمیر کا یہ فرض ہے کہ وہ اس سازش کے پیچھے حقیقت کو بے نقاب کرے کیونکہ خانقاہ معلی اور اس طرح کے کئی ادارے اس کے زیر کنٹرول ہیں اور ان کا تقدس برقرار رکھنا اس کی ذمہ داری ہے۔‘‘

بیان میں کہا گیا ’’عاشورہ محرم کی مختلف تقریبات کے دوران ماتمی جلوسوں کے حوالے سے جہاں بعض سنی علماء اور مبلغین کی جانب سے ناشائستہ بیان بازی افسوسناک ہے وہیں بعض شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے مبلغین اور ذاکرین کی جانب سے مقدس صحابہ کرام کے خلاف توہین آمیز ریمارکس ناقابل قبول ہیں اور ان عناصر کے اس طرح کے طرز عمل کی مذمت کی جاتی ہے۔‘‘

مجلس علماء نے خانقاہ معلی میں ہوئے معاملے اور توہین آمیز بیانات کے حوالہ سے ’’ان سبھی معاملات ملوث عناصر‘‘ کی تحقیقات اور شناخت کیلئے دونوں مسلکوں کے ذمہ داروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی رپورٹ آنے کے بعد مجلس مزید کارروائی کرے گی۔ مجلس علما نے یہ بات زور دیتے ہوئے کہی ہے کہ ’’امیر مجلس میرواعظ کشمیر اورمجلس کے تمام مبران اور معزز اراکین کی ہمیشہ یہ مخلصانہ کوشش رہی ہے کہ جموں وکشمیر میں دونوں فرقے اور مسلک کے پیروکار اپنے اپنے مسلک اور نظریات پر قائم رہ کر دین اسلام کے عظیم آفاقی پیغام، اخوت و محبت، رواداری، باہمی برداشت، تحمل اور اتحاد و یکجہتی کا عملی مظاہرہ کرکے کشمیری سماج اور معاشرہ کو درپیش گوناگوں اور سنگین مسائل جن کی وجہ سے آج کشمیر تباہی و بربادی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اس کی ہمہ جہت اصلاح کیلئے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لاکر مثبت کوششوں میں تیزی لائیں۔‘‘

مجلس نے دونوں مسلکوں کے علماء، خطیبوں اورمبلغین پر زور دیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا سمیت تمام پلیٹ فارمز پر ایسے تبصرے اور تقاریر کرنے سے گریز کریں جن سے ایک دوسرے کے جذبات مجروح ہوں اور باہمی اتحاد کو نقصان پہنچے اور ملت کمزور ہو۔ واضح رہے کہ متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر میں کئی دینی اور مذہبی تنظمیں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں گستاخی کو برداشت نہیں کیا جائے گا: متحدہ مجلس علما -

سرینگر: متحدہ مجلس علماء، جموں وکشمیر - جس میں یوٹی کی سبھی سرکردہ دینی، ملی اور تعلیمی اداروں کے سربراہان اور ذمہ داران شامل ہیں - نے اپنے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ ’’ہماری وادی کشمیر، جو کلمہ وحدت کی بنیاد پر روز اول سے ملی ہم آہنگی، مسلکی یگانگت اور باہمی اتحاد کے حوالے سے انتہائی معروف اور اپنی ایک منفرد شناخت اور پہچان رکھتی ہے، اسے کسی بھی فرد یا جماعت کو زک پہنچانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی اہالیان کشمیر اس کے متحمل ہو سکتے ہیں۔‘‘

میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد محمد عمر فاروق کی زیر قیادت، متحدہ مجلس علماء نے بیان میں کہا ہے کہ ’’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خانقاہ معلی میں بعض عناصر کی جانب سے ایک بڑے مسلک کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی منصوبہ بند شرارت اور کوشش تھی، تاہم وقف بورڈ کشمیر کا یہ فرض ہے کہ وہ اس سازش کے پیچھے حقیقت کو بے نقاب کرے کیونکہ خانقاہ معلی اور اس طرح کے کئی ادارے اس کے زیر کنٹرول ہیں اور ان کا تقدس برقرار رکھنا اس کی ذمہ داری ہے۔‘‘

بیان میں کہا گیا ’’عاشورہ محرم کی مختلف تقریبات کے دوران ماتمی جلوسوں کے حوالے سے جہاں بعض سنی علماء اور مبلغین کی جانب سے ناشائستہ بیان بازی افسوسناک ہے وہیں بعض شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے مبلغین اور ذاکرین کی جانب سے مقدس صحابہ کرام کے خلاف توہین آمیز ریمارکس ناقابل قبول ہیں اور ان عناصر کے اس طرح کے طرز عمل کی مذمت کی جاتی ہے۔‘‘

مجلس علماء نے خانقاہ معلی میں ہوئے معاملے اور توہین آمیز بیانات کے حوالہ سے ’’ان سبھی معاملات ملوث عناصر‘‘ کی تحقیقات اور شناخت کیلئے دونوں مسلکوں کے ذمہ داروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی رپورٹ آنے کے بعد مجلس مزید کارروائی کرے گی۔ مجلس علما نے یہ بات زور دیتے ہوئے کہی ہے کہ ’’امیر مجلس میرواعظ کشمیر اورمجلس کے تمام مبران اور معزز اراکین کی ہمیشہ یہ مخلصانہ کوشش رہی ہے کہ جموں وکشمیر میں دونوں فرقے اور مسلک کے پیروکار اپنے اپنے مسلک اور نظریات پر قائم رہ کر دین اسلام کے عظیم آفاقی پیغام، اخوت و محبت، رواداری، باہمی برداشت، تحمل اور اتحاد و یکجہتی کا عملی مظاہرہ کرکے کشمیری سماج اور معاشرہ کو درپیش گوناگوں اور سنگین مسائل جن کی وجہ سے آج کشمیر تباہی و بربادی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اس کی ہمہ جہت اصلاح کیلئے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لاکر مثبت کوششوں میں تیزی لائیں۔‘‘

مجلس نے دونوں مسلکوں کے علماء، خطیبوں اورمبلغین پر زور دیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا سمیت تمام پلیٹ فارمز پر ایسے تبصرے اور تقاریر کرنے سے گریز کریں جن سے ایک دوسرے کے جذبات مجروح ہوں اور باہمی اتحاد کو نقصان پہنچے اور ملت کمزور ہو۔ واضح رہے کہ متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر میں کئی دینی اور مذہبی تنظمیں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں گستاخی کو برداشت نہیں کیا جائے گا: متحدہ مجلس علما -

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.