بانڈی پورہ: ممبر پارلیمنٹ انجینئر رشید نے شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ میں منی سیکریٹریٹ میں ضلع انتظامیہ کے ساتھ ایک ریویو میٹنگ طلب کی۔ اس موقعے پر مختلف محکمہ جات کے افسران کے علاوہ کئی علاقوں سے آئے عوامی وفود کے نمائندوں نے شرکت کی۔ عوامی نمائندوں نے ضلع کے دیرینہ اور اہم مسائل سے ممبر پارلیمنٹ کو آگاہ کیا، انجینئر نے متعلقہ افسران سے عوامی مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
میٹنگ کے حاشیہ پر میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ بانڈی پورہ کی مجموعی تعمیر و ترقی ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، ’’کیونکہ بانڈی پورہ تعمیر و ترقی کے حوالے سے دیگر اضلاع کے مقابلے میں ابھی بہت پیچھے ہے۔‘‘
انجینئر رشید نے دفعہ 370کے حوالہ سے دئے گئے بیان پر عمر عبداللہ کی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا: ’’اگر مرکز میں اگلے پچاس برس تک بی جے پی برسر اقتدار رہی تو کیا عمر عبداللہ دفعہ 370کے حوالہ سے جد و جہد کرنا چھوڑ دیں گے؟‘‘ رشید نے ان باتوں کا اظہار عمر عبداللہ کے اس بیان کے پس منظر میں کیا جس میں عمر نے کہا تھا کہ ’’بی جے پی کی حکومت ختم ہونے کے بعد ہی دفعہ 370کی واپسی کا امکان ہے۔‘‘
انجینئر رشید نے نیشنل کانفرنس کو مشورہ دیا کہ ’’ریاست کا درجہ ملنے سے قبل حلف نہ اٹھائیں۔‘‘ انجینئر نے دعویٰ کیا کہ ’’اگر عمر عبداللہ اب بھی ریاست کا درجہ ملنے اور دفعہ 370 کے لئے لڑنے کے لئے تیار ہیں تو میں ان کا ساتھ دینے کے لئے ہمیشہ تیار رہوں گا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی سے لڑائی جموں و کشمیر کے لوگوں کے مفاد میں نہیں ہوگی: عمر عبداللہ