سرینگر : جموں و کشمیر میں حکام نے سرینگر میں سرکردہ سیاسی اور مذہبی رہنما میرواعظ عمر فاروق کو مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل خطاب عام کی اجاز ت نہیں دی۔ میرواعظ کو انکی نگین میں واقع رہائش گاہ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ حریت چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرنے سے روکنے کے لیے انہیں 'گھر نظربند' رکھا گیا۔
" as i was about to leave for jama masjid for the friday sermon and prayers,i have been verbally informed that i am under house arrest today and won’t be allowed to go to jama masjid ! is it related to the 32nd anniversary of the babri masjid demolition today , and the wave of… pic.twitter.com/ZzxmlAe5Y4
— Mirwaiz Umar Farooq (@MirwaizKashmir) December 6, 2024
مولوی عمر فاروق نے بھی ان سیکیورٹی اہلکاروں کی تصاویر شیئر کیں جو ان کی رہائش گاہ کے سامنے پہرہ دے رہے ہیں۔ میر واعظ عمر فاروق نے ایکس پر لکھا کہ ’انہیں مسجد جانے کی اجازت نہیں دی گئی جہاں انہیں آج جمعہ کا خطبہ دینا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اس نظربندی کا تعلق "بابری مسجد کے انہدام کی 32ویں برسی" سے ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: نظر بندی کے خلاف میر واعظ مولوی عمر فاروق نےجموں و کشمیر ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی - House Arrest of Mirwaiz
انہوں نے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ ’جب میں جمعہ کے خطبہ اور نماز کے لیے جامع مسجد روانہ ہونے والا تھا، مجھے زبانی طور پر اطلاع دی گئی کہ میں آج گھر میں نظر بند ہوں اور مجھے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی!‘ کیا اس کا تعلق 32ویں برسی سے ہے؟ یا ملک میں مساجد و مزارات کے سروے کی لہر کے خلاف ہم نے آواز اٹھائی اس لئے ایسا کیا گیا؟ انجمن اوقاف نے اپنے بیان میں میر واعظ کی مسلسل نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے ان پر عائد پابندیوں پر غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ "میرواعظ کو مذہبی عہدہ کی انجام دہی سے مسلسل روکنا انتہائی پریشان کن اور ناقابل قبول ہے۔"