سرینگر: علیحدگی پسند تنظیم کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور کشمیر کی مرکزی جامع مسجد سرینگر کے خطیب میر واعظ عمر فاروق کو آج انتظامیہ نے جمعہ کی نماز کے پیش نظر گھر میں ہی نظر بند رکھا گیا۔
جامع مسجد انتظامیہ انجمن اوقاف کمیٹی کے ایک نمائندے نے بتایا کہ میر واعظ عمر فاروق کو آج بھی نماز جمعہ ادا کرنے اور جمعہ کے خطاب کرنے سے محروم رکھا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ آج بھی نظر بند تھے۔
میر واعظ عمر فاروق کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل نظر بند رکھا گیا تھا، تاہم چار برس بعد ان کو گزشتہ برس ستمبر میں رہا گیا تھا۔ انجمن اوقاف کے مطابق میر واعظ کی نظر بندی کے خاتمے کے بعد ان کو محض تین جمعہ میں جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ خطبہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔اوقاف نے بتایا کہ شبِ معراج کے اہم مذہی موقعہ پر بھی میر واعظ کو گھر میں ہی نظر بند رکھا گیا۔
میر واعظ عمر فاروق جمعہ کے بغیر دیگر ایام میں گھر میں نظر بند نہیں کئے جاتے ہیں۔ ان کو انتظامیہ سرینگر میں سماجی رسومات کی تقریبات پر کوئی پابندی عائد نہیں کرتا ہے۔
گزشتہ ہفتے جموں کشمیر کی ہائی کورٹ نے انتظامیہ کو ہدایت دی کہ عدالت ان کو میر واعظ کی گھریلو نظر بندی پر دلائل پیش کرنے کا آخری موقع دے رہی ہے۔ عدالت نے 6 مارچ کو میر واعظ کے کیس کی اگلی سماعت رکھی ہے، اور انتظامیہ کو ہدایت دی کہ سماعت سے قبل ہی وہ اپنا موقف واضح کرے۔
میر واعظ کے وکیل نذیر احمد رونگا نے میر واعظ کی نظر بندی پر جموں کشمیر انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ نذیر احمد رونگا کے مطابق ان کے مئوکل میر واعظ عمر فاروق کی رہائی اور ان کی ذاتی زندگی میں مداخلت نہ کرتے ہوئے آئین ہند کے تحت ان کو آزادانہ حقوق پامال نہ کئے جائے۔
مزید پڑھیں: انتظامیہ کی جانب سے میرواعظ پر عائد مسلسل نظر بندی قابل تشویش، انجمن اوقاف
غور طلب ہے کہ سرینگر کے شہر خاص میں واقع جامع مسجد کی کشمیر کے تئیں ایک ایک تاریخی اہمیت ہے۔ میر واعظ عمر فاروق کے والد مرحوم میر واعظ محمد فاروق اور انکے دادا مرحوم میر واعظ محمد یوسف شاہ اس مسجد میں جمعہ اور دیگر اہم ایام پر خطبہ دیتے آرہے ہیں۔ اس لحاظ سے شہر خاص کے لوگ میر واعظ خاندان کے خاص مداحوں میں سے ہیں۔