ETV Bharat / jammu-and-kashmir

میرواعظ مولوی محمد احمد شاہ کے غائبانہ نماز جنازہ کی اجازت نہ دینا قابل افسوس: میرواعظ

میرواعظ نے انتظامیہ کی جانب سے نظر بند کرکے خاندان کی بزرگ شخصیت کے غائبانہ نماز جنازہ سے روکنے کو حد درجہ افسوسناک قرار دیا۔

MIRWAIZ UMAR FAROOQ
میرواعظ مولوی محمد احمد شاہ کے غائبانہ نماز جنازہ کی اجازت نہ دینا قابل افسوس: میرواعظ (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 4, 2024, 8:04 PM IST

سرینگر: میرواعظ نے ریاستی انتظامیہ کی جانب سے ایک بار پھر اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے میرواعظ خاندان کی بزرگ شخصیت کے غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے سے روکنے کے عمل کو حد درجہ افسوسناک قرار دیا۔

غور طلب ہے کہ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے ریاستی انتظامیہ کی جانب سے انہیں ایک بار پھر اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے میرواعظ خاندان کی بزرگ شخصیت اور مہاجر ملت، مفسر قرآن میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ ؒ کے مرحوم فرزند میرواعظ مولوی محمد احمد شاہ کے حوالے سے پہلے سے طے شدہ تعزیتی مجلس، جو میرواعظ منزل راجوری کدل میں طے پائی تھی، میں شرکت اور بعد میں مرکزی جامع مسجد سرینگر میں مرحوم کے تئیں غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی سے روکنے کے عمل کو حد درجہ افسوسناک اور مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

میرواعظ مولوی محمد احمد شاہ کے غائبانہ نماز جنازہ کی اجازت نہ دینا قابل افسوس: میرواعظ (Etv Bharat)

میرواعظ نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے خانوادہ کی ایک اہم ترین شخصیت کے انتقال کی تعزیتی مجلس میں مجھے شرکت سے روکا گیا، جبکہ اس ضمن میں پہلے سے مشتہر پروگرام کی پیروی میں جید علمائے کرام، سرکردہ، سیاسی، سماجی، دینی شخصیات کی تعزیتی مجلس میں آمد متوقع تھی، لیکن انتظامیہ نے نہ صرف تاریخی میرواعظ منزل راجوری کدل کو بند کرکے اس مذہبی نوعیت کے پروگرام پر روک عائد کردی، بلکہ جامع مسجد سرینگر میں بھی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی کو ناممکن بنا دیا گیا۔

حتیٰ کہ انتظامیہ کی جانب سے انجمن اوقاف کے ذمہ داروں کو باور کرایا گیا کہ اگر یہاں غائبانہ نماز جنازہ کی کوئی تقریب ہوئی تو انتظامیہ کی جانب سے ایف آئی آر درج کی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی انتظامیہ کا یہ طرز عمل نہ صرف میری شخصی اور مذہبی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے بلکہ اس عمل سے ان ہزاروں لوگوں کے جذبات کو بھی شدید طور ٹھیس پہنچی ہے، جو رنج و الم کے اس مرحلے پر ہمارے ساتھ تعزیت و تسلیت ویکجہتی کیلئے شرکت کرنا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر کا آئے روز 'نیا کشمیر' بنانے کے دعویٰ کی کیا یہی حقیقت ہے کہ جہاں مذہبی اور سماجی حقوق کو سلب کیے جاتے ہوں اور تعزیتی مجالس پر قدغن عائد کی جاتی ہو۔

اس دوران کل مرحوم رہنما کو بحریہ ٹاﺅن اسلام آباد میں موجود عزیز و اقربا کے علاوہ سرکردہ سیاسی، سماجی اور دینی شخصیات نے نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد پر نم آنکھوں سے سپرد لحد کیا۔ جبکہ یہاں کشمیر میں مرحوم کے انتقال کی خبر ملتے ہی سماج کے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا تعزیت پرسی کیلئے میرواعظ منزل نگین میں آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

ادھر جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلی ڈاکٹر فاروق عبدللہ نے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کی رہائش گاہ واقع نگین سرینگر جاکر میرواعظ خاندان کی بزرگ شخصیت اور مہاجر ملت، مفسر قرآن میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ ؒ کے فرزند میرواعظ مولوی محمد احمد شاہ کے اننتقال پر ان سے تعزیت کی۔

یہ بھی پڑھیں:

نوجوانوں میں آن لائن جوے کا بڑھتا رجحان قابل تشویش، سرکار ان اپیس پر پابندی عائد کرے، میرواعظ

سرینگر: میرواعظ نے ریاستی انتظامیہ کی جانب سے ایک بار پھر اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے میرواعظ خاندان کی بزرگ شخصیت کے غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے سے روکنے کے عمل کو حد درجہ افسوسناک قرار دیا۔

غور طلب ہے کہ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے ریاستی انتظامیہ کی جانب سے انہیں ایک بار پھر اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے میرواعظ خاندان کی بزرگ شخصیت اور مہاجر ملت، مفسر قرآن میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ ؒ کے مرحوم فرزند میرواعظ مولوی محمد احمد شاہ کے حوالے سے پہلے سے طے شدہ تعزیتی مجلس، جو میرواعظ منزل راجوری کدل میں طے پائی تھی، میں شرکت اور بعد میں مرکزی جامع مسجد سرینگر میں مرحوم کے تئیں غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی سے روکنے کے عمل کو حد درجہ افسوسناک اور مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

میرواعظ مولوی محمد احمد شاہ کے غائبانہ نماز جنازہ کی اجازت نہ دینا قابل افسوس: میرواعظ (Etv Bharat)

میرواعظ نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے خانوادہ کی ایک اہم ترین شخصیت کے انتقال کی تعزیتی مجلس میں مجھے شرکت سے روکا گیا، جبکہ اس ضمن میں پہلے سے مشتہر پروگرام کی پیروی میں جید علمائے کرام، سرکردہ، سیاسی، سماجی، دینی شخصیات کی تعزیتی مجلس میں آمد متوقع تھی، لیکن انتظامیہ نے نہ صرف تاریخی میرواعظ منزل راجوری کدل کو بند کرکے اس مذہبی نوعیت کے پروگرام پر روک عائد کردی، بلکہ جامع مسجد سرینگر میں بھی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی کو ناممکن بنا دیا گیا۔

حتیٰ کہ انتظامیہ کی جانب سے انجمن اوقاف کے ذمہ داروں کو باور کرایا گیا کہ اگر یہاں غائبانہ نماز جنازہ کی کوئی تقریب ہوئی تو انتظامیہ کی جانب سے ایف آئی آر درج کی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی انتظامیہ کا یہ طرز عمل نہ صرف میری شخصی اور مذہبی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے بلکہ اس عمل سے ان ہزاروں لوگوں کے جذبات کو بھی شدید طور ٹھیس پہنچی ہے، جو رنج و الم کے اس مرحلے پر ہمارے ساتھ تعزیت و تسلیت ویکجہتی کیلئے شرکت کرنا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر کا آئے روز 'نیا کشمیر' بنانے کے دعویٰ کی کیا یہی حقیقت ہے کہ جہاں مذہبی اور سماجی حقوق کو سلب کیے جاتے ہوں اور تعزیتی مجالس پر قدغن عائد کی جاتی ہو۔

اس دوران کل مرحوم رہنما کو بحریہ ٹاﺅن اسلام آباد میں موجود عزیز و اقربا کے علاوہ سرکردہ سیاسی، سماجی اور دینی شخصیات نے نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد پر نم آنکھوں سے سپرد لحد کیا۔ جبکہ یہاں کشمیر میں مرحوم کے انتقال کی خبر ملتے ہی سماج کے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا تعزیت پرسی کیلئے میرواعظ منزل نگین میں آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

ادھر جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلی ڈاکٹر فاروق عبدللہ نے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کی رہائش گاہ واقع نگین سرینگر جاکر میرواعظ خاندان کی بزرگ شخصیت اور مہاجر ملت، مفسر قرآن میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ ؒ کے فرزند میرواعظ مولوی محمد احمد شاہ کے اننتقال پر ان سے تعزیت کی۔

یہ بھی پڑھیں:

نوجوانوں میں آن لائن جوے کا بڑھتا رجحان قابل تشویش، سرکار ان اپیس پر پابندی عائد کرے، میرواعظ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.