سرینگر: وادی کشمیر میں ہیروئن جیسے خطرناک نشے کے استعمال سے جہاں نوجوان بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ وہیں ہزاروں نوجوانوں کی زندگیاں دیگر منشیات کی لت سے تباہ ہو رہی ہیں۔ یہاں ہیروئن انجیکشن کی صورت میں لینا اب عام سی بات ہوگئی ہے، جس کے نتیجے میں اب منشیات کا عادی ہر تیسرا نوجوان ہیپاٹائٹس سی کی بیماری میں بھی مبتلا پایا جا رہا ہے۔
ایک تازہ سروے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ خطے میں نشیلی ادویات کا استعمال کرنے والے 21 فیصد نوجوانوں میں سے 90 فیصد ہیروئین جبکہ 10 فیصد مختلف نشیلی ادویات کا استعمال کر رہے ہیں۔ ان میں اکثر ہیروئن کے عادی ہپاٹائٹس سی، بی اور ایچ آئی وی کے شکار بھی ہیں۔ ان میں 18 سے 20 برس کے عمر کے نوجوانوں کی تعداد 19 فیصد، 20 سے 30 برس عمر کے نوجوانوں کی تعداد 35 فیصد جبکہ 30 برس سے زائد کے عمر کے نوجوان کی تعداد 7 فیصد ہے۔
ڈرگ ڈی ایڈیکشن سنٹر کے انچارج ڈاکٹر یاسر راتھر کہتے ہیں کہ منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں ہو رہے اضافے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ہر روز 10 سے 15 نئے منشیات کے عادی ہسپتال علاج کی خاطر لائے جاتے ہیں، جن میں ان نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے جو کہ براؤن شوگر اور ہیروئن کا استعمال فائل یا انجیکشن کی صورت میں کرتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بات بھی ثابت آئی ہے کہ ان میں 59 فیصد دیہی اور 41 فیصد نوجوانوں کا تعلق شہری علاقوں سے ہے۔ صدر اسپتال سرینگر میں قائم ڈی ایڈیکشن سنٹر کے اعدادو شمار کے مطابق جنوری 2023 سے دسمبر 2023 تک 51 ہزار سے زائد نوجوانوں کا علاج و معالجہ کیا گیا۔ ان میں 1565 ایسے نوجوان تھے جنہوں نے پہلی مرتبہ سنٹر میں اپنا نام درج کرایا جبکہ 50 ہزار 327 نوجوانوں کا علاج و معالجہ پہلے جاری تھا۔
جی ایم سی کے ڈرگ ڈی ایڈیکشن سینٹر میں مارچ 2022 سے مارچ 2023 تک 41 ہزار سے زائد منشیات کے عادی نوجوانواں کا علاج کیا گیا۔ جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ سینٹر کے انچارج ڈاکٹر یاسر راتھر کہتے ہیں کہ ہیروئن کا انجیکشن لگاتے وقت سوئی باٹنے کی وجہ سے ہیپاٹائٹس سی کی بیماری سے نشہ کرنے والوں کے جگر متاثر ہورہے ہیں، جبکہ ایچ آئی وی کے امکانات ابھی باقی ہی۔ منشیات کا نشہ ایک ایسا دیمک ہے جو کہ سکون حاصل کرنے کے لیے دھوکے سے شروع تو کیا جاتا ہے لیکن یہ انسان کو تباہی کی دہلیز تک لا کھڑا کر دیتا ہے۔
جی ایم سی سرینگر کے ڈرگ ڈی ایڈیکشن سنٹر میں اپنا نشہ چھڑانے آئے ایک نوجوان نے بتایا "میں گزشتہ کئی برس سے ہیروئن کا عادی تھا۔ پہلے تو دوستوں کو دیکھ کر نشہ کرنے کی چاہت ہوئی اور جب ایک بار ہیروئن کا استعمال کیا تو پھر اس کی عادت ہی پڑگئی۔ پہلے پہل تو دوستوں نے مفت میں ہیروئن دیا اس کے بعد کمایا ہوا سارا پیسہ ہیروئن پر ہی خرچ کر ڈالا۔کیونکہ نشے کے بغیر دماغ اور جسم پر عجیب کیفیت طاری ہو جاتی تھی جس سے مجھے نشہ کرنے کی طلب رہتی تھی۔
30 سالہ ایک اور نوجوان نے کہا کہ ’’میرا ہیروئن پر روزانہ کا خرچہ تقریباً 14 سے 15 ہزار روپے تھا اور اس دوران میں نے اپنا سارا جمع کیا پیسہ منشیات کی نذر کیا۔ ایسے میں نہ صرف پیسہ بلکہ اپنی عزت بھی نشہ کے لیے خاک میں ملا دی۔" جی ایم سرینگر کے شعبہ نفسیات کی جانب سے تازہ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے لائی گئی ہے کہ نلٹریکزون(Naltrexon) نامی دوا نشہ قابو کرنے کے لیے موثر ثابت ہو رہا ہے۔